"انڈوں کا عطیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
سطر 3:
[[ریاستہائے متحدہ امریکا]] میں [[امیریکن سوسائٹی فار ری پروڈکٹیو میڈی سین]] نے ان طریقوں کے لیے رہنمایانہ خطوط جاری کی ہے۔ اسی سلسلے میں وہاں کے فوڈ اور ڈرگ ایڈمن اسٹریشن نے بھی کئی رہنمایانہ خطوط جاری کر رکھے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ کے ماہر کے ممالک میں کئی بورڈ ہیں جو اسی طرح کے ضوابط جاری کر رکھے ہیں۔ تاہم ریاستہائے متحدہ میں انڈوں کی عطیہ سے جڑی ایجنسیاں یہ طے کر سکتی ہیں کہ کیا وہ سوسائٹی کے ضابطوں کی تابع رہیں گی یا نہیں۔
 
== انڈوں کے عطیے کی ضرورت اور جدید ایجادات ==
انڈوں کے عطیے کی ضرورت کی ضرورت بہ طور خاص ان عورتوں کو ہوتی ہے جو یا تو خود کے انڈے نہیں پیدا کر پاتی ہیں یا پھر وہ تولیدی عمل کے قابل نہیں ہوتے۔ سنہ [[1990ء]] کے اواخر میں تین افراد کی مشارکت سے ایک بچے کی تولید شروع ہوگئی تھی۔ لیکن [[2016ء]] میں [[اردن]] کی خاتون کے لیے نئے بچے کی پیدائش میں بالکل مختلف اور بہت اہم طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔بعض خواتین کی [[مائٹو کونڈریا]] میں جینیاتی نقائص پائے جاتے ہیں اور وہ نقائص پھر ماں سے بچے میں بھی منتقل ہوجاتے ہیں جس سے وہی مہلک بیماری بچے میں بھی ہوجاتی ہے۔ اردن کی خاتون میں جو نقص تھا اسے [[لیہ سنڈروم]] کہا جاتا ہے جو حمل میں کسی بھی بچے کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔اس طریقہ کار میں جدید [[ٹیسٹ ٹیوب بے بی]] کی تکنیک کے ذریعے ماں اور باپ کے ڈی این اے کو ایک عطیہ دینے والی خاتون کے صحت مند مائٹو کونڈریا سے جوڑا گیا تھا۔ ان ڈاکٹروں نے اسی طریقہ کار کا استعمال کیا جس میں [[ڈی این اے]] کا اہم حصہ تو ماں کے انڈے سے لیا گيا لیکن ایک صحت مند انڈے کی تخلیق کے لیے مائٹوکونڈریا عطیہ کرنے والی صحت مند خاتون کے انڈے سے حاصل کیا گیا اور پھر اسے باپ کے تولیدی مادے سے ملا گيا۔<ref>[https://www.bbc.com/urdu/science/2016/09/160928_three_person_baby_child_dna_sz نئے طریقہ کار سے ’تین افراد کے پہلے بچے‘ کی پیدائش]</ref> انڈوں کے عطیہ کی اس ترقی یافتہ تکنیک کا خاصہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ صرف ماں اور باپ کا ڈی این اے ہی نہیں رکھتا، بلکہ اس میں عطیہ دینے والے کا بھی مساوی عنصر ہوتا ہے۔