"گیندا لال ڈکشٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏حالات زندگی: درستی املا
اضافہ مواد, غیر ضروری مواد کا اخراج, درستی
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''گیندا لال ڈکشٹ''' {{دیگر نام|انگریزی= Genda Lal Dixit، ہندی= गेंदालाल दीक्षित}}، (پیدائش: [[20 نومبر]]، [[1888ء]] - وفات: [[30 مارچ]]، [[1930ء]]) ہندوستان کے مشہور انقلابی اور اسکول ٹیچر تھے۔ ان تحریک آزادی ہند کے ان انقلابی کارکنان میں شامل تھے جنہوں نے اپنی سرگرمیوں سے [[برطانوی راج]] کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ [[1918ء]] میں مین پوری سازش کے جرم میں انہیں گرفتار کیا گیا اور مختلف جیلوں میں قید رہے۔ وہ مشہور انقلابی [[رام پرساد بسمل]] کے ساتھ بھی وابستہ رہے۔
 
== حالات زندگی ==
گیندا لال ڈکشٹ 20 نومبر، 1888ء کو موضع ٹبیسر، [[ضلع مین پوری]]، [[اتر پردیش]]، [[برطانوی ہندوستان]] میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ [[اوریا (شہر)|اوریا]] کے ڈی اے وی اسکول میں استاد تھے۔ معلمی کے زمانہ میں ہی [[آریہ سماج]] اور محب وطن سیاسی کارکنوں سے متاثر ہو کر انہوں نے برطانوی حکومت سے ملک کو آزاد کرانے کے لیے شیواجی سوسائٹی کی تنظیم کی۔۔ [[دریائے چمبل]] اور [[دریائے جمنا]] کے بیچ کے علاقے میں دھوا مارنے والے ڈاکؤں کے گروہ سے تعلق قائم کیا اور انہیں ملک کی آادی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔ انقلابی سرگرمیوں کے لیے ان کی تنظیم کی اور سرکاری خزانوں اور دوسرے سرکاری مقامات پر حملوں کامنصوبہ بنایا۔ اپنے اصل مقصد سے حکومت کی توجہ ہٹانے کے لیے [[گوالیار]] کے ایک گاؤں پر حملے کی قیادت کی۔ ایک پولیس مخبر نے ان کا راز فاش کر دیا۔ پوری پارٹی کو گھیر لیا گیا اور اس کے 35 ممبرکارکنان پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ باقی اراکین کو پکڑ لیا گیا جن میں گیندا لال بھی شامل تھے اور گوالیار، [قلعہ آگرہ]] اور مین پوری کی جیلوں میں قید رہے۔ ان کی قائم کردہ ماتری دیدی انقلابی جماعت کے ممبروں نے ان کے چھڑانے کے لیے ایک ناکام کوشش کی۔ جیل میں وحشیانہ تشدد کے سبب سخت بیمار پڑ گئے اور بعد میں [[تپ دق]] ککا شکار ہو گئے۔ پولیس حکام کو ان کا مخبر بن جانے کی پیش کش کر کے دھوکا دیا اور جرات مندانہ طور پر بچ نکلنے کے موقع سے فائدہ اٹھایا۔ کیہ مہینوں تک روپوش وہے۔ ان کے خاندان کے افراد کو پولیس نے دہشت زدہ کر کے تکلیفیں پہنچائیں مگر انہوں نے ہار نہیں مانی۔ خفیہ طریقے سے [[دہلی]] پہنچے اور ایک پیاؤ پر پانی پلانے والے نوکر کی حیثیت سے خدمت انجام دی۔<ref>شہیدانِ آزادی (جلد اولدوم)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، [[قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان]] نئی دہلی، 1998ء، ص 206</ref> ان کی بیوی اور چھوٹا بھائی جب دہلی جا کر ان سے ملے تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ [[پیچش]] کے مرض میں شدت سے مبتلا ہیں۔ پولیس کے پہچان لینے کے خوف کی بنا پر طبی امداد نہ ملنے سے ان کی حالت نازک ہو گئی۔ دہلی کے ارون ہسپتال میں لے جائے گئے اور فرضی نام سے داخلہ لیا۔ ایک نامعلوم آدمی کی ھیثیت سے 21 دسمبر 1920ء کو انتقال کر گئے۔ ان کی لاوارث لاش پولیس لے گئے اور بعد میں انہیں شناخت کر لیا گیا۔<ref>شہیدانِ آزادی (جلد اولدوم)، ص 207</ref>
 
== حوالہ جات ==