"سید ذوالفقار نروری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Abualsarmad نے صفحہ مولانا سید ذوالفقار نروری کو سید ذوالفقار نروری کی جانب منتقل کیا: القاب کا خاتمہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
ہندوستان کے صوبہ مدھیہ پردیش کے ضلع شیوپوری کے قصبہ نرور کی ایک عظیم شخصیت ، عالم دین ، حضرت مولانا سید ذو الفقار نروری رحمۃ اللہ علیہ
 
== نام و نسب ==
سطر 5:
 
== تاریخ و جائے پیدائش ==
نرور سے 40 کلو میٹر دور تحصیل "کریرا" میں مورخہ 14 دسمبر [[1940ء]] بروز سنیچر آپ کی ولادت ہوئی۔
 
== وطن ==
سطر 11:
 
== تعلیم و تربیت ==
حضرت محدث جلیل نے ہندی و انگریزی مڈل تک تعلیم حاصل کی پھر حضرت شیخ الاسلام حسین احمد مدنی نے آپ کے والد بزرگوار سے فرمایا:
 
" آپ ابھی اپنے بڑے بیٹے ذوالفقار کو دیوبند مدرسہ میں داخل کردیں، حضرت کےانکے والد صاحب نے عرض کیا، ہمارے علاقہ میں اس طرح کا ماحول نہیں ہے، لوگ سمجھیں گے کہ ماں کے مر جانے کے بعد انہیں سنبھال نہ سکا تو، تو یتیم خانہ میں چھوڑ دیا، اور دیوبند بہت بڑی جگہ ہے، میں دور دراز کا رہنے والا فقیر آدمی میرا بچہ وہاں داخل کراؤں، ہم تو دیہاتی لوگ ہیں، اور بچہ اسکول میں آٹھویں جماعت میں پڑھ رہا ہے، آپ دعا فرمائیں" یہ سب سن کر حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا: "امتحان دلا کر دیوبند لے آؤ داخلہ ہو جائے گا، آپ ہمارے مہمان رہیں گے، اللہ کے دین کے لئے وقف کرو".
 
ادھر بات آئی گئی ہو گئی، ادھر حضرت شیخ الاسلام نے خود حضرت حیکم الاسلام سے فرمایا کہ دار العلوم کے روز اول سے آج تک [[گوالیار]] کے علاقہ سے کوئی طالب علم نہی آیا ہے، ہم نے مختار احمد نامی ایک صاحب سے اپنا بچہ دار العلوم میں داخل کرنے کے لئے کہا ہے، لیکن وہ دیہات کے رہنے والے ہیں، دار العلوم کی عظمت سے سہمے ہوئے، آپ اس پتہ پر پیشگی داخلہ یا منظوری نامہ ارسال فرمادیں، تاکہ وہ ہمت کرس کیں اور ان کا حوصلہ بڑھے۔ منظوری کا خط حضرت کے گھر پہنچا، آپ دیوبند پہنچے اور حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی دینیات کی تعلیم فارسی سے لے کر دورۂ حدیث شریف تک مکمل فرمائی۔<ref>تذکرہ ص:30</ref>
 
== اساتذۂ کرام ==
شیخ الحدیث حضرت مولانا فخرالدین صاحب
 
حضرت مولانا فخر الحسن صاحب
 
حضرت مولانا سید انظر شاہ کشمیری
 
حضرت مولانا معراج الحق صاحب
 
حضرت علامہ نصیر احمد خاں صاحب. خان
 
== تلامذۂ کرام ==
 
آپ نے تقریباً نصف صدی تک درس و تدریس اور اپنے فیض بے کراں سے تشنگانِ علموعلم و فضل کو سیراب کیا، اس طویل عرصہ میں آپ کی آغوش تربیت سے جو چوٹی کے علماء تربیت پاکر نکلے ان میں سے کچھ کا تذکرہ حسب ذیل ہے۔
 
حضرت مولانا یوسف صاحب ٹنکاروی(شیخ الحدیث فلاح دارین ترکیسر)
 
حضرت مولانا غلام محمد وستانوی ( رئیس جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا)
 
حضرت قاری صدیق صاحب سانسرودی ( فلاح دارین ترکیسر)
 
حضرت مولانا اقبال صاحب مدنی ندوی ( فلاح دارین ترکیسر )
 
مولانا قاری احمد علی فلاحی ( مہتمم و شیخ الحدیث مدرسہ فیض سلیمانی، موٹی نرولی)
سطر 57:
 
== وفات و تدفین ==
16 ربیع الآخر 2 اپریل 2010 شب جمعہ میں حضرتجناب کی طبیعت علیل ہوگئی، پہلے شفاء ہسپتال ترکیسر پھر کامریج اور اس کے بعد بڑودہ کے ایک ہسپتال میں بھرتی کیا گیا، طبیعت میں نشیب و فراز آتے گئے، چنانچہ 19 ربیع الآخر (5 اپریل) بروز پیر تقریباً دوپہر 12 بجے اچانک ایک اور قلب کا حملہ جو جان لیوا ثابت ہوا، انتقال کے بعد صاحبزادۂ محترم حضرت مولانا جنید احمد صاحب مد ظلہ اور گھر کے دیگر افراد کے مشورہ پر بڑودہ سے آبائی وطن (نرور، ضلع شیو پوری، ایم پی) منتقلی کا فیصلہ کیا گیا، اور 20 ربیع الآخر صبح 6 بجے وطن پہنچ کر تقریباً 9:30 کو حضرت کے آبائی قبرستان میں والد مرحوم کے جوار میں تدفین عمل میں آئی۔
 
== تصنیفات ==