"عرفان القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19:
|برقی_رابطہ = [[http://www.irfan-ul-Quran.com]] [[http://www.minhaj.org]]
}}
 
 
[[قرآن|قرآن حکیم]] اﷲ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جو اُس نے ہمیں اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ہمیں عطا فرمائی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا دعویٰ ہے کہ پچھلی صدیوں میں اُردو زبان میں قرآن حکیم کا کوئی ایسا ترجمہ نہیں کیا گیا جو سلیس، جامع اور مفصل ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے جدید تقاضوں
سطر 32 ⟵ 30:
 
قرآن حکیم کی تلاوت کا پہلا مقصد اﷲ تعالیٰ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ادب اور محبت پر مبنی تعلق کا قیام اور استحکام ہے۔ ’’عرفان القرآن‘‘ میں اس پہلو کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ قاری اسے پڑھتے ہوئے ادب و محبت کی ایسی کیفیات سے سرشار ہو جاتا ہے کہ بارگاہِ اُلوہیت اور بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب اس کے رگ و پے میں اثر پذیر ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر درج ذیل آیت مبارکہ کا ترجمہ ملاحظہ ہو:
 
{{اقتباس قرآن
| قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَاحِدٌ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہ اَحَدًا
سطر 49 ⟵ 46:
| 5
}}
 
==سلاست، روانی اور بامحاورہ زبان==
’’عرفان القرآن‘‘ ادبی خصوصیات کے حوالے سے بھی نمایاں اور امتیازی مقام کا حامل ہے۔ اپنے اندازِ بیان کی سلاست، روانی اور زبان کے بامحاورہ ہونے کے سبب سے مشکل ترین مفاہیم کو بھی قاری کے لیے قابل فہم بنادیتا ہے۔
 
{{اقتباس قرآن
 
| اِنَّکَ کُنْتَ بِنَا بَصِیْرًاo قَالَ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَکَ یٰمُوْسٰیo (طہٰ،20 : 35، 36)
’’بے| بے شک تو ہمیں (سب حالات کے تناظر میں) خوب دیکھنے والا ہےo (اﷲ نے) ارشاد فرمایا: اے موسیٰ! تمہاری ہر مانگ تمہیں عطا کر دیo‘‘دی(36)
 
| 20
 
| 35
’’بے شک تو ہمیں (سب حالات کے تناظر میں) خوب دیکھنے والا ہےo (اﷲ نے) ارشاد فرمایا: اے موسیٰ! تمہاری ہر مانگ تمہیں عطا کر دیo‘‘
| 36
 
}}
 
==سائنسی تحقیق اور نظری جدت==