"آل محمد علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار صفائی+ترتیب (14.9 core)
سطر 13:
}}
 
''آل محمد علی'' [[مصر]] و [[سوڈان]] پر 19 ویں اور وسط [[بیسویں صدی]] تک حکمرانی کرنے والا خاندان تھا۔ اسے اپنے جد اعلٰی اور بانی سلطنت [[محمد علی پاشا]] کے نام سے '''آل محمد علی''' کے طور پر جانا جاتا ہے، جسے جدید مصر کا بانی سمجھا جاتا ہے۔
 
== تعارف ==
 
[[فائل: ModernEgypt, Muhammad Ali by Auguste Couder, BAP 17996.jpg|thumbnailتصغیر|بانئ سلطنت محمد علی پاشا]]
 
محمد علی عثمانی فوج کا [[البانیا|البانوی]] نژاد کماندار تھا جسے مصر سے [[نپولین]] کی افواج کو بے دخل کرنے کی ذمہ داری سونپ کر مصر بھیجا گیا لیکن فرانسیسیوں کے نکالے جانے کے بعد اس نے اقتدار حاصل کر کے [[1805ء]] میں [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] سلطان [[محمود دوم|محمود ثانی]] پر زور دیا کہ وہ اسے مصر کے والی یا گورنر، کے طور پر تسلیم کرے۔
 
محمد علی نے مصر کو ایک علاقائی قوت میں تبدیل کر دیا اور اسے وہ زوال پزیر عثمانی سلطنت کا حقیقی جانشیں سمجھتا تھا۔ وہ اپنے ان عزائم کا اظہار ان الفاظ میں کرتا تھا:
سطر 27:
اپنے دور عروج پر محمد علی پاشا اور اس کے بیٹے [[ابراہیم پاشا]] کی عسکری قوت نے بلاشبہ عثمانی سلطنت کی بقا کو خطرات لاحق کر دیے لیکن عالمی قوتوں کی مداخلت نے مصری افواج کی [[قسطنطنیہ]] کی جانب پیشقدمی روک دی اور اس طرح اس کی حکومت کو [[افریقا]] تک محدود کر دیا۔ (دیکھیے : [[معاہدۂ کوتاہیہ]])
 
محمد علی نے اپنے دور حکومت کے ابتدائی دور میں [[سوڈان]] فتح کیا اور اس کے جانشینوں نے اس قبضے کو مزید مضبوط کیا اور اس کو توسیع بھی تھی، جن میں سب سے اہم ابراہیم پاشا کا بیٹا [[اسماعیل صفوی|اسماعیل اول]] ہے۔
 
حالانکہ محمد علی اور اس کے جانشیں [[خدیو]] کا لقب استعمال کرتے تھے لیکن عثمانی دربار نے [[1867ء]] تک اس لقب کی منظوری نہیں دی جب سلطان [[عبد العزیز اول]] نے باضابطہ طور پر اسماعیل پاشا اور اس کے جانشینوں کے لیے اس لقب کی منظوری دی۔ عثمانی سلطنت کے خلاف دادا کی جارحانہ حکمت عملی کے برعکس اسماعیل کی توجہ کم سے کم ٹکراؤ کے ذریعے مصر اور اپنے خاندان کو مزید مضبوط کرنے پر مرکوز رہی اور انہی اقدامات کے باعث وہ عثمانی سلطنت کی جانب سے مصر کی نیم آزادی تسلیم کرانے میں کامیاب ہو گیا۔ [[1879ء]] میں اس آزادی کو بھی دھچکا پہنچا جب سلطان نے عالمی قوتوں کے ساتھ مل کر اسماعیل کو اپنے بیٹے [[توفیق اول]] کے حق میں دستبردار کرانے کا منصوبہ بنایا۔ تین سال بعد برطانیہ کی جارحیت اور ملک پر قبضے سے قبل مصر کی آزادی میں مزید اضافہ ہوا۔ حالانکہ اس کے بعد بھی مصر اور سوڈان پر نام کے خدیو ہی حکمران تھے لیکن حقیقی اقتدار اور قوت برطانوی ہائی کمشنر کے ہاتھ میں تھی۔ مصر کے برخلاف برطانیہ سرکاری طور پر سوڈان کو مصر و برطانیہ کی مشترکہ ملکیت سمجھتا تھا جو مصر کے مکمل حصے کی بجائے برطانیہ اور مصر کا مشترکہ علاقہ ہے۔ مصری حکومتی اور عوامی دونوں سطحوں اس کی کھل کر مخالفت کرتے رہے اور ان کا مطالبہ "وادی نیل کا اتحاد" رہا اور یہ مسئلہ [[1956ء]] میں سوڈان کی آزادی تک برطانیہ اور مصر کے درمیان تنازع کا باعث بنا رہا۔
 
== سلطنت اور پادشاہی ==
[[فائل:Ismail Pascha 1875.jpg|thumbnailتصغیر|150px|اسماعیل اول]]
[[1914ء]] میں خدیو [[عباس ثانی]] نے عثمانی سلطنت کی حمایت کا اعلان کر دیا جو [[پہلی جنگ عظیم]] میں [[مرکزی قوتیں|مرکزی قوتوں]] کی جانب تھی اور اس اعلان کے باعث ہی [[برطانیہ]] نے اسے ہٹا کر [[حسین کامل]] کو تخت پر بٹھا دیا۔ اس طرح عثمانیوں کے مصر پر حق حاکمیت کا باضابطہ خاتمہ ہو گیا، حسین کو مصر و سوڈان کا سلطان قرار دیا گیا ہے اور ملک برطانوی سرپرستی میں آ گیا۔ قوم پرستی کے عنصر کے پھیلنے کے ساتھ برطانیہ نے [[1922ء]] میں مصر کی آزادی کو تسلیم کر لیا اور حسین کے جانشیں سلطان [[فواد اول]] نے نئے سلطان کی حیثیت سنبھالی۔ حالانکہ برطانیہ کا قبضہ اور مصری معاملات میں مداخلت جاری رہی لیکن مصر کے لیے سب سے زیادہ باعث تشویش بات برطانیہ کا مصر کو سوڈان کا قبضہ نہ دینا تھی۔ شاہ اور قوم پرست تحریکیں اس ایک نقطے پر متفق تھیں کہ [[شاہ فواد اول]] اور اس کا بیٹا شاہ [[شاہ فاروق اول]] "شاہ مصر و سوڈان" رہے۔
 
== خاتمہ ==
[[فائل:Kingfarouk1948.jpg|thumbnailتصغیر|150px|شاہ فاروق]]
فاروق کا دور برطانوی قبضے کے خلاف قوم پرستوں کے احتجاج، شاہی سطح پر بدعنوانی اور بد انتظامی اور [[1948ء]] کی تباہ کن [[عرب اسرائیل جنگ 1948|عرب اسرائیلی جنگ]] جیسے ہنگامہ خیز واقعات سے عبارت رہا۔ یہ تمام عوامل فاروق کی حیثیت کے خاتمے کا باعث بنے اور ان سے [[1952ء]] کے انقلاب کی راہ ہموار ہوئی۔ فاروق پر اپنے شیر خوار بیٹے [[احمد فواد]] کے حق میں دستبردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا جو شاہ [[فواد ثانی]] کے نام سے تخت نشین ہوا لیکن حقیقی اختیار [[محمد نجیب]] اور [[جمال عبدالناصر|جمال عبد الناصر]] کی زیر قیادت Free Officers Movement کے ہاتھوں میں تھا۔ "شیر خوار" شاہ کا دور ایک سال بھی نہ چلا اور [[18 جون]] [[1953ء]] کو انقلابیوں نے شہنشاہیت کا خاتمہ کر کے مصر میں جمہوریت کا اعلان کر دیا اور اس طرح ڈیڑھ صدی کے عروج و زوال کے بعد آل محمد علی کے دور حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا۔
 
== آل محمد علی کے حکمران (1805ء تا 1953ء) ==
سطر 83:
{{زمرہ کومنز|Muhammad Ali Dynasty}}
 
[[زمرہ:آل محمد علی|آل محمد علی]]
[[زمرہ:تاریخ مصر]]
[[زمرہ:شاہی خاندان]]
[[زمرہ:مسلم شاہی سلاسل]]
[[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]]
[[زمرہ:مسلم شاہی سلاسل]]