"جن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1۔\2؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 4:
[[ابلیس]] کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا۔ چنانچہ جب اسے [[حضرت آدم]] کو سجدہ کرنے کے لیے کہا گیا تو اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ میں آگ سے پیدا ہوا ہوں اور آدم مٹی سے۔ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ ابلیس ناری ہے۔ مگر عبادت و ریاضت سے بلند مقام پر پہنچ گیا تھا۔ اور فرشتوں میں شمار ہونے لگا تھا۔
 
ابنِ عباس فرماتے ہیں!
 
ابلیس فرشتوں کے اس قبیلے سے تعلق رکھتا تھا جسے جن کہا جاتا ہے اس قبیلہ کے فرشتوں کو آگ کی گرم لو سے پیدا کیا گیا تھا (یہ لو شعلہ میں نظر نہیں آتی صر ف محسو س کی سکتی ہے اور تمام حدت اسی میں ہو تی ہے) ابلیس کا نام حارث تھا اور یہ جنت کے پہرے داروں میں سے ایک پہرے دار تھا اس کے علاوہ باقی تمام فرشتوں کو نور سے پیدا کیا .
 
ایک اور جگہ فرمایا.
سطر 12:
ابلیس فرشتوں کا سردار تھا اور اس کا قبیلہ ان سب سے معزز و محترم تھا اس کے علاوہ یہ بہشت کے باغات پر بھی نگران تھا اسے آسمان دنیا اور زمین کی بادشاہت بھی بخشی گئی تھی.
 
ابو مالک رحمۃاللہ علیہ اور ابو صالح رحمۃاللہ علیہ ابنِ عباس اور مرہ ہمدانی ابنِ مسعود اور دیگر اصحاب رسول اللہ [[صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] سے نقل کرتے ہیں. ہیں۔ کہ انہوں نے فر مایا ! ابلیس کو آسمان دنیا پر مقرر کیا گیا تھا اس کا تعلق فرشتوں کے اس گروہ سے تھا جس جن کہا جاتا ہے ان کا نام جن اس لیے رکھا گیا تھا کہ یہ جنت کے محافظ و نگران تھے اور ابلیس بھی اپنی بادشاہت کے ساتھ ساتھ محافظ و نگران تھا.تھا۔ اور یہ بہت زیادہ عبادت گزار تھا (تاریخ طبری)
 
اسلام سے پہلے بھی عربوں میں جنوں کے تذکرے موجود تھے۔ اس زمانے میں سفر کرتے وقت جب رات آجاتی تھی تو مسافر اپنے اپ کو جنوں کے سردار کے سپرد کر کے سو جاتے تھے۔ جنات نے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کر رکھا تھا۔ قرآن میں [[حضرت سلیمان]] کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت جنوں پر بھی تھی۔ [[حضرت سلیمان]] نے جو عبادت گاہیں ’’ہیکل‘‘ بنوائی تھیں۔ وہ جنوں نے ہی بنائی تھیں۔
سطر 40:
}}
[[ابو الاعلیٰ مودودی]] مندرجہ بالا آیات کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ {{Cquote|اصل الفاظ ہیں مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ۔ نار سے مراد ایک خاص نوعیت کی آگ ہے ،نہ کہ وہ آگ جو لکڑی یا کوئلہ جلانے سے پیدا ہوتی ہے اور مارج کے معنی ہیں خالص شعلہ، جس میں دھواں نہ ہو۔ جس طرح پہلا انسان مٹی سے بنایا گیا پھر تخلیق کے مختلف مدارج سے گزرتے ہوئے اس کے جسد خاکی نے گوشت پوست کے زندہ بشر کی شکل اختیار کی اور آگے اس کی نسل نطفہ سے چلی۔ اسی طرح پہلا جن خالص آگ کے شعلے سے پیدا کیا گیا اور بعد میں اس کی ذریت سے جنوں کی نسل پیدا ہوئی۔ ان کا وجود بھی اصلاً ایک آتشیں وجود ہی ہے لیکن جس طرح ہم محض ایک تودہ خاک نہیں ہیں اسی طرح وہ بھی محض شعلہ آتشیں نہیں ہیں۔‘‘<ref>[[ابو الاعلیٰ مودودی]]، [[تفہیم القرآن]]، جلد پنجم، تفسیر سورہ رحمٰن آیت 15، صفحات 256 تا 257، مطبوعہ ترجمان القرآن لاہور۔</ref>}}
[[ابن کثیر]] نے مندرجہ بالا آیات کی تفسیر میں لکھا ہے کہ
{{Cquote|’صَلْصَالٍ‘ خشک مٹی کو کہتے ہیں اور جس مٹی میںآواز ہووہ فخار کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ مٹی جو آگ میں پکی ہوئی ہو اسے ”ٹھیکری“ کہتے ہیں ۔ مَّارِجٍ سے مراد سب سے پہلا جن ہے جسے ابو الجن کہا جا سکتا ہے جیسے آدم کو '''ابوالآدم''' کہا جاتا ہے ۔ لغت میں ”مارج“ آگ سے بلند ہونے والے شعلے کو کہتے ہیں۔<ref>[[ابن کثیر]]، [[تفسیر ابن کثیر]]</ref>}}
اسی طرح کا ایک ذکر القرآن 27-15:26 میں آیا ہے:
سطر 70:
* اور کچھ وہ ہیں جو آباد ہونے والے ہیں اور کوچ کرنے والے ہیں ۔
 
ابو ثعلبہ خشنی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ :
 
{{اقتباس|جنوں کی تین قسمیں ہیں ایک قسم کے پر ہیں اور ہواؤں میں اڑتے پھرتے ہیں ۔ اور ایک قسم سانپ اور کتے ہیں اور ایک قسم آباد ہونے والے اور کوچ کرنے والے ہیں۔<ref>ا طحاوی: مشکل الآثار ، 4/95۔ طبرانی کبیر22/114 شیخ البانی مشکاۃ 206 نمبر 4148</ref>}}
سطر 76:
== جن اور آدم کی اولاد ==
 
اولاد آدم کے ہر فرد کے ساتھ اس کا جنوں میں سے ایک ہم نشین ہے [[ابن مسعود]] بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
 
تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ہم نشین (قرین ) ہے۔ تو صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول اور آپ؟ تو انہوں نے فرمایا اور میں بھی مگر اللہ نے میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہو گیا ہے تو وہ مجھے بھلائی کے علاوہ کسی چیز کا نہیں کہتا۔<ref>مسلم : 2814۔ امام نووی شرح مسلم (17\ 175)</ref>
سطر 96:
جنات کھاتے پیتے ہیں :
 
عبد اللہ بن مسعود بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ( میرے پاس جنوں کا داعی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور ان پر قرآن پڑھا فرمایا کہ وہ ہمیں لے کر گیا اور اپنے آثار اور اپنی آگ کے آثار دکھائے اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے زاد راہ ( کھانے ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے ہاتھ آئے گی تو وہ گوشت ہوگی اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان دونوں سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں کا کھانا ہے )<ref>مسلم : 450</ref>
 
اور ایک روایت میں ہے کہ ( بیشک میرے پاس نصیبی جنوں کا ایک وفد آیا اور وہ جن بہت اچھے تھے تو انہوں نے مجھے کھانے کے متعلق پوچھا تو میں نے اللہ تعالٰی سے ان کے لیے دعا کی کہ وہ کسی ہڈی اور لید کے پاس سے گذریں تو وہ اسے اپنا کھانا پائیں )<ref>بخاری:3571</ref>
 
تو جنوں میں سے مومن جنوں کا کھانا ہر وہ ہڈی ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے لیے جس پر بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو اسے ان کے لیے مباح قرار نہیں دیا اور وہ جس پر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی وہ کافر جنوں کے لیے ہے ۔
 
== جنوں کے جانور ==
 
ابن مسعود کی سابقہ حدیث میں ہے کہ جنوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کھانے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے
 
== جنوں کی رہائش ==
سطر 110:
جس زمین پر انسان زندگی گزار رہے ہیں اسی پر کچھ جن کی اقسام بھی رہتے ہیں اور ان کی رہائش اکثر خراب جگہوں اور گندگی والی جگہ ہے مثلا لیٹرینیں اور قبریں اور گندگی پھینکنے اور پاخانہ کرنے کی جگہ تو اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان جگہوں میں داخل ہوتے وقت اسباب اپنانے کا کہا ہے اور وہ اسباب مشروع اذکار اور دعائیں ہیں ۔
 
انہی میں سے [[انس بن مالک]] کی حدیث ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بیت الخلاء جاتے تو یہ کہا کرتے تھے
 
{{اقتباس|{{عربی|اللهم اٍني اعوذ بک من الخبث والخبائث}}
سطر 152:
{{اقتباس|جب انسان بیت الخلا جاتا ہے تو بسم اللہ کہے یہ اس کی شرمگاہ اور جن کی آنکھوں کے درمیان پردہ ہو گا۔<ref>[[صحیح ترمذی]] (551) اور یہ صحیح الجامع میں (3611) ہے</ref>}}
 
اور قوت ایمان اور قوت دین بھی شیطان کی اذیت سے رکاوٹ ہیں بلکہ اگر وہ معرکہ کریں تو صاحب ایمان کامیاب ہو گا جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود سے بیان کیا جاتا ہے کہ :
 
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی جن سے ملا اور اس سے مقابلہ کیا تو انسان نے جن کو بچھاڑ دیا تو انسان کہنے لگا کیا بات ہے میں تجھے دبلا پتلا اور کمزور دیکھ رہا ہوں اور یہ تیرے دونوں بازو ایسے ہیں جیسے کتے کے ہوں کیا سب جن اسی طرح کے ہوتے ہیں یا ان میں سے تو ہی ایسا ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ نہیں اللہ کی قسم میں تو ان میں سے کچھ اچھی پسلی والا ہوں لیکن میرے ساتھ دوبارہ مقابلہ کر اگر تو تو نے مجھے بچھاڑ دیا تو میں تجھے ایک نفع مند چیز سکھاؤں گا تو کہنے لگا ٹھیک ہے کہ تو آیۃ الکرسی {اللہ لا الہ الا ہو الحی القیوم ۔۔۔۔۔۔۔} پڑھا کر تو جس گھر میں بھی پڑھے گا وہاں سے شیطان اس طرح نکلے گا کہ گدھے کی طرح اس کی ہوا خارج ہو گی تو پھر وہ صبح تک اس گھر میں نہیں آئے گا ۔
سطر 181:
{{اسماء وشخصیات قرآن}}
 
[[زمرہ:جن| ]]
[[زمرہ:ابراہیمی علم الاساطیر]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/جن»