"نظرنامہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 52:
” اس کمرے کو دیکھ کر مجھے اکرم خان کا گائوں نور ڈھری یاد آگیا جو پشاور سے دس بارہ میل باہر ایک ہرے بھرے علاقے میں واقع ہے ۔
 
== ماضی پرستی==
 
وہ نہ صرف وطن کی یاد بلکہ مسلمانوں کے عظیم ماضی میں بھی جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دراصل محمود نظامی ماضی پرست انسان ہیں۔ چشم تصور سے ماضی کی سیر ان کا محبوب مشغلہ ہے اور جب انہیں ماضی کے جھرنکوں سے حال کی طرف لوٹنا پڑتا ہے تو ان کے دل و دماغ اور بیان پر اداسی اور افسردگی کی کیفیت کو صاف محسوس کیا جا سکتا ہے۔ پورے سفر نامے میں محمود نظامی مسلمانوں کی عظمت رفتہ کا قصہ دہراتے رہے ہیں۔ وہ ماضی کے ایک ایسے سیاح معلوم ہوتے ہیں جس کے دل پر اپنی قوم کی تاریخ رقم ہے اور وہ حال کی ہر کروٹ کا موازنہ اس قدیم تاریخ کے ساتھ کرتے کفِ افسوس ملتے ہیں کہ نئی تہذیب نے ماضی کی قدیم اور اصلی شکل و صورت کا کتنا بگاڑ دیا ہے وہ نظر اور منظر کے موجود زاویوں اور اس کی گمشدہ تاریخ سے آگاہ کرتے ہیں لیکن جہاں یہ سفر نامے کی ایک خوبی ہے وہاں اس کا ایک نقصان یہ ہے کہ نئے عہد کا قاری جو منظر کی تاریخ سے پوری طرح واقف نہیں وہ مصنف کی تخیل کی بلند پروازی کا ساتھ نہیں دے سکتا اور اسے یہ ایک افسانوی داستان معلوم ہونے لگتا ہے۔