"گندھک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
'''گندھک''' {{دیگر نام|انگریزی=Sulfur}} ایک ایسا کیمیائی عنصر ہے جس کا عنصری عدد '''16''' ہے۔ انگریزی میں اسے '''S''' سے ظاہر کرتے ہیں۔ قدرتی طور پر بکثرت پایا جانے والا یہ [[غیر دھاتی]] [[کیمیائی عنصر|عنصر]] ہے۔ گندھک اپنی [[خام حالت]] میں [[چمکدار]] [[پیلا|پیلے]] رنگ کا [[ٹھوس]] [[قلمی]] عنصر ہوتا ہے۔ [[فطرت|قدرت]] میں گندھک اور [[حیات|زندگی]] کا قریبی تعلق ہے۔ تجارتی پیمانے پر اسے [[کھاد|کھادوں]] میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم ماضی میں اسے [[کالا بارود|کالے بارود]]، [[ماچس|ماچسوں]]، [[کرم کش|کُرم کُش]] ادویات اور [[پھپھوندی]] مارنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ عن
سلفر (گندھک آملہ سار) (مختصروجامع)
{{Infobox sulfur}}
ہومیو پیتھک میں یہ ایک سرتاج اور عظیم دافع سورا دوا ہے.
جہاں تک دنیا میں حکمت کی تاریخ ملتی ہے ہمیں گندھک کا استعمال اندرونی و بیرونی طور پر ملتا ہے آج بھی اطباء سلفر کے مرہم لگاتے ہیں اور اندرونی کھلاتے ہیں ان کا خیال ہے کہ کھجلی کی گندھک سے بہتر کوئی دوا دنیا میں میں نہیں ہے.
مگر گندھک کے بیرونی استعمال سے وہ دشمن کو میدان سے ہٹا کر قلعہ بند کر دیتے ہیں جس کا بعد میں مارنا مشکل ہوتا ہے( ایک کیس کا حوالہ دیتا ایک عورت جس کی عمر 40 سال ہو گی اسے جوڑوں میں شدید درد تھا چل پھر نہیں سکتی تھی اس کی علامات لیتے ہوئے اس نے بتایا کہ اس کے جسم پر عام خارش تھی تو اسے حکیم نے تیل دیا اس نےمالش کی جس سے خارش ٹھیک ہو گئی.
لیکن کچھ ماہ بعد جوڑوں میں درد شروع ہو گیا )
دنیا میں جس قدر نمود آج بیماریوں کی ہو رہی ہے وہ زیادہ تر سورا کا کرشمہ ہے سورا کو اگر خارش کا ایک جز مان لیا جائے تو یہ بھی کہنا برا نہ ہو گا کہ گندھک کے بیرونی استعمال سے ہم مریضوں کو درست نہیں کرتے بلکہ ان کے اندر ایک ایسا زہر داخل کرتے ہیں جس کا کفارہ نہ صرف مریضان حال کو بھگتنا پڑے گا بلکہ ان کی آئندہ نسلوں کو بھی.
 
ہومیو پیتھی میں سلفر انٹی سورک ادویہ کی شہنشاہ مانی گئی ہے اور یہ ایک وسیع دوا ہے کہ اس کو سمجھنا پوری خواص ادویہ کو سمجھنا ہے
ڈاکٹر لپی مرحوم نے لکھا تھا کہ جس نے لائیکو پوڈیم اور اس کے تعلقات کو اچھی طرح سمجھ لیا تو میں کہوں گا کہ اس میں مٹیریا میڈیکا کو سمجھ کر مریضوں کو شفاء دینے کی قدرت حاصل کر لی ہے.
کسی دوا میں ہم کو انسانی شکل وصورت سے اتنی مدد نہیں مل سکتی جتنی کہ سلفر سے.
سلفر کا انسان بالکل جدا ہوتا ہے اور ہم ہزاروں آدمیوں میں سے سلفر کے آدمی کو فوراً پہچان سکتے ہیں
سلفر کا آدمی رنگ کا گورا یا خوبصورت رنگ کا ، بال چمک دار ، عمدہ ، دبلا پتلا ، بھوکا ، بدہضمی کا شکار ہوتا ہے.
اس کے کندھے جھکے ہوتے ہیں وہ میلا کچیلا ہوتا ہے اور اس سے تعفن آتی ہے
( اگر کسی کے پیشے کی وجہ سے اس سے بو آ رہی ہو تو اسے سلفر کا مریض نہ سمجھ لیں )
اس کے پسینے سے اس کے کپڑوں سے بو آتی ہے کیونکہ وہ بہت مدت سے نہ تو نہایا ہوتا ہے نہ ہی کپڑے بدلے ہوتے ہیں وجہ ؟
وہ اس قدر سست ہوتا ہے کہ جو کچھ اسے مل جائے اسی پر قناعت کرتا ہے خود کام کرکے کمانا نہیں چاہتا نہ صرف یہاں تک بلکہ وہ اپنے کپڑے بھی نہیں اتارنا چاہتا جب تک بوسیدہ نہ ہو جائیں جب ان نے پوچھا جائے کہ آپ میلے کیوں رہتے ہو تو بحث کرنے لگتے ہیں.
پرانی کتابوں میں سلفر کے مریض کا نام پھٹا ہوا اور میلا فلسفہ دان رکھا گیا ہے.
سلفر کے مریض کی تصویر یہیں ختم نہیں ہوتی
آنکھوں کے پپوٹوں کے کنارے سرخ ہونٹ چمکدار سرخ اور آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے ، اس کے شانے گول ہوتے ہیں اور وہ اس قدر کمزور سست ہوتا ہے کہ سیدھا بیٹھنا اس کے لئے کارے داردوالا معاملہ ہو جاتا ہے اگر کسی سلفر کے مریض کو دیکھیں گے تو اس کے کندھوں میں ذرا سا جھکاؤ معلوم ہو گا
جب کسی جگہ سلفر کا مریض بیٹھا ہوا نظر آ جائے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ کرسی پر جا کر پڑ ہی جاتا ہے کہ کسی وقت بھی آدمیوں کی طرح بیٹھنے کا نام نہیں لیتا معلوم ہوتا ہے کہ جلد پر کرہ ہوائی کا اثر جلد ہوتا ہے ہوا میں چلنے سے چاہے ہوا مرطوب ہو یا ٹھنڈی اس کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے .
اس کی جلد نازک اور پتلی ہوتی ہے اور معمولی موقعوں پر بھی اس کے اندر تمتماہٹ آ جاتی ہے
اس لئے وہ ہمیشہ سرخ مگر میلا نظر آتا ہے.
یہ سرخی اور میلاپن اس کے لئے قدرتی لعنت ہے.
وہ کتنا ہی کیوں نہ نہائے اور کتنا ہی اپنے آپ کو صاف رکھنے کی کوشش کیوں نہ کرے میل اس کے چہرے سے برسا کرے گا.
سلفر مزاج کے آدمی چاہے ایجاد کنندہ ہو اور دن رات اپنی ایجاد کے لئے کام ہی کیوں نہ کرتا ہو.
تاہم اس کی وہی پھٹی پوشاک رہے گی بال کٹوانے زمانہ گزر گیا ہوگا اور منہ پر میل ہو گا.
اس کا مطالعہ بھی میلا. اس کا کتابیں بھی میلی. کتابوں کا رکھنا بھی بے ترتیب. غرضیکہ اس کے کمرے میں بھی ترتیب اور سلیقہ کا کہیں نام و نشان نہ ہو گا.
سلفر کے مریض کو اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ چیزیں کیوں بکھری ہیں.
یہ کہنا بھی سلفر کے مریض کے لئے موزوں ہو گا کہ وہ حد درجہ کا خود غرض ہوا کرتا ہے.
سلفر کے مریض کو ایک سلفر کے خوراک دے دی جائے تو اس میں آپ کو تبدیلی نظر آئے گی.
جو بچے اپنے کپڑے بہت جلد میلے کر دیتے ہیں یا جو ہمیشہ میلے رہتے ہیں اور جن کی ناک آنکھ اور دوسرے حصص سے اکثر رطوبت بہتی رہتی ہے
اور جو ناک کی رطوبت زبان سے چاٹا کرتے ہیں ایسے ہی بچے سلفر کے بچے ہوتے ہیں.
معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ عجیب بات یہ بھی ہے کہ سلفر کا مریض متعفن بو سے نفرت کرتا ہے اور گھبراتا ہے مگر اس کے جسم کی رطوبتیں متعفن ہوتی ہیں اور متعفن رطوبتوں کو وہ کھا سکتا ہے ، بو سے ذکی الحسی کی یہ کیفیت کہ اپنے ہی جسم یا سانس کی تعفن سے اس کا جی گھبراتا اور متلی کرتا ہے مگر ان کو کھانے سے باز نہیں رہتا.
پاخانہ کی بو اتنی متعفن ہوتی ہے کہ دن بھر پاخانہ کی بو کا تصور اس کے دماغ میں بند رہتا ہے اور ہر وقت وہ اپنے ہی پاخانہ کی بو سونگھا کرتا ہے یہ عجیب بات ہے کہ دنیا میں سلفر کا مریض اپنی آنتوں کی صفائی کا زیادہ خیال رکھتا ہے مگر باقی جسم کی صفائی کا اسے کوئی خیال نہیں رہتا.
سلفر کا مریض بذات خود متعفن ہوتا ہے اس کی سانس متعفن اس کا پاخانہ ، اس کے آلات تناسل متعفن, اس کی تمام رطوبتیں بھی متعفن.
اس کی بغلوں سے گندی بو آتی ہے اور بعض اوقات یہی بو اس کے پورے جسم سے آنے لگتی ہے.
مت خیال کیجیے گا کہ سلفر صرف دبلے پتلے انسانوں کے لئے کام کرتی ہے بلکہ کئی دفعہ موٹے تازے آدمیوں میں بھی سلفر کی تصویر ملتی ہے.
سلفر کا مریض ہمیشہ آرام طلب ہوتا ہے
اپنے مکان میں بیٹھ کر پڑھتا ، کام کرتا یا عبادت کرتا ہے کسی قسم کی ورزش نہیں کرتا اور اس لئے اس کی غذا نہایت سادہ اور زود ہضم ہوا کرتی ہے بعض وقت اتنی سادہ غذا ہوتی ہے کہ تمام جسم میں غذائیت اپنا اثر نہیں کر سکتی اور اسی لئے بعض مرتبہ لاغری بھی ان میں پائی جاتی ہے.
 
گندھک کے قدرتی منبع پر اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ اندر سے باہر کی طرف اور نیچے سے اوپر کی طرف آتی ہے اور اس کے ساتھ گرمی آگ جلن موجود ہوتی ہے یا اس کے ساتھ قدرت کی دوسری خاصیتیں موجود ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اس دوا سے ہرکس و ناکس مستفیض ہوتا ہے اور چونکہ ہمارے ہر ایک ریشہ کے اندر گندھک کا کم و بیش جز و موجود ہے.
اس لئے بھی اس کو ٹشو میڈیسن یعنی ریشوں کی دوا کہا جاتا ہے اور یہ عموماً ریشوں کے لئے اکسیر ثابت ہوا کرتی ہے.
سلفر میں ہمیں مندرجہ ذیل علامات ملتی ہیں.
* دبلے پتلے جھکے ہوئے کندھوں والے آدمی جو چلتے بیٹھتے وقت جھکے ہوئے ہوں اور ان کا کھڑا ہونا دشوار ہوتا ہے
 
* وہ آدمی جو میلے کچیلے ہوں اور جن کو عموماً جلدی تکلیفات رہتی ہوں .
 
* وہ بچے یا جوان یا بڑے آدمی جو غسل کرنا یا نہانا نہ چاہیں نہانا پسند نہ ہو. لاغر ، بڑے پیٹ والے بے چین گرم اور رات کو کپڑا نہ اوڑھنے والے.
 
* خنازیری مزاج نیز وریدوں کی تکلیف اور نسوں کے ورم میں مبتلا انسان.
 
* غمگین جن کو مذہبی جنون ہو.
عجیب غریب فلسفہ سوچنے کی عادت رکھنے والے لوگ.
وہ لوگ جو اپنی نجات کی فکر رکھتے ہوں.
پھٹا پرانا فلسفہ یہ سوچنا کہ خدا کس نے بنایا.
 
* سر کی چوٹی پر حدت ، پاؤں ٹھنڈے ، اکثر تمتماہٹ.
 
* آنکھوں میں جلن دار گرمی جس سے درد اور ٹیس ہو.
 
* کان سرخ اور جلیں.
 
* سرخ ناک ، ورم ، گرمی اور سوجن
 
* ہونٹوں پر چمک دار سرخی
 
* زبان سفید جس کی نوک اور کنارے سرخ ہوں
 
* حلق پھوڑے کا سا درد ، اس میں بے حد جلن اور خشکی ہو. پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف.
 
* زیادہ پینا تھوڑا کھانا.
 
* مٹھائیوں کی خواہش اور اس کے بدنتائج.
 
* صبح گیارہ بجے معدے میں خالی پن کا احساس جس سے کمزوری محسوس ہو اور بھوک برداشت نہ ہو.
 
* آنتوں میں گڑگڑاہٹ ، دست صبح کے وقت ، بستر سے دوڑنا پڑے مگر دستوں میں درد نہ ہو.
 
* آدھی رات کے بعد بے درد والے دست ،
 
* پیچس مروڑ کے ساتھ ، بچہ پاخانے کے بعد سو جائے.
* پیشاب اور پاخانہ نکلتے وقت ان حصوں میں درد پیدا کر دے جن سے گزرے.
 
* خصیئے ڈھیلے بڑھ کر لٹک جائیں ، آلات تناسل پر متعفن پسینہ.
 
* سن یاس میں تمتماہٹ.
 
* شرم گاہ میں جلن جس کی وجہ سے مریضہ نیچے نہ بیٹھ سکے.
 
* مریض کا دم گھٹے اس لئے کھڑکیاں اور دروازے کھول دے.
 
* باتیں کرتے وقت سینہ میں بے حد کمزوری.
 
* سینہ کے اوپر بائیں طرف درد ہوتا ہوا پیٹھ کو جائے.
 
* سینہ میں بھراؤ اس امر کے احساس کے ساتھ کہ دل بڑھ گیا ہے.
 
* کمردرد جس سے مریض جھک کر چلے اور اپنی جگہ سے اٹھتے وقت تکلیف ہو.
 
* پنڈلیوں اور تلوؤں میں اینٹھن جس کی زیادتی رات کے وقت ہو.
 
* پاؤں کی جلن ، ان کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے بستر سے باہر رکھنا پڑے.
 
* کمزوری کے دورے اکثر دن کے وقت غنودگی.
 
* رات کے وقت بے خوابی دن کے وقت غنودگی .
 
* جسم کی تمتماہٹ کمزوری کے دوروں کے ساتھ جو جسم پر ذرا سی نمی کے ساتھ رفع ہو جائیں.
 
* جلن ہر جگہ اور جسم کے ہر حصہ میں. چاند ، ہتھیلیاں ، آنکھیں ، ناک ، کان ، چہرہ ، حلق ، معدہ ، شکم ، پیشاب کی نالی ، مقعد ، شرم گاہ ، بواسیری مسے ، پاؤں ، تلوے ، جلد وغیرہ وغیرہ.
 
مرکزی علامات:
ہاتھ پاؤں اور سر کی چوٹی میں جلن
 
مدد گار دوائیں: ایلوز ، سورائینم ، ایکونائٹ ، آرسینک البم ، بیڈیاگا ، بیلاڈونا ، کلکیریا کارب ، مرکیورس سال ، پلساٹیلا ، پائیروجینم ، رسٹاکس ، سیپیا ، سلفر آئیوڈائیڈ ،
 
دافع اثر: کیمفر ، کیموملا ، چائنا، مرک سال ، پلسٹلا ، رسٹاکس ، سیپیا ، تھوجا ،
 
دشمن دوائیں: نکس موشکاٹا ، کلکیریا کارب( پہلے )
طاقت: مدرٹنکچر اور بڑی طاقتیں
Muhammad Gulzar Khan
 
== خصوصیات ==
[[فائل:Burning-sulfur.png|تصغیر|بائیں|جب جلتی ہے تو گندھک پگھل کر گہرے سرخ رنگ کا مائع بناتی ہے۔ اندھیرے میں جلتی ہوئی گندھک کا [[شعلہ]] نیلے رنگ کا ہوتا ہے۔]]