"حنیف محمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 118:
}}
 
'''حنیف محمد''' (21 دسمبر 1934ء-11 اگست 2016ء) [[حنیف پاکستان]] میں کرکٹ کے حوالے سے انتہائی شہرت کے حامل کھلاڑی ہیں۔پاکستان کی طرف سے پہلی ٹیسٹ ٹرپل سنچری اسکورسکور کرنے والےکااعزازانہیں کھلاڑیاپنے تھے۔ہم یہمنصب کرکٹرز میں نمایاں کرتاہے۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے1952-53ء سے ٹیسٹلے میچکر1969-70ء اورتک55ٹیسٹ فرسٹمیچوں کلاسمیں میچشرکت میںکی۔حنیف ایکمحمد اننگزکاتعلق میںکرکٹ سبکی محمدن فیملی سے زیادہتھا اس خاندان میں ان کے دیگر بھائیوں رئیس محمد'وزیرمحمد'مشتاق رنزمحمد بنانےاورصادق کامحمد ریکاڈنے بھی رکھتےکرکٹ تھے۔کھیلی۔رئیس انمحمد کوکے علاوہ باقی چاروں بھائی وزیرمحمد(20ٹیسٹ)' مشتاق محمد(57 [[ٹیسٹ) کرکٹ]]اورصادق کیمحمد(41 سبٹیسٹ سے) طویلمیں اننگزپاکستان کھیلنےکی کانمائندگی بھیکااعزاز عزازرکھتے حاصلہیں تھا۔جبکہ وہان "لٹلکی ماسڑ"والدہ کےامیر نامبی سےمتحدہ بھیہندوستان کی بیڈمنٹن چمپئن جانےرہ جاتےچکی تھے۔ہیں۔
 
حنیف محمد دنیا کے بہترین بیٹسمین شمارکیے جاتے ہیںاورایک ایسے مرحلے پر جب پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کاسٹیٹس حاصل کرنے کے بعد ابھی ابتدائی مرحلے میں تھااوراس کوبہت کم کرکٹ کھیلنے کومل رہی تھی حنیف محمد نے55ٹیسٹ کھیلے اورایک وقت میں ان کے بغیر پاکستان کرکٹ میچ کاتصوربھی محال تھا۔ ان کو<nowiki>'' لٹل ماسٹر''</nowiki>کہاجاتاتھایہ لقب پہلی بار کسی کرکٹر کے لئے استعمال ہوا اگرچہ بعد میں سنیل گواسکر اور سچن ٹنڈولکر بھی لٹل ماسٹر ٹھہرے مگر یہ نام سامنے آتے ہی حنیف محمد کاسراپانظروں میں سماجاتاہے۔
 
حنیف محمد21دسمبر1934ء کو جوناگڑھ سٹیٹ(سابقہ ہندوستان) میں پیداہوئے۔ یہ بات بہت سے لوگوںلئے شاید حیرانی کاباعث ہو کہ حنیف محمد کوکرکٹ کی ابتدائی ٹریننگ عبدالعزیز نے دی جوکہ ایک افغانی کرکٹر تھے اورجنہوں نے جمنا نگر کی طرف سے رانجی ٹرافی کھیلی تھی بعد ازاں ان کے صاحبزادے سلیم درانی بھارت کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلے۔عبدالعزیز نے نومبر1951ء میں پاکستان کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کاآغاز کیاتھا جب انہوںنے ایم سی سی کے خلاف کھیلتے ہوئے165منٹ میں26رنز بنائے۔
 
حنیف محمد کاٹیسٹ کیرئیر دہلی کے ٹیسٹ سے شروع ہواجب پاکستان کی کرکٹ ٹیم1952-53ء میں بھارت کے اولین دورے پر پہنچی۔ حنیف محمد نے اس ٹیسٹ میں51رنز بنائے۔ لکھنئو کے دوسرے ٹیسٹ میں34اورممبئی کے تیسرے ٹیسٹ میں96رنز کی شاندارباری کھیلی اورپانچویں ٹیسٹ میں ان کے56رنز بھی بہت عمدہ تھے یوں پانچ ٹیسٹ کی سیریز میںحنیف محمد نے287رنزبنائے۔اس سے اگلی سیریز انگلینڈ میں تھی جس میں حنیف محمدچار ٹیسٹوں کی آٹھ اننگز میں ملی جلی کارکردگی دکھاسکے۔51رنزکی ایک بڑی باری کے علاوہ وہ متاثر نہ کرسکے تاہم پھربھی1955ء میں بھارت کے دورہ پاکستان میں وہ ٹیم میں شامل تھے انہوں نے ڈھاکہ کے پہلے ٹیسٹ میں44رنز بنائے مگریہ دوسراٹیسٹ ہی تھاجب انہوں نے بہاولپور کے مقام پراپنی اولین سنچری142رنزکی شکل میں ترتیب دی تاہم سیریز کے باقی میچوں میں ان کی کارکردگی ملی جلی رہی۔اگلی سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ملک میں ایک اورسنچری سکورکرلی جبکہ ڈھاکہ ہی کے مقام پر انہوں نے103رنزبنائے۔اس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ میں قسمت نے ان کاساتھ نہ دیا۔
 
1958ء میں پاکستان کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورے پرتھی یہ وہ دورہ تھا جس نے حنیف محمد کے کھیل کواور جلا بخشی۔ برج ٹائون کے پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے9وکٹوں کے نقصان پر576رنزبنائے جس میں ایورٹن ویکس197اورسی سی ہنٹ 142رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔پاکستان کی طرف سے فضل محمود نے3اورمحمود حسین نے4کھلاڑیوںکوآئوٹ کیا اس بڑے سکورکے جواب میں پاکستان کی ٹیم106رنزپرڈھیر ہوگئی۔امتیاز احمد20'حنیف محمد17اوروالس میتھائس17کے علاوہ کوئی کھلاڑی بھی وکٹ پرنہ ٹھہر سکا۔471رنز کے خسارے کے بعد یہ بات یقینی تھی کہ پاکستان کے لئے یہ ٹیسٹ بچانا مشکل ہوگامگرپھر حنیف محمد نے16گھنٹے کیریز پرڈیرے ڈالے رکھے اورٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی ایک طویل اننگز337رنز کی صورت میں مرتب کی۔اس ٹرپل سنچری کویہ ریکارڈ بھی حاصل ہواکہ یہ970منٹ میں بننے والی دنیا کی سست ترین ٹرپل سنچری قرار دی جاتی ہے۔
 
1959ء میں حنیف محمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں499رنزبناکرڈان بریڈ مین کاسب سے زیادہ فرسٹ کلاس سکور کاریکارڈ توڑاجب انہوں نے کراچی کی طرف سے بہاولپور کے خلاف یہ بڑا مجموعہ بنایا ان کے اس ریکارڈ کو35سال کے بعد ویسٹ انڈیز کے برائن لارا نے توڑا۔حنیف محمدکے فرسٹ کلاس کیرئیر میں52.32کی اوسط سے56سنچریاں شامل تھیں لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں حنیف محمد کی سنچریوں کی تعداد12رہی ۔
 
حنیف محمد کی سنچریوں میں1959ء میں ویسٹ انڈیزکے خلاف103رنز'آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں103ناٹ آئوٹ اوربھارت کے خلاف1960ء میں ممبئی کے مقام پر160رنز کی باریوں نے حنیف محمد کوپاکستان کرکٹ کے چند نمایاں کھلاڑیوں کی فہرست کاحصہ بنادیا۔1962ء میں انگلینڈ کے خلاف ڈھاکہ میں انہوں نے دونوں اننگز بالترتیب111اور104رنز بنائے۔آسٹریلیاکے خلاف میلبورن میں104اوردوسری اننگز میں93رنزکی باریاں بھی لوگوں کوایک عرصہ تک یاد رہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں100ناٹ آئوٹ اورلاہور میں203رنز ناٹ آئوٹ کی اننگز بھی سراہے جانے کے قابل تھیں۔ اسی طرح1967ء میں انگلینڈ کے خلاف لارڈزکے مقام پر187رنز ناٹ آئوٹ نے بھی حنیف محمد کوصلاحیتوں کے اظہارکابھی خوب موقع فراہم کیا یہ حنیف محمد کی آخری ٹیسٹ سنچری تھی۔
 
حنیف محمدنے نیوزی لینڈ کے خلاف1969-70ء میں کراچی کے آبائی گرائونڈ پراپنی آخری ٹیسٹ کھیلا جس میں انہوں نے22اور35رنزبنائے۔یوں ان کا وہ کیرئیراختتام پذیر ہوا جو 1952سے لے کر1969ء تک محیط تھا۔جس میں انہوں نے55ٹیسٹ میچوں کی97اننگزمیں8مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے3915رنز بنائے۔337ان کاکسی ایک اننگزکازیادہ سے زیادہ سکور قرار پایادیگر11سنچریوں کے ساتھ ان کی ٹیسٹ اوسط43.98تھی انہوں نے15نصف سنچریاں بھی بنائیں جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں انہوں نے1951-52سے1975-76ء تک238میچزکی370اننگز میں44مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے17059رنز بنائے۔499ان کا زیادہ سے زیادہ سکور تھاجبکہ55سنچریاںاور66نصف سنچریوںکے ساتھ ان کی اوسط52.32تھی۔
 
ریٹائرمنٹ کے بعد حنیف محمد نے کرکٹ کے موضوع پرایک جریدے <nowiki>''دی کرکٹر''</nowiki> کااجراء کیا اوردو دہائیوں تک اس کوجاری رکھا۔ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کے ٹیم منیجر کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے ان کاایک بیٹاشعیب محمد بھی پاکستان کی طرف سے45ٹیسٹ میچ کھیلا چکاہے جبکہ ان کا پوتاشہزاداحمد بھی پی آئی اے کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہاہے تاہم پاکستان کی طرف سے انہیں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کاموقع نہیں ملا۔
 
حنیف محمد کو1959ء میںکرکٹ میں غیرمعمولی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازاگیا۔2018ء میں ان کی وفات کے بعد انہیں گوگل نے اپنے ڈوڈل کے ذریعے انہیںخراج تحسین پیش کیا جبکہ آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں بھی شامل رہے۔11اگست2016ء کو پاکستان کے یہ عظیم کرکٹر جگر کے کینسر کے باعث کراچی کے آغا خان ہسپتال میں زندگی کی بازی ہارگئے اورکراچی میں مدفون ہیں۔
 
=== بلے بازی کی کارکردگی ===
[[Image:Hanif Mohammad Graph.png|center|thumb|350px|حنیف محمد کے کیرئیر کی کارکردگی کا گراف.]]