"کائٹ رنر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق مضمون بذریعہ خانہ تخلیق صفحہ اول (ٹیگ: انگریزی عنوان بصری خانہ ترمیم) |
م خودکار: درستی املا ← دھوکا، جس کے، ۔، امریکا، اس لیے، لیے؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 1:
'''The kite runner'''
== حوالہ جات ==
سطر 7:
{{خانہ تخلیق مضمون/زمرہ}}
خالد حسینی کی ناول ' دی کائٹ رنر ' افغانستان میں سوویت یونین کے حملوں، طالبانی حکومت ، بدلتی سیاست میں برباد ہوتے افغانستان کے پسمنظر میں لکھی گئی عمدہ ناول ہے ۔ یہ ناول کئی ہفتوں تک بیسٹ سیلر بنی رہی ۔
خالد حسینی ایک افغانی نژاد
کہانی کی بنت، جاندار منظر نگاری اور کردار کہیں آپ کو بور نہیں کریں گے ۔ اس ناول پر فلم بھی بن چکی ہے ۔
ناول پڑھتے ہوئے آپ کو کئی بار محسوس ہوگا کہ شاید یہ مصنف کی اپنی کہانی ہے ۔
یہ کہانی ہے وزیر اکبر خان ضلع کابل میں رہنے والے دو دوستوں عامر اور حسن کی ۔ عامر جو پشتون ہے
عامر ایک ڈرپوک اور بزدل بچہ ہے اُسکے بابا چاہتے ہیں کہ عامر اُنکی طرح نڈر بہادر بنے اور ہر فیلڈ میں چیمپیئن رہے ۔ عامر کے بنا جب حسن کو پیار کرتے ہیں تب عامر کو حسن سے جلن محسوس ہوتی ہے اُسے لگتا ہے کہ اُسکے بابا صرف اُس سے پیار کریں ۔ باپ بیٹے کے درمیان تہذیب اور روایات کی ایک دیوار کھڑی ہوتی ہے جسے پھلانگنے کی کوشش میں کئی بار عامر عجیب و غریب حرکتیں بھی کرتا ہے ۔
وزیر اکبر خان میں ہر سال سردیوں میں پتنگ بازی کا مقابلہ ہوتا ہے جس میں عامرحصّہ لیتا ہے ۔ عامر پتنگ اڑاتا ہے اور حسن اُسکے
آخری جب عامر تنگ بازی میں حصّہ لیتا ہے تو تے کرتا ہے کہ وہ پتنگ بازی کا مقابلہ بھی جیتے گا اور پتنگ بھی لوٹ کر لائے گا اور اپنے بابا کو دکھائے گا کہ وہ کتنا قابل ہے ۔ وہ پتنگ لوٹنے کے
پھر روسی فوجوں کا افغانستان آنا ،عامر اور اُسکے بابا کا پاکستان اور پھر
کئی سال گزرنے کے بعد عامر کو ایک خط موصول ہوتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کا آخری موقع ہے تمہارے پاس اگر چاہتے ہو تو واپس آ جاؤں ۔ عامر ایک بار پھر
کہانی میں ہزارہ کمیونٹی کا درد بھی جھلکتا نظر آتا ہے ۔ کہانی دوستی پر بھی مبنی ہے
جب عامر، حسن کے بیٹے کے
دل کو چھو لینے والی کہانی ہے
ایک بار ضرور پڑھیں اور فلم بھی دیکھیں ' دی کائٹ رنر '
سطر 26:
جب تم جھوٹ بولتے ہو تو کسی سے اس کا سچ "چرا" لیتے ہو
کسی کو قتل کرتے ہو تو اس کی زندگی چرا لیتے ہو۔
کسی کو
۔
اچھا بننے کے
۔
افغانستان میں بچے بہت ہیں لیکن بچپن (یا بچپنا) نہیں ہے
|