"قاسم سلیمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
رد تخریب کاری
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ آئی فون ایپ ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 8:
| birth_place = [[قنات ملک (بافت)|قنات ملک]]، [[استان کرمان]]، [[ایران]]
| death_date = 3 جنوری 2020
| death_place = [[بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈہاڈا]] کے قریب
| placeofburial =
| allegiance = [[نیروهای مسلح جمهوری اسلامی ایران|ایران]]
سطر 21:
| relations = حسن سلیمانی (والد)<ref>{{cite web|url=https://www.irna.ir/news/82714108/پدر-سردار-قاسم-سلیمانی-دار-فانی-را-وداع-گفت|title=پدر سردار قاسم سلیمانی دار فانی را وداع گفت|date=31 October 2017|work=ایرنا|accessdate=3 January 2020}}</ref>{{-}}فاطمه سلیمانی (والدہ)<ref>{{cite web|url=https://www.khabaronline.ir/news/761224/عکس-حضور-سردار-سلیمانی-بر-مزار-مادرش-در-روز-مادر|title=عکس - حضور سردار سلیمانی بر مزار مادرش در روز مادر|date=9 March 2018|work=خبرآنلاین|accessdate=3 January 2020}}</ref>{{-}}سهراب سلیمانی (برادر)<ref>[http://www.bbc.com/persian/iran-39593015 آمریکا برادر قاسم سلیمانی را تحریم کرد] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20170414083719/http://www.bbc.com/persian/iran-39593015 |date=14 اپریل 2017}}، ''بی‌بی‌سی فارسی''</ref>
}}x
'''قاسم سلیمانی''' (پیدائش:11 مارچ 1957،1957ء، کرمان - وفات: 3 جنوری 2020،2020ء، بغداد) [[ایران]]ی میجر جنرل تھے۔ امریکی فوج کے ہاتھوں اپنی ہلاکت تک [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] کے بازو [[قدس فورس]] کے سپہ سالار اعلٰی کے عہدے پر فائز تھے۔ایران عراق جنگ کے دوران وہ لشکر 41 ثاراللہ کرمان کی قیادت کر رہے تھے۔وہتھے۔ وہ 24 جنوری 20112011ء کو میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ سید علی خامنه‌ای،خامنہ رهبرای، جمهوریرہبر اسلامیمعظم ایران نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں شہید زندہ کا خطاب دیا۔ اور بعد از مرگ انہیں لیفٹینٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی۔
 
سلیمانی نے لبنان میں تنظیم حزب اللہ کی عسکری قوت و تربیت، جنگ افغانستان و عراق میں امریکا کا ساتھ دے کر صدام حسین کے بعد عراق کے سیاسی اور سفارتی فضا کی تشکیل نو، شام کی خانہ جنگی اور عراق میں داعش سے مقابلے میں اہم کردار ادا کیا۔ داعش سے مقابلے سے پہلے وہ منظر عام پر آنے سے گریز کرتے تھے؛ لیکن ان کی عراق میں موجودگی اور داعش سے نبرد آزمائی کے دوران حکومت ایران نے متعد بار ان کی عسکری کامیابیوں کی تصاویر کو عوامی کیا جس سے ان کی شناخت عوام تک پہنچی۔ اور لوگ نہ صرف یہ کہ ان سے متعارف ہوئے بلکہ انہیں چہرے سے پہچاننے لگے۔ میڈیا میں وہ ظلی کماندار کے لقب سے مشہور تھے۔
 
سلیمانی واشنگٹن کی نظر میں وہ شخصیت تھے جن کے ہاتھ امریکی افواج کے خون سے رنگین تھے۔ جبکہ ایران میں ان کی مقبولیت کی وجہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں اور دباؤ کے امریکہامریکا مخالف اقدامات تھے۔
 
سلیمانی 3 جنوری 2020ء کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب امریکی فضائی ڈرون حملے میں ابو مہدی المہندس اور دس دیگر افراد کے ہمراہ قتل ہوگئے۔اس حملے کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔