"معاویہ بن ابو سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م عمر منہاس (تبادلۂ خیال) کی ترامیم JarBot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
سطر 28:
| religion = [[اسلام]]
}}
'''حضرت معاویہ بن ابو سفیان''' رضی اللہ تعالی عنہ اموی سلطنت کے بانی تھے، اصحاب پیغمبر میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کے عہد سے مسلم طرز حکومت خلافت سے ملوکیت میں تبدیل ہو گیا۔<ref name =مودودی/> امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ [[کاتبین وحی]] میں سے تھے۔<ref>عبد الرحمٰن ابن خلدون، '''تاریخ ابن خلدون''' حصہ اول، اردو ترجمہ حکیم احمد حسین الہ آبادی، نفیس اکیڈیمی کراچی، جنوری 2003ء، ص 176</ref><ref>جلال الدین عبد الرحمٰن بن ابو بکر السیوطی، '''تاریخ الخلفاء'''، اردو ترجمہ اقبال الدین احمد، نفیس اکیڈیمی کراچی، طبع پنجم مئی 1983ء، ص 196</ref><ref>علامہ ابی جعفر محمد بن جریر الطبری، '''تاریخِ طبری''' (جلد دوم)، اردو ترجمہ سید محمد ابراہیم ندوی، نفیس اکیڈیمی کراچی، اپریل 2004ء، ص 387</ref><ref>مفتی احمد یار خان نعیمی، '''حضرت امیر معاویہ'''، جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان)، کراچی، جون 2006ء، ص 41</ref><ref>'''فیضانِ امیر معاویہ'''، مکتبۃ المدینہ، کراچی، مارچ 2016ء، ص 51</ref><ref>مفتی تقی عثانی، '''حضرت امیر معاویہ اور تاریخی حقائق'''، مکتبہ معارف القرآن کراچی، حرفِ آغاز ص 5</ref> [[شمس الدین ذہبی]]،<ref>الذہبی، شمس الدین محمد بن احمد بن عثمان ابو عبد اللہ، سير اعلام النبلاء، ج 3، ص 123</ref> [[ابن حجر عسقلانی]]<ref>العسقلانی ، احمد بن علی بن حجر ابو الفضل الشافعی ، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج 6، ص 153</ref> اور [[ابن ابی الحدید]]<ref>ابن ابی الحدید المعتزلی ، ابو حامد عز الدین بن ہبہ اللہ ، شرح نہج البلاغہ، ج 1، ص 201 - 202</ref> نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عرب کو خط لکھنے والا جبکہ [[زید بن ثابت]] کو کاتب وحی لکھا تھا۔
 
== ابتدائی زندگی ==
حضرت معاویہ [[ابوسفیان]] بن حرب کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ کا نام [[ہند بنت عتبہ|ہندہ]] تھا۔ جنہوں نے [[غزوہ احد]] میں نبی کریم {{درود}} کے چچا [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]] کا کلیجا چبایا تھا۔ ظہور اسلام سے قبل [[ابوسفیان]] کا شمار رؤسائے عرب میں ہوتا تھا۔ جبکہ ابوسفیان اسلام کے بڑے دشمنوں میں شمار ہوتے تھے۔ [[فتح مکہ]] کے بعد جب نبی کریم {{درود}} نے عام معافی کا اعلان کیا تو ابوسفیان{{رض}}، ہندہ اور ان کے تمام خاندان نے اسلام قبول کر لیا۔ امیر معاویہ {{رض}} بھی ان میں شامل تھے۔ [[ہجرت مدینہ]] سے تقریباً 15 برس پیشتر مکہ میں آپ کی پیدائش ہوئی۔ اظہارنبوت کے وقت آپ کی عمر کوئی چار برس کے قریب تھی۔ جب اسلام لائے تو زندگی کے پچیسویں برس میں تھے۔ فتح مکہ کے بعد نبی اکرم {{درود}} نے ان لوگوں کے تالیف قلب کے لیے ابوسفیان کے گھر کو بیت الامن قرار دیا۔ یعنی جو شخص ان کے گھر چلا جائے وہ مامون ہے۔ اور ان کے بیٹے معاویہ کو کاتب مقرر کیا، بعض علما کے نزدیک انہیں صرف کاتب مقرر کیا تھا۔ اس کے علاوہ بیرون ملک سے آئے ہوئے لوگوں اور ملاقاتیوں کی مہمان نوازی اور دیکھ بھال کا کام بھی آپ کے سپرد تھا۔ یہ دور نبی کریم {{درود}} کی زندگی کا آخری حصہ تھا۔ اس لیے امیر معاویہ {{رض}} زیادہ عرصہ آستانہ نبوت سے منسلک نہ رہ سکے۔
 
حضرت [[ابوبکرصدیق]] رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کے بھائی [[یزید بن ابوسفیان]] کو شام کے محاذ پر بھیجا تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ [[عہد فاروقی]] میں یزید کی وفات کے بعد آپ کو ان کی جگہ [[دمشق]] کا حاکم مقرر کیا گیا۔ [[رومیوں]] کے خلاف جنگوں میں سے قیساریہ کی جنگ آپ کی قیادت میں لڑی گئی جس میں 80 ہزار رومی قتل ہوئے تھے۔ [[عثمان غنی]]نے آپ کو [[دمشق]] ،[[اردن]] اور [[فلسطین]] تینوں صوبوں کا والی مقرر کیا اور اس پورے علاقہ کو شام کا نام دیا گیا۔ والی شام کی حیثیت سے آپ کا بڑا کارنامہ اسلامی بحری بیڑے کی تشکیل اور [[قبرص]] کی فتح ہے۔ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ{{رض}} آپ پر بہت اعتماد کرتے تھے اور آپ کا شمار عرب کے چار نامور مدبرین میں ہوتا تھا۔
 
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خوارج سے مقابلہ کیا، مصر، کوفہ، مکہ، مدینہ میں باصلاحیت افراد کو عامل و گورنر مقرر کیا، مصر میں عمرو بن العاص- کو حاکم بنایا، پھر ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بنایا، ان کے دور حکومت میں جوبیس سال کو محیط ہے۔ سجستان، رقہ، سوڈان، افریقہ، طرابلس، الجزائر اور سندھ کے بعض حصے فتح ہوئے۔ ان کا دور حکومت ایک کامیاب دور تھا، ان کے زمانہ میں کوئی علاقہ سلطنت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوا، بلکہ اسلامی سلطنت کا رقبہ وسیع تر ہوتا چلا گیا۔
 
== [[اموی]] خلافت ==
سطر 44:
== اسلامی سلطنت کا اتحاد ==
 
حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے دور خلافت میں [[خوارج]] کا مقابلہ کرنا پڑا - [[علی|حضرت مولا علی]] رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد اہل [[کوفہ]] نے امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت کر لی لیکن آپ کے اعلان [[خلافت]] کے فوراً بعد امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عراق پر فوج کشی کر دی۔ کوفی قابل اعتماد نہ تھے اس کے علاوہ [[امام حسن]] رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پوزیشن بھی مستحکم نہ تھی اس لیے آپ نے بہتر یہی سمجھا کہ [[امت مسلمہ]] کو مزید خونریزی سے بچانے کے لیے وہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں دست بردار ہو جائیں۔ آپ کے اعلان دست برداری کے بعد 661ء میں امیر معاویہ رضى الله تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کا اعلان کیا۔ امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ صلح کرتے ہوئے ان کے ہاتھ پر بیعت کی<ref name = "امیر معاویہ"/> یہیں سے اموی خلافت کا آغاز ہوا۔
 
== استحکام سلطنت کے لیے اقدامات ==