"ٹڈی (جراد)" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
م خودکار: درستی املا ← اور، کے لیے، لیے، جو، کارروائی؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 3:
== تعارف اور 2020 میں حملہ ==
بی بی سی کی 7 جنوری 2020 کی رپورٹ کے مطابق صحرائی ٹڈیوں کے جھنڈ کے جھنڈ [[جنوبی ایشیا]] اور [[قرنِ افریقہ]] میں حملہ آور ہو رہے ہیں جس سے انسانی خوراک اور اس سے جُڑی اشیا کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ یہ اس ربع صدی کا بدترین حملہ ہے۔
اس طرح کی صحرائی ٹڈّی جو
تاہم یہ صحرائی ٹڈیاں ایک من ترنگ انداز میں ایک تبدیلی کے دور سے گزرتی ہیں۔ جب یہ ایک بڑے ہجوم کی صورت اختیار کر لیتی ہیں اور سبز خوراک والا علاقہ کم پڑنے لگتا ہے تو پھر یہ تنہا رہنے والی مخلوق نہیں رہتیں اور اپنے خول سے باہر نکل کر ننھی ننھی وحشی مخلوق بن جاتی ہیں۔
اس نئے سماجی رابطوں کے دور میں اس کیڑے کے رنگ اور شکل میں تبدیلی آتی ہے، پھر یہ بڑے بڑے گروہوں کی شکل اختیار کرتی ہیں جوایک وبا کی مانند غارت گری کرنے والے جھنڈوں کی طرح پرواز کرتے ہیں۔
سطر 44:
اقوامِ متحدہ کے مطابق دو برس قبل جنوبی عربی جزیرہ نما کے علاقے میں نمی والے سازگار حالات کی وجہ سے ٹڈیوں کی تین نسلوں کی افزائش ہوئی اور کسی کو اس کا علم نہیں ہو سکا.
====== جھنڈوں کا موجودہ اضافہ سنہ 2018 سے شروع ہوا ہے ======
سنہ 2019 کے اوائل میں ٹڈی دل کی پہلی کھیپ نے یمن، سعودی عرب اور ایران کا رخ
مزید جُھنڈ پیدا ہوئے اور سنہ 2019 کے اواخر تک یہ اریٹریا، جبوتی اور کینیا تک پہنچ چکے تھے۔
اگرچہ اس قسم کے جھنڈوں کے خلاف مزاحمت میں ناکامی ہوئی ہے باوجود اس کے کہ اس سے زمین کا ایک بہت بڑا رقبہ متاثر ہوتا ہے، تاہم ایف اے او کے کریسمن سمجھتے ہیں کہ ٹڈّیوں کے موجودہ جھنڈوں کے خلاف شروع دور میں بہت کچھ کیا جا سکتا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ 'اگر ان ملکوں کے کچھ اہم علاقوں میں ان پر قابو پانے کی بروقت
====== نمٹنے کی کوششیں ======
کریسمن کہتے ہیں کہ 'اس وقت ایک بڑی سطح پر کینیا اور ایتھوپیا
'اب جبکہ ٹڈیوں کی افزائش مربوط جھنڈوں کی صورت اختیار کر چکی ہے تو اب یہ بہتر ہو گا کہ انھیں آسمان سے ہوائی جہازوں کے ذریعے نشانہ بنایا جائے تاکہ ہم ان کی تعداد کم کر سکیں اور انڈوں سے مزید ٹڈّیاں نکلنے سے روک سکیں۔‘
سطر 66:
صومالیہ، ایتھوپیا اور کینیا اور ساتھ ساتھ پاکستان میں کیے گئے اقدامات اب حالات کی سمت کا تعین کر سکیں گے کہ آئندہ کیا ہو گا۔ اگر موجودہ حملوں کا سلسلہ مزید ملکوں کی سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور مزید خطوں کو برباد کرتا ہے تو پھر اسے وبائی کیفیت قرار دیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان متاثرہ خطوں میں ہوائی سپرے کی
تاہم کینیا کے علی بلا واکو اور اس کے خاندان کے لیے اب کسی بھی مدد کا وقت گزر چکا ہے۔ دنیا اب ٹڈّیوں کے خلاف جنگ میں صرف یہ کر سکتی ہے کہ جیسے ہی ان کی یلغار ہو تو ان کو مارنے کے لیے ادویات کے کنستر کے کنستر پہنچائے جائیں۔
سطر 84:
== ٹڈیوں کے طبی فوائد ==
ماہرین کا کہناہےکہ ٹڈیاں پروٹین سے بھرپور ہیں اوران میں 62 فیصد پروٹین، 17 فیصد تیل اور 21 فیصد میگنیگشیم ، کیلشیئم ، آئرن، سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہناہے کہ ٹڈیاں کھانے سے مختلف موسمی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔ٹڈیاں کیونکہ مختلف پتوں سے غذا حاصل کرتی ہیں اس
جڑی بوٹیوں سے علاج معالجہ کرنے والے سعودیوں کا کہناہے کہ ٹڈیاں کھانے سے جوڑوں کا درد ختم ہوتا ہے۔ یہ کمر کے درد کا فعال علاج ہے۔ جن بچوں میں افزائش سست ہوتی ہے انہیں ٹڈیاں کھلانی چاہیں۔
اطبا کا کہنا ہے کہ ٹڈی گرم خشک ہے‘ اس میں غذائیت کم ہوتی ہے‘ہمیشہ اس کو کھانے سے لاغری پیدا ہوتی ہے۔اگر اس کی دھونی دی جائے تو سلس البول اور پیشاب کی پریشانی کو ختم کرتی ہے۔بالخصوص عورتوں کے
== سعودی وزرات زراعت کی طرف سے انتباہ ==
دوسری طرف سعودی وزارت زراعت و ماحولیات و پانی نے شہریوں سمیت غیر ملکیوں کومتنبع کیا ہے کہ ٹڈیاں کھانے سے مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
محکمے کے مطابق ملک میں آنے والی ٹڈیوں کے خاتمے کے
[[زمرہ:حیاتیاتی مخاطر]]
[[زمرہ:ثقافت میں حشرات]]
|