"سلطنت خداداد میسور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
سطر 47:
[[حیدر علی]] نے میسور کے [[ہندو مت|ہندو]] راجا کی فوج میں ایک سپاہی کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا لیکن وہ اپنی بہادری اور قابلیت کی بدولت جلد ہی راجا کی فوجوں کا سپہ سالار بن گیا۔ راجا اور اس کے وزیر نے حیدر علی کے بڑھتے ہوئے اقتدار سے خوفزدہ ہو کر جب اس کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تو حیدر علی نے میسور کے تخت پر قبضہ کر لیا۔ راجا کو اس نے اب بھی برقرار رکھا، لیکن اقتدار پوری طرح اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ اس کی حکومت کا آغاز 1761ء سے ہوتا ہے۔
 
[[حیدر علی]] کواپنے 20 سالہ دور حکومت میں [[مرہٹہ|مرہٹوں]]، [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] اور [[انگریز]]وں تینوں کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اگرچہ ان لڑائیوں میں اسان کو ناکامیاں بھی ہوئیں، لیکن اس کے باوجود اسانہوں نے [[مالابار]] کے ساحل سے لے کر [[دریائے کرشنا]] تک ایک بہت بڑی ریاست قائم کرلی جس میں [[نظام دکن]]، [[مرہٹہ|مرہٹوں]] اور [[انگریز]]وں سے چھینے ہوئے علاقے بھی شامل تھے۔ اسانہوں نے [[میسور کی پہلی جنگ]] (1767ء تا 1769ء) اور [[میسور کی دوسری جنگ|دوسری جنگ]] (1780ء تا 1784ء) میں[[انگریز]]وں کو کئی بار شکست دی۔ دوسری جنگ میں [[حیدر علی]] نے [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] اور [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کو ساتھ ملا کر[[انگریز]]وں کے خلاف متحدہ محاذ بنایا تھا اور اگر مرہٹے اور نظام اسان کے ساتھ غداری نہ کرتے اور عین وقت پر ساتھ نہ چھوڑتے تو کم از کم جنوبی ہند سے حیدر علی انگریزی اقتدار کا خاتمہ کردیتا۔کردیتے۔ حیدر علی کی ان کامیابیوں کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ اس نے فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی افواج کو جدید ترین طرز پر منظم کیا اور ان کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کیا۔
 
== ٹیپو سلطان ==
سطر 53:
حکمران از 1782ء تا 1799ء
 
ابھی میسور کی دوسری جنگ جاری تھی کہ حیدر علی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس کا لڑکابیٹا [[ٹیپو سلطان|فتح علی ٹیپو سلطان]] جانشیں ہوا۔ ٹیپو سلطان جب تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر 32 سال تھی۔ وہ ایک تجربہ کار سپہ سالار تھا اور باپ کے زمانے میں میسور کی تمام لڑائیوں میں شریک رہ چکا تھا۔ [[حیدر علی]] کے انتقال کے بعد اس نے تنہا جنگ جاری رکھی کیونکہ مرہٹے اور نظام دکن انگریزوں کی سازش کا شکار ہو کر اتحاد سے علاحدہ ہو چکے تھے۔ [[ٹیپو سلطان]] نے انگریزوں کو کئی شکستیں دیں اور وہ 1784ء میں سلطان سے صلح کرنے پر مجبور ہو گئے۔
 
[[ٹیپو سلطان]] ایک اچھا سپہ سالار ہونے کے علاوہ ایک مصلح بھی تھا۔ حیدر علی ان پڑھ تھا لیکن [[ٹیپو سلطان]] ایک پڑھا لکھا اور دیندار انسان تھا۔ [[نماز]] پابندی سے پڑھتا تھا اور [[قرآن|قرآن پاک]] کی تلاوت اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ ٹیپو سلطان نے اپنی ریاست کے عوام کی اخلاقی و معاشرتی خرابیاں دور کرنے کے لیے اصلاحات کیں۔ [[شراب]] اور نشہ آور چیزوں پر پابندی لگائی اور شادی بیاہ کے موقع پر ہونے والی فضول رسومات بند کرائیں اور پیری مریدی پر بھی پابندی لگائی۔