"سلطنت خداداد میسور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 38:
[[فائل:Tippusflag.gif|تصغیر|سلطنت خداداد میسور کا پرچم]]
 
جس زمانے میں [[بنگال]] اور شمالی ہند میں [[سلطنت برطانیہ|انگریز]] اپنے مقبوضات میں اضافے کر رہے تھے، جنوبی ہند میں دو ایسے مجاہد پیدا ہوئے جن کے نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ سلطان [[سلطان حیدر علی|حیدر علی]] اور [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] تھے۔ بنگال اور شمالی ہند میں انگریزوں کو [[مسلمان]]وں کی طرف سے کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ان کی منظم افواج اور برتر اسلحے کے آگے کوئی نہ ٹھہر سکا لیکن جنوبی ہند میں یہ صورت نہیں تھی۔ یہاں حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے قدم قدم انگریزوں کی جارحانہ کارروائیوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے بے مثل سیاسی قابلیت اور تدبر کا ثبوت دیا اور میدان جنگ میں کئی بار انگریزوں کو شکستیں دیں۔ انہوں نے جو مملکت قائم کی اس کو تاریخ میں '''سلطنت خداداد میسور''' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
 
== حیدر علی ==
سطر 53:
حکمران از 1782ء تا 1799ء
 
ابھی میسور کی دوسری جنگ جاری تھی کہ حیدر علی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ آپ کے بعد آپکا بیٹا [[ٹیپو سلطان|فتح علی ٹیپو سلطان]] جانشیں ہوا۔ ٹیپو سلطان(رح) جب تخت نشین ہوئے تو آپ کی عمر 32 سال تھی۔ آپ ایک تجربہ کار سپہ سالار تھے اور والد کے زمانے میں میسور کی تمام لڑائیوں میں شریک رہ چکے تھے۔ [[حیدر علی]] کے انتقال کے بعد آپ نے تنہا جنگ جاری رکھی کیونکہ مرہٹے اور نظام دکن انگریزوں کی سازش کا شکار ہو کر اتحاد سے علاحدہ ہو چکے تھے۔ [[ٹیپو سلطان]] نے انگریزوں کو کئی شکستیں دیں اور وہ 1784ء میں سلطان سے صلح کرنے پر مجبور ہو گئے۔
 
[[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] ایک اچھا سپہ سالار ہونے کے علاوہ ایک مصلح بھی تھے۔ سلطان حیدر علی ان پڑھ تھے لیکن [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] ایک پڑھے لکھے اور دیندار انسان تھے۔ [[نماز]] پابندی سے پڑھتے تھے اور [[قرآن|قرآن پاک]] کی تلاوت آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔ ٹیپو سلطان نے اپنی ریاست کے عوام کی اخلاقی و معاشرتی خرابیاں دور کرنے کے لیے اصلاحات کیں۔ [[شراب]] اور نشہ آور چیزوں پر پابندی لگائی اور شادی بیاہ کے موقع پر ہونے والی فضول رسومات بند کرائیں اور پیری مریدی پر بھی پابندی لگائی۔
 
[[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] نے ریاست سے زمینداریاں بھی ختم کردی تھیں اور زمین کاشتکاروں کو دے دے تھی جس سے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ ٹیپو سلطان نے کوشش کی کہ ہر چیز ریاست میں تیار ہو اور باہر سے منگوانا نہ پڑے۔ اس مقصد کے لیے آپ نے کئی کارخانے قائم کیے۔ جنگی ہتھیار بھی ریاست میں تیار ہونے لگے۔ آپ کے عہد میں ریاست میں پہلی مرتبہ بینک قائم کیے گئے۔
 
ان اصلاحات میں اگرچہ مفاد پرستوں کو نقصان پہنچا اور بہت سے لوگ سلطان کے خلاف ہو گئے لیکن عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوا اور ترقی کی رفتار تیز ہو گئی۔ میسور کی خوشحالی کا اعتراف اس زمانے کے ایک انگریز نے ان الفاظ میں کیا ہے:
سطر 72:
</blockquote>
 
[[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] کے تحت [[میسور]] کی یہ ترقی انگریزوں کو بہت ناگوار گزری۔ وہ ٹیپو کو [[جنوبی ہند]] پر اپنے اقتدار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ انگریزوں اور میسور کے درمیان صلح کو مشکل سے چھ سال ہوئے تھے کہ انگریزوں نے معاہدے کو بالائے طاق رکھ کر [[نظام حیدر آباد]] اور [[مراٹھا سلطنت|مرہٹوں]] کے ساتھ مل کر میسور پر حمل کر دیا اور اس طرح [[میسور کی تیسری جنگ]] (1790ء تا 1792ء) کا آغاز ہوا۔ اس متحدہ قوت کا مقابلہ ٹیپو سلطان کے بس میں نہیں تھا، اس لیے دو سال مقابلہ کرنے کے بعد اس کو صلح کرنے اور اپنی نصف ریاست سے دستبردار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔
 
جنگ میں یہ ناکامی [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] کے لیے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوئی آپ نے ہر قسم کا عیش و آرام ترک کر دیا اور اپنی پوری توجہ انگریزوں کے خطرے سے ملک کو نجات دینے کے طریقے اختیار کرنے پر صرف کردی۔ [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] اور [[مراٹھا سلطنت|مرہٹوں]] کی طرف سے وہ مایوس ہو چکا تھا اس لیے آپ نے [[افغانستان]]، [[ایران]] اور [[سلطنت عثمانیہ|ترکی]] تک اپنے سفیر بھیجے اور انگریزوں کے خلاف متحدہ اسلامی محاذ بنانا چاہا لیکن افغانستان کے حکمران [[زمان شاہ]] کے علاوہ اور کوئی ٹیپو سے تعاون کرنے پر تیار نہ ہوا۔ شاہ افغانستان بھی [[پشاور]] سے آگے نہ بڑھ سکا۔ انگریزوں نے ایران کو بھڑکا کر افغانستان پر حملہ کرادیا تھا اس لیے زمان شاہ کو واپس [[کابل]] جانا پڑا۔ جبکہ [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] سلطان [[سلیم سوم|سلیم ثالث]] [[مصر]] سے فرانسیسی فاتح [[نپولین]] کا قبضہ ختم کرانے میں [[برطانیہ]] کی مدد کے باعث انگریزوں کے خلاف [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] کی مدد نہ کر سکا۔
 
انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے سامنے امن قائم کرنے کے لیے ایسی شرائط پیش کیں جن کو کوئی باعزت حکمران قبول نہیں کر سکتا تھا۔ [[نواب اودھ]] اور [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] ان شرائط کو تسلیم کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کر چکے تھے لیکن [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] نے ان شرائط کو رد کر دیا۔ 1799ء میں انگریزوں نے [[میسور کی چوتھی جنگ]] چھیڑ دی۔ اس مرتبہ انگریزی فوج کی کمان [[لارڈ ویلیزلی]] کر رہا تھا جو بعد میں 1815ء میں [[جنگ واٹرلو|واٹرلو کی مشہور جنگ]] میں [[نپولین]] کو شکست دینے کے بعد [[جنرل ولنگٹن]] کے نام سے مشہور ہوا۔ اس جنگ میں وزیر اعظم [[میر صادق]] اور [[غلام علی]] اور دوسرے عہدیداروں کی غداری کی وجہ سے سلطان کو شکست ہوئی اور وہ دار الحکومت [[سرنگاپٹنا|سرنگاپٹنم]] کے قلعے کے دروازے کے باہر بہادری سے لڑتا؎ے ہوئے [[4 مئی]] 1799ء کو شہید ہو گئے۔ [[سراج الدولہ]]، [[واجد علی شاہ]] اور [[بہادر شاہ ظفر]] کے مقابلے میں آپ کی موت کتنی شاندار تھی۔ انگریز [[جنرل ہیرس]] کو سلطان کی موت کی اطلاع ہوئی تو وہ چیخ اٹھا کہ "اب ہندوستان ہمارا ہے"۔ انگریزوں نے گرجوں کے گھنٹے بجا کر اور مذہبی رسوم ادا کرکے سلطان کی شہادت پر مسرت کا اظہار کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو انعام و اکرام سے نوازا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اب ہندوستان میں برطانوی اقتدار مستحکم ہو گیا اور اس کو اب کوئی خطرہ نہیں۔
 
[[فائل:Mysorepalace.jpg|تصغیر|میسور محل]]
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگ زیب عالمگیر]] کے انتقال کے بعد اسلامی ہند میں [[نظام الملک آصف جاہ اول|نظام الملک آصف جاہ]]، [[سلطان حیدر علی|سلطان حیدر علی(رح)]] اور [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان(رح)]] جیسی حیرت انگیز صلاحیت رکھنے والا تیسرا کوئی حکمران نظر نہیں آتا۔ خاص طور پر حیدر علی اور ٹیپو سلطان کو اسلامی تاریخ میں اس لیے بلند مقام حاصل ہے کہ انہوں نے دور زوال میں انگریزوں کا بے مثل شجاعت اور سمجھداری سے مقابلہ کیا۔ یہ دونوں باپ بیٹے دور زوال کے ان حکمرانوں میں سے ہیں جنہوں نے نئی ایجادوں سے فائدہ اٹھایا۔ وقت کے تقاضوں کو سمجھنے کی کوشش کی اور اپنی مملکت میں فوجی، انتظامی اور سماجی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی افواج کی جدید انداز پر تنظیم کی جس کی وجہ سے وہ انگریزوں کا 35 سال تک مسلسل مقابلہ کرسکے اور ان کو کئی بار شکستیں دیں۔ یہ کارنامہ اٹھارہویں صدی کے نصف آخر میں کوئی دوسرا حکمران انجام نہیں دے سکا۔ حقیقت یہ ہے کہ [[برصغیر|بر صغیر]] میں انگریزوں کا جتنا کامیاب مقابلہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے کیا کسی اور مسلم اور غیر مسلم حکمران نے نہیں کیا۔ [[ٹیپو سلطان|ٹیپو سلطان (رح)]] [[سلطنت عثمانیہ]] کے [[سلیم سوم|سلیم ثالث]] کے ہمعصر تھے۔
 
== حوالہ جات ==