"عائشہ باعونیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← اور؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''عائشہ بنت یوسف باعونیہ''' مرشدہ اور [[تصوف|صوفی]] [[شاعر|شاعرہ]]ہ تھیں، یہ [[قرون وسطی]] کی پہلی خاتون صوفی شاعرہ تھیں،<ref>قطب الدين، طاهرة. [http://nelc.uchicago.edu/sites/nelc.uchicago.edu/files/2006%20Women%20Poets%20(Med.%20Islamic.%20Civ.%20Enc.).pdf Women Poets]).pdf، في ''حضارة القرون الوسطى الإسلامية:موسوعة''، طبعة من جوزيف و. ميري، جزئين (نيو يورك: روتليدج، 2006),  II 865-67 (صفحة 866) {{Webarchive|url=http://web.archive.org/web/20140207005116/http://nelc.uchicago.edu:80/sites/nelc.uchicago.edu/files/2006%20Women%20Poets%20%28Med.%20Islamic.%20Civ.%20Enc.%29.pdf |date=07 فروری 2014}}</ref> وہ بیسویں صدی کی دیگر خواتین کی بہ نسبت بجا طور پر سب سے زیادہ عربی کلام لکھنے والی خاتون ہیں،<ref>{{Cite journal|مسار= https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=%27A%27isha_al-Ba%27uniyya&oldid=783990247|title='A'isha al-Ba'uniyya|date=2017-06-05|newspaper=Wikipedia|language=en|archive-url= https://web.archive.org/web/20191210034815/https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=%27A%27isha_al-Ba%27uniyya&oldid=783990247|archive-date=2019-12-10}} page 390</ref> ان کی تحریروں میں [[ادب|ادبی]]ی صلاحیت، ان کے خاندان کا [[تصوف|صوفیانہ]] رجحان صاف جھلکتا ہے۔ [[دمشق]] میں پیدا ہوئیں اور وہیں وفات پائیں، حالانکہ کا ان آبائی اصلی وطن [[اردن]] کا "باعون" شہر ہے، اسی کی طرف نسبت کی وجہ سے '''باعونیہ''' کہا جاتا ہے۔
 
== حالاتِ زندگی ==
عائشہ باعونیہ کے والد '''یوسف''' (مولود 805/1402 قدس، متوفی 880/1475 دمشق) [[صفد]]، [[طرابلس]]، [[حلب]] اور [[دمشق]] کے قاضی القضاۃ تھے،تھے اور اپنے مشہور خاندان "باعونی" کے اہم رکن تھے۔ پندرہویں صدی عیسوی کے مشہور [[عالم|علما]]، [[فقیہ|فقہا]] اور [[شاعر|شعرا]] میں شمار ہوتا تھا۔ عائشہ باعونیہ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد محترم اور خاندان کے دوسرے ذی علم حضرات سے حاصل کیا، ان سے [[قرآن]]، [[حدیث]]، [[فقہ]] اور [[شعر]] پڑھا، آٹھ سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن کو حفظ کر لیا تھا۔
 
عائشہ نے [[تصوف|صوفی]] '''جمال الدین اسماعیل ہواری''' اور ان کے خلیفہ '''محی الدین یحیی اورماوی''' سے ملاقات کی،کی اور ان سے روحانی فیض حاصل کیا، دونوں مرشد پندرہویں اور سولہویں صدی کے مشہور اور عظیم مرشد تھے۔
 
سنہ 1475 عیسوی میں عائشہ باعونیہ نے [[مکہ]] کا سفر کیا اور حج ادا کیا۔
 
عائشہ باعونیہ کی شادی '''احمد بن محمد بن نقیب اشرف''' (متوفی 909/1503) سے ہوئی، جو [[دمشق]] کے مشہور علمی خاندان "علید" سے تھے۔ ان سے دو اولاد، ایک لڑکا '''عبد الوہاب''' اور ایک لڑکی '''برکت''' ہوئی۔
 
=== قاہرہ میں ===
سنہ 919 ہجری مطابق 1513 عیسوی میں عائشہ اور ان کے بیٹے [[دمشق]] سے [[قاہرہ]] ہجرت کر گئے، پھر 923ھ/1517ء میں [[دمشق]] واپس آ گئے۔ [[مصر]] جانے کا مقصد بیٹے کے عملی میدان کی حفاظت کرنا تھا، راستے میں "بلبیس" کے قریب ڈاکوؤں کے گروہ نے انھیں لوٹ لیا،لیا اور سارا سامان جس میں عائشہ کی کتابیں بھی شامل تھیں سب کو چھین لیا۔ [[قاہرہ]] میں ماں اور بیٹے محمود بن محمد بن اجا کی ضیافت میں تھے، جو مملوکی سلطان [[الاشرف قانصوہ غوری]] کے خاص معتمد اور وزیر خارجہ تھے۔ ابن اجا نے علمی اور فکری حلقوں میں شامل کرنے کے لیے عائشہ کی بہت مدد کی، عائشہ نے ان کے لیے ایک تعریفی قصیدہ بھی تحریر کیا تھا۔ [[قاہرہ]] میں عائشہ نے قانون کی تعلیم حاصل کی، انھیں قانون کی تعلیم دینے اور شرعی قوانین (فتاوی) جاری کرنے کا اجازت نامہ (لائسنس) میں ملا تھا،تھا اور ایک [[فقیہ|فقیہہ]]ہ کی حیثیت مل گئی۔
 
== وفات ==
سطر 20:
عائشہ باعونیہ بیسویں صدی کی سب سے زیادہ لکھنے والی خاتون ہیں، تھامس ایمیل ہومرین کے مطابق عائشہ کے بیشتر کام ابھی تک نا معلوم ہیں، پھر بھی جو کام منظر عام پر آئے ہیں ان میں سب کچھ یہ ہیں:
 
* دیوان الباعونیہ
* درر الغائص فی بحر المعجزات و الخصائص
* الفتح الحقی من فیح التلقی
* الفتح المبین فی مدح الامین
* الفتح القریب فی معراج الحبیب
* فیض الفضل و جمع الشمل
* فیض الوفا فی اسماء المصطفی
* الاشارات الخفیہ فی منازل العالیہ
* مدد الودود فی مولد المحمود
* الملامح الشریفہ فی الآثار اللطیفہ
* المورد الاہنی فی المولد الاسنی
* المنتخب فی اصول الرتب
* القول الصحیح فی تخمیس بردۃ المدیح
* صلاۃ السلام فی فضل الصلاۃ و السلام
* تشریف الفکر فی نظم فوائد الذکر
* الزبدۃ فی تخمیس البردہ