"حدیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← جس؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 10:
<big>کتاب اللہ کے بعد رسول اللہؐ کی سنت شریعت کا دوسرا سرچشمہ اور اصل واساس ہے، یہ قرآن کریم کی تشریح اور اس کے اصول کی توضیح اور اجمال کی تفصیل ہے، ان دونوں کے علاوہ تیسری اور چوتھی اصل وبنیاد، اجماع امت اور قیاس ہے اور ان چاروں اصولوں کا مرجع خود رسول اللہﷺ کی ذاتِ گرامی ہے، شمس الائمہؒ کہتے ہیں، شریعت کی تین حجتیں (بنیادیں) ہیں، کتاب اللہ، سنت اور اجماع، چوتھی بنیاد قیاس ہے، جو ان تینوں سے نکلی ہوئی ہیں؛ اگرغور کیا جائے تومعلوم ہوگا کہ ان تمام اصولوں کی بنیاد صرف رسول اللہﷺ سے نقل وسماع ہے، قرآن کریم بھی رسول اللہﷺ ہی کے ذریعہ ملا ہے؛ انھوں نے ہی بتلایا اور آیات کی تلاوت کی ،جوبطریقۂ تواتر ہم تک پہنچا ہے (اصول السرخسی:1/279) اور اجماع امت اور قیاس بھی آپﷺ کے ارشاد ہی کی وجہ سے معتبر ہیں توجب دین کی بنیاد رسول اللہﷺکی ذاتِ گرامی ٹھہری تو پھر عبادت واطاعت کے معاملہ میں حدیث وقرآن میں فرق کرنا بے بنیاد ہے؛ کیونکہ یہ دونوں اطاعت میں برابر ہیں؛ البتہ حجت دین کے بارے میں دونوں میں فرق یہ ہے کہ قرآن کی نقل بہ طریقۂ تواتر ہے، جوہرطرح کے شک وشبہ سے بالاتر ہے اور علم قطعی کی موجب ہے اور حدیث اس حیثیت سے کہ ارشاد رسول ہے، حجت قطعی ہے؛ البتہ رسول سے ہم تک پہونچنے میں جودرمیانی وسائط ہیں، ان کی وجہ سے احادیث کا ثبوت اس درجہ قطعی نہیں ہے، جس درجہ کی قطعیت قرآن کو حاصل ہے۔
 
== حدیثِ رسول قرآن کی نظر میں ==
 
حدیث رسول کی اسی حیثیت کو واضح کرنے کے لیے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
سطر 55:
{{اقوال|قول=<big><big>حج کے ارکان مجھ سے سیکھو</big></big>۔|حوالہ=محمدﷺ}}
 
== حدیث اصحابِ رسول کی نگاہ میں ==
 
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ نے ایک مرتبہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺ نے کہا:اللہ کی لعنت ہو ان عورتوں پر جو گودنا کراتی یاکرتی ہیں اور ان پر جو چہرے کے بال اکھڑواتی ہیں اور حسن وزیبائی کے لیے دانتوں کے درمیان میں دراڑ پیدا کرکے اللہ کی تخلیق میں تغیر کرتے ہیں، اس حدیث کو بنواسد کی ایک عورت نے سنا توحضرت عبد اللہ بن مسعود سے کہا آپ کی یہ روایت مجھ تک پہنچی ہے اور معلوم ہوا کہ آپ فلاں فلاں قسم کی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں، حضرت عبد اللہ نے کہا میں اس پر کیسے لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہﷺ نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ میں موجود ہے، عورت نے کہا میں نے بھی قرآن پڑھا ہے؛ لیکن مجھے تواس میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی، حضرت عبد اللہؓ نے کہا :اگرتو نے غور سے پڑھا ہوتا توضرور نظر آتی، کیا اللہ نے نہیں فرمایا:
سطر 86:
حاکم نے اپنی کتاب "المستدرك"، جلد 1، صفحہ 457 پر</big>۔
 
== حدیث اور سنت میں فرق ==
نکاح کرنا سنّت ہے، حدیث نہیں؛ قربانی کرنا سنّت ہے، حدیث نہیں؛ مسواک کرنا سنّت ہے، حدیث کوئی نہیں کہتا۔===دلیل حدیث===
 
سطر 98:
# الأباطيل والمناكير والمشاهير للجورقاني: كِتَابُ الْفِتَنِ، بَابُ: الرُّجُوعِ إِلَى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ رقم الحديث:2٧٧(29٠
 
5) الكامل في ضعفاء الرجال » من ابتدا أساميهم صاد » من اسمہ صالح؛ رقم الحديث: 4284
 
٦) التَّوَثُّقُ فِي اسْتِفْتَاءِ الْجَمَاعَةِ » التَّوَثُّقُ فِي اسْتِفْتَاءِ الْجَمَاعَةِ؛ رقم الحديث:
311]</font>
=== دلیل فقہ ===
1) کھڑے ہوکر پیشاب کرنا[صحیح بخاری، کتاب الوضو، حدیث#221] اور کھڑے ہوکر پانی پینا [صحيح البخاري » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » باب الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: 5213(5٦15)] حدیث سے ثابت ہے، مگر یہ سنّت (عادت) نہ تھی، بلکہ سنّت (عادت) بیٹھکر پیشاب کرنا [صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب التَّبَرُّزِ فِي الْبُيُوتِ، رقم الحديث: 14٧(149)] اور بیٹھکر پانی پینا تھی، کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا۔[صحيح مسلم » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: 3٧٧8(2٠25)]
 
سطر 115:
 
{{اس|حدیث|سنت}}
اہل حدیث کے مطالعے کے دوران میں اس عام غلط فہمی کو دور کرنا لازم ہے کہ جس کے تحت حدیث کو [[سنت]] کو ایک ہی چیز سمجھا جاتا ہے۔ فی الحقیقت ؛ حدیث اور سنت دونوں ایک دوسرے سے ناصرف لسانی اعتبار سے بلکہ [[شریعت]] میں اپنے استعمال کے لحاظ سے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔<ref>Defference between Hadith and Sunnah [http://www.monthly-renaissance.com/issue/query.aspx?id=523 آن لائن مضمون]</ref> کہا جاتا ہے کہ اسلام ؛ قرآن اور سنت پر عمل کرنے کا نام ہے۔ سنت کی تشکیل میں احادیث اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن سنت صرف احادیث سے نہیں بنی ہوتی ہے؛ سنت میں رسول{{ص}} کی زندگی کا وہ حصہ بھی شامل ہے جو الفاظ کی شکل میں نہیں مثال کے طور پر [[تقریر (سنت)|تقریر]] اور یا کسی عبادت کا طریقہ، تقریر کو محدثین حدیث میں بھی شمار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سنت میں قرآن اور حدیث میں بیان کردہ ہدایات پر عمل کرنے کا نمونہ پایا جاتا ہے؛ یہ طریقہ یا عملی نمونہ محمد{{ص}} کے زمانے میں موجود اس عہد کی نسل سے اجتماعی طور پر اگلی اور پھر اگلی نسل میں منتقل ہوتا رہتا ہے اور اس کی اس اجتماعی منتقلی کی وجہ سے اس میں نقص یا ضعف آجانے کا امکان حدیث کی نسبت کم ہوتا ہے کیونکہ حدیث ایک راوی سے دوسرے راوی تک انفرادی طور پر منتقل ہوتی ہے اور اس منتقلی کے دوران میں اس راوی کی حیثیت، اعتبار اور اس کی یاداشت کا دخل ہوتا ہے۔<br/>
{| style="margin-top:1.8em; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
سطر 147:
{{اقتباس|میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو تمام <u>سنت</u> اور <u>احادیث</u> کو جانتا ہو۔ اگر احادیث کا علم رکھنے والے علما کے علم کو یکجا کیا جائے تو صرف اسی حالت میں تمام سنت آشکار ہوسکتی ہے۔ چونکہ ماہرین حدیث دنیا کے ہر گوشے میں پھیلے ہیں اس وجہ سے بہت سی احادیث ایسی ہوں گی جن تک ایک عالم حدیث کی رسائی نہ ہوگی لیکن اگر ایک عالم ان سے نا آشنا ہے تو دوسروں کو ان کا علم ہوگا<ref>The Importance of The Ahl al-sunnah by Harun Yahya [http://www.harunyahya.com/books/faith/al_sunnah/al_sunnah04.php آن لائن کتاب]</ref>}}
 
== تاریخ ==
احادیث سے مراد وہ تمام اقوال ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں۔ احادیث کو لکھنے اور یاد کرنے کا کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شروع ہو گیا تھا۔ عربوں کو چونکہ اپنے حافظہ پر ناز تھا اس لیے وہ تمام باتوں کو یاد کر لیتے تھے۔ موجودہ دور میں ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے ایک صحیفہ ہمام بن منبہ کے نام سے جرمنی کے میوزم سے دریافت کیا ہے جسے حضرت ابوہریرہ کے شاگرہ سے لکھا تھا۔ اس میں حضرت ابو ہریرہ کے ارشادات نقل کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد کئی سو سالوں تک احادیث کو جمع کرنے کا کام کیا جاتا رہا ہے۔
 
{{باب|حدیث}}
 
== مزید دیکھیے ==
* [[تدوین حدیث (کتاب)|تدوین حدیث]]
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{سنی حدیث ادب}}
{{محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تمثیل}}
</big>
 
[[زمرہ:حدیث| ]]
[[زمرہ:آٹھویں صدی کی کتابیں]]
[[زمرہ:اسلام]]
سطر 166 ⟵ 167:
[[زمرہ:محمد بن عبد اللہ]]
[[زمرہ:نویں صدی کی کتابیں]]
</big>