"سیالکوٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏تاریخ: اس صفحہ میں ہم نے سیالکوٹ کی تاریخ میں مزید معلومات درج کی ہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
←‏تاریخ: تاریخ کو مزید درست کیا ہے
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 35:
 
{{پاکستان کے بڑے شہر}}،، سیالکوٹ شہر کی تاریخ چار ہزار سال قدیم ہے۔ جسے سب سے پہلے کھیشریا راجا سل نے آباد کیا۔جو ایک عظیم راجا تھا۔ اس کی سلطنت سیالکوٹ سے لے کر کشمیر تک تھی۔ کہا جاتا ہے جب اس نے قلعہ تعمیر کیا تو وہ کھڑا نہیں ہو پا رہا تھا۔ اس نے نجومیوں اور کاہنوں سے قلعے کی بار بار گرنے کی وجہ پوچھی؟ نجومیوں نے بتایا کہ یہ قلعہ اس وقت تک کھڑا نہیں ہو سکتا جب تک کسی پاکیزہ مومن شخص کا سر کاٹ کر اس کی بنیاد میں نہ رکھا جائے راجا یہ سن کر بہت پریشان ہوا۔ بہر کیف اسے ایک پاکیزہ شخص مل گیا جس کا نام پیر مرادیہ تھا۔ جو اس کی بیٹی کاشتی کے بطن سے تھا۔ اس کا سر کاٹ کر قلعے کی دیوار میں دیا اور قلعہ قیامت تک کھڑا ہو گیا پیر مرادیہ کا مزار آج بھی قلعے کے اوپر ہے۔ خیر یہ تو تھی کچھ کمزور سی تاریخ۔۔۔ اس کےبعد ہن گجروں کا یہاں پر قبضہ ہو گیا۔ جس کا مشہور راجا سالباہن تھا۔ جس کی دو بیویاں تھیں۔ رانی اچھراں اور رانی لوناں۔۔۔ اچھراں سے پورن بھگت پیدا ہوا اور لوناں سے راجا رسالو۔۔۔ رسالو گجر کی گلی اور محلہ آج بھی سیالکوٹ میں مشہور ہے۔ پورن بھگت کی درویشی کا قصہ عام ہے۔ ہن گجروں کی حکومت وقت کے ساتھ کمزور ہو گئی۔ سکندر اعظم سیالکوٹ پر حملہ کر کے اس پر قابض ہو گیا۔ اس کا ایک مشہور گورنر تھا بلندہ۔۔۔۔۔ جو کافی دیر تک یونانیوں کے زر اثر حکومت کرتا رہا۔ بلندہ کی موت کے بعد سیال خاندان نے نئے سرے سیالکوٹ پر حکومت کی داغ بیل ڈالی۔ اور محمد بن قاسم کے دور تک سلطنت کو سنبھالنے رکھا۔ سلطان محمود غزنوی پہلا مسلمان بادشاہ تھا جس نے سیالکوٹ کو فتح کیا۔ اس کے بعد کئی مسلمان خاندان اس پر قابض رہے۔ مغل بادشاہ اکبر بھی یہاں آکر کافی وقت رہائش پزیر رہا۔ انگریزوں کے دور میں سیالکوٹ کو خاص اہمیت حاصل تھی۔۔۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سیالکوٹ قدیم سگالا کا مقام ہے ، یہ شہر 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے ذریعہ چھایا گیا تھا ، اور اس کے بعد دوسری صدی قبل مسیح میں مینندر اول کے ذریعہ ہند یونانی بادشاہی کا دارالحکومت بنایا گیا تھا۔ تجارت اور بدھ مت کی فکر کا ایک اہم مرکز۔ سیالکوٹ ایک بڑے سیاسی مرکز کی حیثیت سے برقرار رہا ، یہاں تک کہ اس نے پہلا ہزاریہ کی باری کے آس پاس لاہور کو گرہن لگایا۔ [11] یہ شہر برطانوی عہد کے دوران ایک بار پھر شہرت پذیر ہوا ، اور اب یہ پاکستان کے اہم صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔
سیالکوٹ جنوبی ایشیاء کے دوسرے شہروں کے مقابلہ میں دولت مند ہے ، جس کی تخمینہ 2014 میں فی کس آمدنی $ 2800 ہے۔شہر کو اپنی کاروباری روح ، اور پیداواری کاروبار کی آب و ہوا کے لئے نامزد کیا گیا ہے جس نے سیالکوٹ کو ایک چھوٹے سے پاکستانی شہر کی مثال بنا دیا ہے جو "عالمی سطح کے مینوفیکچرنگ ہب" کے طور پر ابھرا ہے۔ نسبتا چھوٹا شہر برآمد کیا گیا 2015 میں 2 ارب ڈالر مالیت کا سامان ، یا پاکستان کی کل برآمدات کا 10٪۔ سیالکوٹ میں سیالکوٹ بین الاقوامی ہوائی اڈ بھی ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا نجی ملکیت والا عوامی ہوائی اڈہ ہے بشکریہ عثمان چوہدری سیالکوٹ ۔۔۔{{پنجاب کے اضلاع}}
{{زمرہ کومنز|Sialkot}}