"جمیل جالبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Joke58 (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 4056553 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔: Unreliable source (ٹیگ: رد ترمیم) |
حوالہ/حوالہ جات کی درستی, درستی املا, ± اندرونی ربط/روابط |
||
سطر 1:
{{خانہ معلومات مصنف/عربی}}
'''ڈاکٹر جمیل جالبی''' {{دیگر نام|انگریزی=''Jameel Jalibi''}}، (پیدائش: [[12 جون]] [[1929ء]]— وفات: [[18 اپریل]] [[2019ء]]) [[پاکستان]] کے نامور اردو [[نقاد]]، ماہرِ [[لسانیات]]، ادبی مؤرخ، سابق وائس چانسلر [[کراچی یونیورسٹی]]، چیئرمین مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام [[ادارہ فروغ قومی زبان]]) اور صدر اردو لُغت بورڈ تھے۔ آپ کا سب سے اہم کام '''قومی انگریزی اردو لغت''' کی تدوین اور '''تاریخ ادب
== حالات زندگی ==
=== پیدائش و خاندانی پس منظر ===
ڈاکٹرجمیل جالبی [[12 جون]]، [[1929ء]] کو [[علی گڑھ]]، [[برطانوی ہندوستان]] میں ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام [[محمد جمیل خان]] ہے۔ ان کے آباء و اجداد یوسف زئی پٹھان ہیں اور [[اٹھارویں صدی]] میں [[سوات]] سے ہجرت کر کے [[ہندوستان]] میں آباد ہوئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے والد محمد ابراہیم خاں [[میرٹھ]] میں پیدا ہوئے۔<ref name="pakistanconnections.com">[http://www.pakistanconnections.com/people/detail/987 ڈاکٹر جمیل جالبی،
=== تعلیم ===
ڈاکٹر جمیل جالبی نے [[ہندوستان]]، [[پاکستان]] کے مختلف شہروں میں تعلیم حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم [[علی گڑھ]] میں ہوئی۔ [[1943ء]] میں گورنمنٹ ہائی اسکول [[سہارنپور]] سے میٹرک کیا۔ میرٹھ کالج سے [[1945ء]] میں انٹر اور [[1947ء]] میں [[بی اے]] کی ڈگری حاصل کی۔ کالج کی تعلیم کے دوران جالبی صاحب کو [[شوکت سبزواری|ڈاکٹر شوکت سبزواری]]، [[غیور احمد رزمی|پروفیسر غیور احمد رزمی]] اور [[کرار حسین|پروفیسر کرار حسین]] ایسے استاد ملے جنہوں نے ان کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ اردو ادب کے صف اول کے صحافی سید جالب دہلوی اور جالبی صاحب کے دادا دونوں ہم زلف تھے۔ محمد جمیل خاں نے کالج کی تعلیم کے دوران ہی ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ ان دنوں ان کا آئیڈیل سید جالب تھے۔ اسی نسبت سے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ ''جالبی'' کا اضافہ کر لیا۔<ref name="pakistanconnections.com"/>
[[تقسیم ہند]] کے بعد [[1947ء]] میں ڈاکٹر جمیل جالبی اور ان کے بھائی عقیل [[پاکستان]] آ گئے اور [[کراچی]] میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ یہاں ان کے والد صاحب [[ہندوستان]] سے ان دونوں بھائیوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے رقم بھیجتے رہے۔ بعد ازاں جمیل جالبی کو بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹری کی پیش کش ہوئی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ جمیل صاحب نے ملازمت کے دوران ہی [[ایم اے]] اور [[ایل ایل بی]] کے امتحانات پاس کر لیے۔ اس کے بعد [[1972ء]] میں [[سندھ یونیورسٹی]] سے [[غلام مصطفیٰ خان|ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان]] کی نگرانی میں '''قدیم اُردو ادب''' پر مقالہ لکھ کر
=== تعلیمی و ادبی اداروں کی سربراہی ===
ڈاکٹر جمیل جالبی [[1983ء]] میں
== ادبی خدمات ==
جالبی صاحب کی سب سے پہلی تخلیق '''سکندر اور ڈاکو''' تھی جو انہوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور یہ کہانی بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ جالبی صاحب کی تحریریں [[دہلی]] کے رسائل '''بنات''' اور '''عصمت''' میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کی شائع ہونے والی سب سے پہلی کتاب '''جانورستان''' تھی جو جارج آرول کے ناول کا ترجمہ تھا۔ ان کی ایک اہم کتاب ''پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ'' ہے جس کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک اور مشہور تصنیف
== وفات ==▼
ڈاکٹر جمیل جالبی نے 89 سال 10 ماہ 6 دن کی عمر میں [[18 اپریل]] [[2019ء]] کو [[کراچی]] میں وفات پائی۔▼
== تصنیف و تالیف و ترجمہ ==
سطر 83 ⟵ 57:
[[اردو]] کے مایہ ناز نقاد [[عبادت بریلوی|ڈاکٹر عبادت بریلوی]] ڈاکٹر جمیل جالبی کے فن پر اس طرح روشنی ڈالتے ہیں،
{{اقتباس|۔۔جالبی صاحب کی تحقیق میں بھی ایک تخلیقی رنگ و آہنگ پایا جاتا ہے۔ یہ انداز اردو کے بہت کم محققوں کو نصیب ہوا ہے<ref name="hamariweb.com"/>۔}}
▲== وفات ==
▲ڈاکٹر جمیل جالبی نے 89 سال 10 ماہ 6 دن کی عمر میں [[18 اپریل]] [[2019ء]] کو [[کراچی]] میں وفات پائی۔
== حوالہ جات ==
|