"مخدوم عبد الرشید حقانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{خانہ معلومات مذہبی سوانح عمری
| background =
| name = مخدوم سیّد عبد الرشید حقانی
| image=mazarhaqqani.jpg
| religion = [[اسلام]]
سطر 9:
| Title =•حضرت<br/> •حقانی<br/> •[[شیخ]]<br/> •غوث زماں<br/> •[[سلطان العارفین]]<br/> • شمس الاولیاء<br/> •شيخ المشائخ<br/> •مخدوم المسلمین
| Period = بارہویں/ تیرہویں صدی
| Predecessor = [[میر سیدسیّد علی ہمدانی]]بن یوسف ہمدانیؒ
| Successor = •[[مخدوم سلطان ایوب قتال]]ؒ<br>•[[مخدوم صدر الدین قتال]]ؒ<br>•[[مخدوم حسن قتال]]ؒ<br> شیخ مخدوم سیّد سعید الدین المعروف شیخ سادنسادھن شہیدؒ، مخدوم سیّد فقیر علی شاہ المعروف ملا ں فقیرؒ (و دیگر)۔
| birth_date = (581ھ569ھ)
(مدت حیات 88100 سال قمری)
| birth_place =کوٹ کروڑ (کروڑپرانا لعلنام عیسندیپال گڑھ)، [[لیہ]]، پنجاب [[پاکستان]]
| death_date = (669ھ) [[مخدوم رشید]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]]
| death_place =
| death_place =[[مخدوم رشید]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]]
}}
 
'''سلطان العارفین حضرت مخدوم سیّد عبد الرشید حقانی''' برصغیر میں سلسلہ [[قادریہ]] کے عظیم روحانی بزرگ ہیں۔ آپ کا مزار [[ملتان]]، [[پاکستان]] کے قریب آپ کے نام سے منسوب قصبے '''مخدوم رشید''' میں مرجع خلائق ہے۔ اس قصبے کا پرانا نام "ماڑی پور" تھا۔ آپ علوم ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے، بیک وقت حافظ قرآن، قاری، مفسر، عالم، محدث، عارف، ولی، غوث زماں تھے۔ پورے برصغیر میں نہ صرف آپ کا شہرہ تھا بلکہ صدق و عدل کی صفات کی وجہ سے آپ کا لقب '''حقانی''' مشہور ہو گیا تھا۔ آپ کا شمار ان ہستیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور عشق مصطفٰی کی شمع روشن کرتے ہوئے گزاری، جن کی کوششوں سے لاکھوں مسلمان علم دین کی دولت سے سرفراز ہوئے، آپ نے جودو سخا کی وہ ارفع مثال قائم کی کہ معاشرے پر سماجی، معاشرتی اور معاشی مثبت تبدیلیاں رونماں ہونے لگیں۔ توکل علی اللہ، عشق رسول پاک، عدل، تکریم انسانیت، آپ کی تعلیمات کی اصل متاع ہیں۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ [[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]، [[شیخ فرید الدین گنج شکر]]، [[شاہ شمس تبریزی]]،[[لال شہباز قلندر]]، [[جلال الدین رومی]] اور [[جلال الدین سرخ بخاری]]، [[بو علی شاہ قلندر]]،[[پیر موسی نواب]] ان کے ہم عصر اولیاء تھے۔ آپ نسباً سادات ہاشمی ولحسنی ہیں۔
 
== ولادت ==
آپ 15کی ربیعولادت الاول 581ھسنہ کو569ھ میں [[ملتانکوٹ کروڑ]] کے قریب(جس [[کوٹکا کروڑپرانا ]]،نام [[لیہ]]دیپال گڑھ تھا) میں ایک کامل بزرگ اور ولی الله اور قاضی القضاء مخدوم سیدسیّد وحید الدین احمد غوث اور سیدہسیّدہ جنت جیلانی (آپ بی بی (دخترشیخ سیدسیّد [[شرفعبد الدین عیسیٰ]]القادر جیلانی بنکی سیدنسل عبدسے القادر جیلانیتھیں) کے ہاں پیداہوئی۔آپ ہوئے۔کی آپپیدائش کے والدینوقت نےہی آپبزرگی کاکے نامآثارنمایاں اللہتھے۔ آپ کے صفاتیوالدین ناموںنے میںآپ سےکا ایکنام '''محمد"رشید عبد الرشید'''الدین" رکھا۔
== نسب ==
آپ کا خاندانی تعلق ساداتِ بنی ہاشم سے ہے۔
آپ والد کی طرف سے [[سادات]] [[ہاشمی]] اور والدہ کی جانب سے [[سادات]] حسنی ہیں۔
 
== ابتدائی تعلیم و تربیت ==
حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی نے خالص علمی و روحانی اور صوفیانہ ماحول میں آنکھ کھولی اور بہت کم عمری میں مروجہ علوم کے مراحل طے کیے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے دادا مخدوم کمال الدین علی شاہ خوارزمی کے قائم کردہ مدرسہ میں اپنے دادا اور والد حضرت مخدوم سید وحید الدین احمد غوث اور مولانا ناصر الدین بلخی کے زیر سایہ کوٹ کروڑ میں ہی حاصل کی اور 15 سال کی عمر میں قرآن پاک کا حفظ مکمل کر لیا۔ بعد ازاں آپ نے ملتان کا رخ کیا جو اس وقت عالم اسلام کا ایک عظیم گڑھ بن چکا تھا۔ بعد ازاں مزید حصول علم کے لیے آپ نےکچھ عرصۂ بعد اپنے سات خدمت گاروں کے ہمراہ [[ملتان]] سے [[مکہ]]، [[مدینہ]]، [[خراسان]]، [[بغداد]]،[[بخارا]]، [[ہمدان]]، [[بلخ]] کا سفر کیا۔ [[مکہ]] پہنچنے کے بعد بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور [[مدینہ]] میں روضہ رسول ﷺ کی زیارت کی اور پانچ سال تک [[مدینہ]] میں ہی رہے اور وہاں موجود جید علما سے علم حاصل کرنے کے بعد مختلف وفود کو حدیث، فقہ سے متعلق بھی درس دیتے رہے۔ پانچ سال [[مدینہ]] میں رہنے کے بعد آپ واپس [[مکہ]] تشریف لے گئے اور حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد [[بیت المقدس]] کا رخ کیا اور وہاں انبیا کرام کے مزارات پر حاضری دی اور اس وقت کے بڑے بڑے علما مشائخ سے ملاقاتیں کیں اور فیض پایا،اور قبلہ اول میں کچھ عرصہ قیام کیا۔
 
== شجرہ طریقت ==
سطر 47 ⟵ 46:
* [[ابو سعید مبارک|ابو سعید المبارک المخزومی]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
* [[شیخ عبد القادر جیلانی| سید عبد القادر جيلانی]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
*سیّد علی بن یوسف ہمدانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔(واضح رہے یہ سیّد علی ہمدانی کشمیر والے بزرگ نہیں ہیں، کیوں کہ مخدوم عبد عبد الرشید حقانی اور کبرویہ سلسلے کے شیخ میر سیّد علی ہمدانی کے زمانے الگ ہیں) ۔
* [[میر سید علی ہمدانی]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
*[[مخدوم عبد الرشید حقانی]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
 
== خاندانی پس و منظر ==
'''مخدوم عبد الرشید حقانی''' کے آبا ؤ اجداد کا تعلق [[سادات]] [[بنو ہاشم]] سے تھا، آپتھا۔آپ کے خاندانآباؤ کے ایک بزرگ حضرت امیر تاج الدین المطرف کو بنو امیہ کے حکمران مروان الحکم نے زبردستی اپنی بیعت پر مجبور کیا ۔ مروان کے زبردستی بیعت پر مجبور کرنے کی وجہ سے آپ کو اپنے وطن سے ترک سکونت اختیار کرنا پڑی۔ اور آپ ہجرت کر کے مع اہل و عیال '''الجبال آباد''' آباد ہو گئے، جو بعداجداد میں [[خوارزم]] اور اب [[ترکمانستان]] کے نام سے مشہور ہے۔ خاندانی عزت و شرف و سیادت بنو ہاشم کی بنا پر یہ گھرانہ ہمیشہ معزز و مقتدر رہا، لہذا یہاں بھی آپکی اولاد فضل و کمال میں یکتا ٹھہری۔ اور سلاطین وقت کے ممدو معاون رہے اور اور خاندانی پس منظر کی بنا پر باقاعدہ جاگیر اور منصب حاصل ہوئے۔ لہذا اسی وجہ سے '''امیر تاج الدین المطرف''' سے لے کر '''سلطان ابی بکر''' تک کی ہستیاں والیاں ریاست میں شمار ہوتی ہیں۔ اپ کے خاندان نے باقاعدہ [[خوارزم]] کے اس علاقے میں حکومت قائم کی اور عدل و انصاف سے عوام کے دلوں پر بھی حکمرانی کی۔ امیر تاج الدین المطرف کی اولاد میں سے ایک بزرگ ہستی جو '''سلطان شاہ حسین''' کے نام سے موسوم ہے، رفقا [[سلطان سبکتگین]] و [[محمود غزنوی]] میں شامل تھی، جنھیں ان بادشاہوں کے دربار میں ایک مقام حاصل تھا، [[سلطان محمود غزنوی]] کے تیسرے حملے کے وقت اس کے ہمراہ ہند میں وارد ہوئی۔ [[سلطان محمود غزنوی]] نے جا بجا اپنے قلعے اور چھاؤنیاں قائم تو ایک قلعہ [[کوٹ کروڑ]] میں بھی قائم کیا۔ قلعہ [[کوٹ کروڑ]] کی وجہ تسمیہ اس میں ایک کروڑ بار سورہ مزمل کی تلاوت کرنا ہے اور اب یہ جگہ حضرت کی اولاد میں سے ایک معروف روحانی بزرگ '''سید صدر الدین محمد یوسف ''' المعروف لعل عیسن کروڑ کے نام سے مشہور ہے۔ [[سلطان محمود غزنوی]] نے یہ قلعہ '''سلطان شاہ حسین''' سے عقیدت و احترام رکھتے ہوئے آپ کے سپرد کیا اور ایک کروڑ کے علاقے میں ایک بڑی جاگیر آپ کے حوالے کی اور یہیں پر بعد میں مخدوم عبد الرشید حقانی کے دادا '''مخدوم کمال الدین علی شاہ''' کی عدل و انصاف سے بھرپور حکومت قائم ہوئی۔کی۔ آپ بڑے صاحب کمال اور بزرگ ہستی تھے، غریبوں کی خدمت کرتے اور ظالم کے ساتھ سختی سے پیش آتے۔ [[کروڑ لعل عیسن|کروڑ]] کے علاقے میں آپ کے خاندان کو بڑی عزت و تقریم حاصل تھی۔ مخدوم کمال الدین علی شاہ نے دختر [[شیخ عبد القادر جيلانی]] سیدہ خیر النساء سے عقد کیا اور جن سے آپ کو اللہ نے دو فرزند عطا کیے: '''مخدوم سید وحید الدین احمد غوث''' اور '''مخدوم سید وجیہ الدین محمد غوث'''۔
 
'''مخدوم کمالعبد الدینالرشید علیحقانی شاہ''' کے دادا کو تاریخ میں وہ کمال حاصل ہے جو پوری تاریخ میں شاید ہی کسی حاصل ہو کیونکہ آپکے فرزند اکبر سے سلسلہ [[قادریہ]] کو برصغیر پاک و ہند میں بنیاد کی فضیلت حاصل ہوئی اور فرزند اصغر سے سلسلہ [[سہروردیہ]] کو دوام حاصل ہوا۔
 
== بیعت و خلافت ==
[[بیت المقدس]] میں علما مشائخ کی صحبت میں رہنے کے بعد آپ جب [[ہمدان]] پہنچے تو آپ بے مثل عالم کی حثیت حاصل کر چکے تھے۔ اس وقت [[ہمدان]] شریف کے اندر [[میرسیّد سید علی بن یوسف ہمدانی]] الملقبموجود علیتھے ثانیجن (دومسے علیملاقات )کے کاکی طوطیخاطر آپ بولکو رہااشارہ تھا،ملا۔، مخدوم عبد الرشید حقانی جب آپ کی بارگاہ عالیہ میں حاضر ہوئے تو انہوں نے دور سے دیکھ کر فرمایا "اے سیدی آپ نے اتنی دیر لگادی، میں کئی دنوں سے آپ کا منتظر ہوں"۔ آپ نے ادب سے گردن جھکا لی اور شیخ کامل نے حلقہ ارادت میں شامل کر لیا۔ آپ تین سال تک بطور خلیفہ اپنے مرشد کامل کی خدمات میں رہے اور بعد ازاں اپنے مرشد کامل کے حکم پر [[ملتان]] سے جانب مشرق آکر قیام کیا۔ یہاں آپ نے ایک عالی شان مدرسہ کی بنیاد ڈالی، جہاں حصول علم کی خاطر لوگ دور دور سے یہاں آتے اور اپنی پیاس بجھاتے۔ آپ تا دم مرگ درس قران پاک اور حدیث مبارکہ کی تعلیم دیتے رہے۔ آپکے مرشد حضرت [[میرسیّد سید علی ہمدانی|سیدبن علییوسف ہمدانی]] نے آپ کو دنیاوی شہرت سے دور رہنے کی ہدایت فرمائی اور ساتھ ہی کہا کہ اپنا کوئی گدی نشین مخصوص نہیں کرنا، یہی وجہ ہے کہ آج تک آپ کی درگاہ پر باقاعدہ کوئی گدی نشین موجود نہیں اور آپ کی آل اولاد ہی تمام امور سر انجام دیتی ہے ۔
 
[[میرسیّد سید علی ہمدانی|سیدبن علییوسف ہمدانی]] نے آپ کے متعلق فرمایا " یہ میرے سلسلے کا مہتاب ہو گا اور سلسلہ بھی وسعت پزیر ہوگا"
==اتفاق==
چار کا عدد '''حضرت مخدوم عبدالرشید حقانیؒ''' پر فدا نظر آتا ہے، کیوں کہ آپ کی ازواج مطہرات بھی چار ہیں۔ آپ کے صاحبزادے بھی چار ہیں۔ مزید اتفاق کہ آپ کے ہر ایک فرزند کے چار چار فرزند ہیں۔
سطر 64 ⟵ 63:
'''مخدوم عبدالرشید حقانی''' کے چار حرم تھے۔ اللہ نے آپ کو صالح اولاد عطا فرمائی اور آپکی اولاد کو بھی ولایت کے عظیم مرتبہ پر پہنچایا۔
صاحب منبع البرکات نے حضرت مخدو م کی اولاد کا شجرہ اس طرح سے دیا ہے۔
* '''مخدوم سیّد محمّدمحمد سلطان شاہؒ '''۔
( آپ کی والدہ[[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی|حضرت مخدوم بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]ؒ کی ہمشیرہ "مخدومہ کمال خاتون" تھیں۔
*''' مخدوم سیّد محمد ابو بکر شاہؒ'''(والد ماجد معروف روحانی بزرگ [[مخدوم سلطان ایوب قتال]]ؒ)۔
( آپ کی والدہ[[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی|حضرت مخدوم بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]ؒ کی ہمشیرہ "مخدومہ کمال خاتون" تھیں۔)
*'''[[مخدوم حسن قتال]]ؒ'''۔
سطر 75 ⟵ 74:
== بہن بھائی ==
جامع الکرامات ( ترجمہ منبع البرکات) میں آپ کے برادران و خواہران کا تذکرہ اس طرح موجود ہے:
* مخدوم سیّد عبد الرشید حقانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
* مخدوم سیّد محمد عبد الرحمن شاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
* مخدوم [[پیر موسی نواب | سیّد محمد موسیٰ شاہ]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف [[پیر موسی نواب]]، نواب الاولیاء، خلیفہ شیخ السلام مخدوم بہاؤ الدین زکریاؒ)۔
* مخدوم محمدسیّد راول دریاشہاب الدین شاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف حاجی شاہ، ڈیڈھا لعل)۔
* مخدوم سیّد محمد طاہرداول دریا شاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف ظاہرحاجی بگا شیرشاہ
* مخدوم سیّد محمد سعیدطاہر الدینشاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ (المعروف شیخظاہر سادھنبگا شہیدشیر
* مخدوم محمد فقیرسیّد علیمحمد شاہسعید الدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ (المعروف پیرشیخ ملاسادھن فقیرشہید
* مخدوم سیّد محمد فقیر علی شاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف پیر ملا فقیر)۔
* بی بی مخدومہ رشیدہ خاتونؒ (زوجہ شیخ السلام''' مخدوم بہاؤالدین زکریاؒ'''، والدہ ماجدہ مخدوم '''[[صدر الدین عارف]]ؒ'''، دادی ''' شاہ رکن الدین عالمؒ '''نوری حضوری)۔
== قرامطیوں کے خلاف تحریک ==