"موبائل فون" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جس؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 2:
'''موبائل فون''' (mobile) کو سیل فون (cell phone) بھی کہا جاتا ہے اور یہ جدید [[ٹیکنالوجی]] کی مدد سے تیار کی جانے والی ایک ایسی [[برق]]ی [[اختراع]] ([electronic device) ہوتی ہے جس کے ذریعے [[ٹیلی فون]] (telephone) کا استعمال آزادانہ اور دوران حرکت و سفر کسی بھی جگہ بلا کسی قابل دید رابطے (یعنی تار وغیرہ کے بغیر) کیا جاسکتا ہے۔ آج کل جو جدید موبائل فون تیار کیے جا رہے ہیں ان میں نا صرف یہ کہ موبائل فون اور [[انٹرنیٹ]] سے روابط ([[برقی ڈاک|برقی خط]] اور پاکٹ سوئچنگ وغیرہ کی سہولیات میسر ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان میں تصاویر بھیجنے اور موصول کرنے کے لیے کثیرالوسیط پیغامی خدمت، [[کیمرا]] اور [[ویڈیو]] بنانے کی خصوصیات بھی موجود ہوتی ہیں۔
== تاریخ ==
تاریخی لحاظ سے 1908ء میں میں امریکا میں درج کرایا جانے والا ایک ایسا پیٹنٹ ملتا ہے کہ جو لاسلکی موبائل فون کے کے لیے 887357 کے عدد کے تحت موجود ہے {{ر}}<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Mobile_phone#History انگریزی ویکیپیڈیا پر تاریخ کا قطعہ]</ref> {{ڑ}}، اسے [[کنتاکی]] کے [[Nathan Stubblefield]] نے حاصل کیا تھا، یہ دراصل ایک قسم کی [[تحریض|تحریضی (induction)]] اختراع تھی نا کہ [[اشعاع|اشعاعی (radiation)]]، اسی وجہ سے اسے [[ریڈیو]] کی پہلی ایجاد نہیں سمجھا جاتا {{ر}}<ref>[http://wgbush.com/splncs/splncs15.pdf اسپیلیونکس اکتوبر 1990] پی ڈی ایف فائل</ref>{{ڑ}}۔ [[1947ء]] میں [[مختبر بیل|بیل تجربہ گاہ]] کے [[مہندس|مہندسین (engineers)]] نے [[اے ٹی اینڈ ٹی]] پر موبائل (mobiles) کے لیے cellsمتعارف کروائے جنہیں بیل تجربہ گاہ ہی نے 1960ء میں مزید ترقی دی۔
غلط استعمال کی بدولت موبائل فون کے خلاف پنچایتوں میں نت نئے فیصلے کیے جا رہے ہوں لیکن گلوبل ریسرچ گروپ مارکیٹ اسٹینڈ مارکیٹس کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں رواں برس موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 5 اعشاریہ 5 بلین تک پہنچ جائے گی۔ نوبت یہ آپہنچی ہے کہ کینیڈjا کی سمارٹ فون بنانے والی کمپنی بلیک بیری کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک اپنے نئے [[اسمارٹ فون]] ’بلیک بیری Z10‘ کے 10 لاکھ سیٹ فروخت کیے ہیں۔ کمپنی کے توقع سے بہتر نتائج کے مطابق اس نے پہلی سہ ماہی میں90 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا منافع کمایا جبکہ گزشتہ سال انہی دنوں میں کمپنی نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا تھا۔ بلیک بیری Z10 کو بلیک بیری کمپنی کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے جسے ایپل اور انڈرو زیڈ کے موبائل فونوں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلیک بیری Z10 گزشتہ ایک ماہ سے کینیڈا، برطانیہ اور دیگرممالک میں فروخت کے لیے موجود ہے۔گزشتہ ہفتہ اس کو امریکا میں بھی فروخت کے لیے پیش کیا گیا جو اس کے لیے ایک اہم منڈی ہے لیکن اس کی زیادہ تشہیر نہیں کی گئی۔ ان اعدادوشمار میں امریکا میں فروخت کے اعدادوشمار شامل نہیں ہیں۔ بلیک بیری کمپنی کو اس سے قبل ’ریسرچ ان موشن‘ کہا جاتا تھا لیکن گزشتہ سال کمپنی نے اپنا نام بدل لیا تھا۔ مبصرین ان نتائج پر تبصرہ کرنے میں کافی محتاط تھے اور ان کا کہنا تھا بلیک بیری Z10 کا اسی کمپنی کے دوسرے موبائل فون Q10 کے ساتھ موازنہ اور اس کی کامیابی پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ رواں ہفتہ کے آغاز میں بلیک بیری کے حصص گراوٹ کا شکار ہوئے تھے جب امریکا کے بڑے بروکریج اداروں نے امریکا میں اس کی فروخت کے آغاز پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ انہیں نتائج میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے گزشتہ سال کے دوران 30 لاکھ صارفین سے ہاتھ دھوئے ہیں لیکن اب اس کے موبائل فون70 کروڑ 60 لاکھ افراد کے استعمال میں ہیں جبکہ 12ماہ قبل70 کروڑ 90لاکھ افراد کے استعمال میں تھے۔ بلیک بیری کے مطابق اس نے اس سال کے پہلے 3 مہینے کے عرصہ میں 60 لاکھ موبائل فون فروخت کے لیے بھجوائے۔
سائنسدانوں نے ایک ایسے نئے آلے کی ایجاد کا دعویٰ کیا ہے جو جلد کے اندر پہنچتے ہی خون میں شوگر کی مقدار کے بارے میں تفصیلات موبائل فون پر بتا دیتا ہے۔ سوئٹزر لینڈ کے سائنسدانوں نے وائرلیس پروٹو ٹائپ نامی اس آلے کو تیار کیا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباًًًً نصف انچ یا14 ملی میٹرلمبے اور دو [[ملی میٹر]] چوڑے اس آلے کے ذریعے ایک ساتھ پانچ اقسام کے بلڈ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ معروف سائنس دان سینڈرو کرارا اور پروفیسر جیوانی دی میشیلی کے بقول جلد کے اندر نصب ہونے والا یہ آلہ منفرد ہے کیونکہ ایک ہی وقت میں متعدد کام کر سکتا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ یہ آلہ آئندہ چار سال کے اندر مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکے گا۔ اس آلے کی ساخت اس طرح کی ہے کہ اس میں نصب ایک سوئی شکم، ٹانگ یا بازو کی کھال کے نیچے بین خلوی سطح میں ڈالی جا سکتی ہے۔ یہ سوئی کئی مہینوں تک جسم کے مذکورہ حصوں کی کھال میں ڈال کر وہاں چھوڑی جا سکتی ہے اور مخصوص مدت کے بعد ہی اسے بدلنے کی ضرورت پیش آتی ہے یا اسے نکال دیا جاتا ہے۔گرچہ اس آلے سے ملتی جلتی ڈیوائسوں کے تجربات دیگر محققین ایک عرصے سے کرتے آئے ہیں تاہم پروفیسر جیوانی دی میشیلی اور سانڈرو کرارا کے بقول ان کا یہ اسکن ٹیسٹ انوکھی نوعیت کا ہے کیونکہ یہ ایک وقت میں کئی مختلف چیزوں کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کا یہ آلہ صحت سے متعلق کئی کہنہ مسائل کی نشان دہی میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس کی صورت حال کا اندازہ لگانے میں نہایت کارآمد ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ اس آلے کی مدد سے کیمو تھراپی اور دیگر سخت ادویات کی مدد سے کیے جانے والے علاج کے اثرات کا بھی اندازہ لگایا جا سکے گا۔ پروفیسر دی میشیلی نے کہا ہے کہ یہ نیا آلہ مسلسل اور براہ راست مانیٹرنگ کی سہولت فراہم کرے گا جس کا استعمال مریضوں کی انفرادی قوت برداشت کے مطابق کیا جا سکے گا۔ اس کی ریڈنگز کا انحصار نہ تو عمر نہ ہی وزن کے چارٹ اور نہ ہی ہفتہ وار بلڈ ٹیسٹ پر ہو گا۔ اب تک اس آلے کا تجربہ سائنسدانوں نے صرف لیبارٹری میں اور جانوروں پر کیا ہے جبکہ اس آلے کی مدد سے خون میں کولیسٹرول اور گلوکوز کی مقدار کا قابل بھروسا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ان سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد ہی اس آلے کی مدد سے ایسے مریضوں کے خون کا معائنہ قریب سے کر پائیں گے جنہیں بار بار بلڈ ٹیسٹ کروانا پڑتے ہیں۔