"حاکم نیشاپوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏سوانح: اضافہ مواد
سطر 13:
لیکن حافظ خلیل بن عبد اللہ کے مطابق حاکم نے دو سفر کیے، ایک تحصیل علم کے لیے عراق کی طرف اور دوسرا حج کے لیے [[مکہ معظمہ]] کی طرف۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 700، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref> اس کی تائید [[ابن خلکان]] نے بھی کی ہے، لکھتے ہیں: ”انہوں نے عراق اور حجاز کی طرف دو سفر کیے۔ دوسرا سفر 360ھ میں کیا تھا۔“<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4/ 281، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref>
 
حاکم کا قول ہے کہ ”میں نے [[آب زم زم]] پی کر اللہ سے حسن تصنیف کی دعا کی تھی۔“<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 171، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref> اُن کی تصانیف پانچ سو اجزاءاجزا پر مشتمل ہیں۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 701، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref> ابن خلکان کے مطابق یہ تعداد پندرہ سو اجزاءاجزا تک ہے۔<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4/ 280، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref> ان میں سے چند یہ ہیں: ''المدخل إلى الصحيحين''، ''العلل''، ''الأمالي''، ''فوائد الشيوخ''، ''أمالي العشيات''، ''تراجم الشيوخ''، ''تاريخ علماء نيسابور''، ''فضائل الإمام الشافعي رضي الله عنه''، ''المستدرك على الصحيحين''، ''ما تفرد به كل من الإمامين'' اور ''معروفة علوم الحديث''۔<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4/ 280، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref>
 
بعض علما نے حاکم پر اعتراض بھی کیے ہیں عام طور پر وہ درست نہیں ہیں۔ ابن طاہر کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسماعیل انصاری سے حاکم کے متعلق پوچھا تو کہنے لگے، «حدیث میں ثقہ اور قابل اعتماد ہیں لیکن رافضی ہیں۔» ابن طاہر کہتے ہیں کہ «باطن میں متعصب شیعہ ہیں اور ظاہر میں شیخین کی فضیلت اور ان کی خلافت کے برحق ہونے میں اہل سنت کے ہمنوا ہیں۔ معاویہ کے اور اخلاف سے سخت منحرف ہیں۔ اس کا برملا اظہار کرتے تھے اور اس سلسلہ میں معذرت کی ضرورت نہیں سمجھتے تھے۔»<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 174–175، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref>
 
[[ذہبی]] ان کے مؤقف کی تردید کرتے ہیں اور لکھتے ہیں: «میں کہتا ہوں علی کے مخالفین سے ان کا انحراف صحیح اور درست ہے۔ شیخین کی ہر حالت میں تعظیم و تکریم کرتے تھے مائل بہ تشیع ضرور ہیں مگر رافضی ہرگز نہیں ہیں۔»<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 703، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref>
 
== وفات ==
حاکم ماہِ صفر 405ھ میں وفات پا گئے۔ قاضی ابو بکر حیری نے نماز جنازہ پڑھائی۔<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 177، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref>
 
== حوالہ جات ==