"حاکم نیشاپوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏سوانح: اضافہ مواد
درستی
سطر 6:
'''ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ حاکم نیشاپوری''' ([[3 ربیع الاول]] [[321ھ]] — [[3 صفر]] [[405ھ]] / [[3 مارچ]] [[933ء]] — [[یکم ستمبر]] [[1014ء]]) [[اہل سنت]] کے مشہور عالم تھے جو حاکم نیشاپوری کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کی مشہور کتاب [[مستدرک حاکم|المستدرک علٰی الصحیحین]] ہے۔ ان کے مشہور شاگردوں میں [[امام بیہقی|بیہقی]] کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔
 
حاکم کی کنیت ابو عبد اللہ اور نام محمد بن عبد اللہ بن محمد حمدویہ بن نعیم ہے۔<ref name="حوالہ">[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 700، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref> ابن البیع اور حاکم نیسابوری کے نام سے مشہور ہیں۔<ref name="حوالہ2">[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4/ 280، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref><ref>[[کاتب چلبی حاجی خلیفہ|حاجی خلیفہ]]، کشف الظنون، 2/ 550، دار الفکر بیروت 1414ھ/1994ء</ref> [[نیشاپور]] کے رہنے والے بڑے حافظ حدیث اور بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3name="حوالہ"/ 700، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref><ref name="حوالہ1">[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 163، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref>
 
== سوانح ==
بروز سوموار 3 ربیع الاول 321ھ کو نیشاپور میں پیدا ہوئے۔<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17name="حوالہ1"/ 163، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref> لیکن منجی اور طہانی کی نسبتوں سے ان کا عربی قبائل سے خاندانی تعلق ظاہر ہوتا ہے۔ والد کی زیر نگرانی بچپن میں ہی پڑھنا شروع کر دیا۔<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17name="حوالہ1"/ 163، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref> بیس برس کی عمر میں عراق کا سفر اختیار کیا اور فریضہ حج ادا کیا۔ حج کرنے کے بعد [[خراسان]] اور [[ماوراء النہر]] کے علاقہ کے مختلف شہروں میں تقریبًا دو ہزار سے زیادہ شیوخ سے کسب فیض کیا۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3name="حوالہ"/ 700، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref>
 
لیکن حافظ خلیل بن عبد اللہ کے مطابق حاکم نے دو سفر کیے، ایک تحصیل علم کے لیے عراق کی طرف اور دوسرا حج کے لیے [[مکہ معظمہ]] کی طرف۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 700، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور<name="حوالہ"/ref> اس کی تائید [[ابن خلکان]] نے بھی کی ہے، لکھتے ہیں: ”انہوں نے عراق اور حجاز کی طرف دو سفر کیے۔ دوسرا سفر 360ھ میں کیا تھا۔“<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4/ 281، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref>
 
حاکم کا قول ہے کہ ”میں نے [[آب زم زم]] پی کر اللہ سے حسن تصنیف کی دعا کی تھی۔“<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 171، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref> اُن کی تصانیف پانچ سو اجزا پر مشتمل ہیں۔<ref>[[ذہبی]]، تذکرۃ الحفاظ (مترجم) 3/ 701، اسلام پبلشنگ ہاؤس، 17 اردو بازار لاہور</ref> ابن خلکان کے مطابق یہ تعداد پندرہ سو اجزا تک ہے۔<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4name="حوالہ2"/ 280، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref> ان میں سے چند یہ ہیں: ''المدخل إلى الصحيحين''، ''العلل''، ''الأمالي''، ''فوائد الشيوخ''، ''أمالي العشيات''، ''تراجم الشيوخ''، ''تاريخ علماء نيسابور''، ''فضائل الإمام الشافعي رضي الله عنه''، ''المستدرك على الصحيحين''، ''ما تفرد به كل من الإمامين'' اور ''معروفة علوم الحديث''۔<ref>[[ابن خلکان]]، وفیات الاعیان، 4name="حوالہ2"/ 280، منشورات الشریف الراضی، قم، طبع ثانیہ</ref>
 
بعض علما نے حاکم پر اعتراض بھی کیے ہیں عام طور پر وہ درست نہیں ہیں۔ ابن طاہر کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسماعیل انصاری سے حاکم کے متعلق پوچھا تو کہنے لگے، «حدیث میں ثقہ اور قابل اعتماد ہیں لیکن رافضی ہیں۔» ابن طاہر کہتے ہیں کہ «باطن میں متعصب شیعہ ہیں اور ظاہر میں شیخین کی فضیلت اور ان کی خلافت کے برحق ہونے میں اہل سنت کے ہمنوا ہیں۔ معاویہ کے اور اخلاف سے سخت منحرف ہیں۔ اس کا برملا اظہار کرتے تھے اور اس سلسلہ میں معذرت کی ضرورت نہیں سمجھتے تھے۔»<ref>[[ذہبی]]، [[سیر اعلام النبلاء]]، 17/ 174–175، مؤسسۃ الرسالہ بیروت 1410ھ/1990ء، طبع سابعہ</ref>