"صلاۃ التسبیح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
اضافہ مواد
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 1:
صلاة التسبيح نفل نماز کی ایک قسم ہے ، جو ایک تشہد یا دو سلام کے ساتھ چار رکعت ہیں ، اسے صلاة التسابيح یا صلاة التسبيح کہتے ہیں اس کے نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس میں کثرت سے تسبیح شامل ہے ، اور تسبیح کے الفاظ جو حدیث میں وارد ہوئے ہیں یہ ہیں :
صلوٰۃالتسبیح ہر وقت غیر مکروہ میں پڑھ سکتے ہیں اور بہتر یہ ہے کہ ظہر سے پہلے پڑھے۔ اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے۔ بعض محققین فرماتے ہیں کہ اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا مگر دین میں سستی کرنے والا، حدیث میں ہے کہ اگرتم سے ہو سکے تو اسے ہر روز ایک بار پڑھو ورنہ ہفتہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کر سکو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو عمر میں ایک بار پڑھ لو۔ اس نماز کے پڑھنے کی ترکیب ہم حنفیوں کے طو ر پر وہ ہے جو ترمذی شریف میں مذکور ہے کہ اللہ اکبرکہہ کر سبحٰنک اللھم (الیٰ الآ خرہٖ) پڑھ کر پندرہ بار سبحٰن اللہ والحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھے پھر اعوذ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھے۔ پھر رکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ لمن حمدہٗ او ر اللھم ربنا ولک الحمد کہہ کر یہی تسبیح دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے پھر سجدے کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ یونہی چار رکعت پڑھے۔ ہر رکعت میں 75 بار تسبیح اور چاروں میں تین سو ہوئیں اور رکوع و سجود میں سبحٰن ربی العظیم اور سبحٰن ربی الا علیٰ کہنے کے بعد تسبیحات پڑھے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں الھٰکم التکاثر دوسری میں والعصر تیسری میں قل یاٰ یھاالکفرون اور چوتھی میں قل ھو اللہ احد پڑھے۔
سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر»، اور ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے «ولا حول ولا قوة إلا بالله»،(1)
یہ تسبیح نماز کی ہر رکعت میں پچھتر بار پڑھی جاتی ہے.
اس نماز کے ادا کرنے کے دو طریقے ہیں :
طریقہ نمبر: 1. چار رکعت کی نیت باندھ کر ثنا اعوذ باللہ بسم اللہ اور قرأت کے بعد رکوع سے پہلے پندرہ مرتبہ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ پڑھ کر رکوع کرے اور رکوع میں تین مرتبہ سبحان ربی العظیم کہنے کے بعد پھر یہی تسبیح دس مرتبہ پڑھے پھر رکوع سے اٹھے اور سمع اللہ حمدہ اور ربنا لک الحمد کے بعد قومہ میں دس بار پڑھے پھر سجدہ میں جاکر سبحان ربی الاعلی تین بار پڑھنے کے بعد دس مرتبہ وہی تسبیح پڑھے پھر سجدہ سے اٹھ کر دس بار وہی تسبیح پڑھے پھر سجدہٴ ثانیہ میں اسی طرح دس مرتبہ پڑھے۔ پھر سجدہ سے سراٹھاکر اللہ اکبر کہہ کر بیٹھے اور دس مرتبہ پڑھ کر بغیر اللہ اکبر کہے دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے، تو اس طرح ایک رکعت میں 75 مرتبہ ہوگئے اور اسی طرح دوسری رکعت پڑھ کر جب التحیات کے لیے بیٹھے، تو اولاً دس مرتبہ پڑھے پھر التحیات پڑھے اسی طرح چاروں رکعتیں پوری کرلیا کریں، یہ کل ۳۰۰ مرتبہ ہوگئے۔ 
اور یہ طریقہ ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور دیگر محدثین نے بیان کیا ہے.
 
دوسری روایتوں میں عبد اللہ بن المبارک کے قول میں ہے:
{{نماز}}
طریقہ نمبر:2۔ نیت باندھ کر ثنا کے بعد پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ اور قرأت کے بعد رکوع سے پہلے دس مرتبہ، پھر رکوع میں دس مرتبہ، پھر رکوع سے کھڑے ہوکر دس مرتبہ، پھر سجدہ میں دس مرتبہ پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ پھر سجدہٴ ثانیہ میں دس مرتبہ پڑھ کر بغیر بیٹھے اللہ اکبر کہہ کر کھڑا ہوجائے تو ایک رکعت 75 مرتبہ ہوگئے، اسی طرح چاروں رکعت پوری کرے کل 300 مرتبہ ہوجائیں گے، یہ طریقہ عام لوگوں کے لیے آسان ہے۔ 
 
ہوسکے تو یہ نماز روزانہ ایک بار پڑھ لیا کرے اور اگر نہ ہوسکے تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیا کرے، یہ نہ ہوسکے تو مہینہ میں ایک بار پڑھ لیا کرے، یہ بھی نہ ہوسکے تو سال بھر میں ایک دفعہ پڑھ لیا کرے، اور ا گر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم ازکم زندگی بھر میں ایک بار ضرور پڑھ لے۔
[[زمرہ:نماز]]
جمہور علماء کے نزدیک یہ مستحب ہے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے اس سلسلہ میں دو قول ہیں ایک قول کے مطابق وہ اسے غیر مستحب مانتے ہیں, کیونکہ یہ حدیث ان کے نزدیک ثابت نہیں۔[2]
حالانکہ جمہور محققین کے نزدیک صلاة التسبيح کی حدیث ثابت ہے, ان لوگوں کے برخلاف جو یہ کہتے ہیں کہ یہ ثابت نہیں ، اور قاعدہ یہ ہے کہ اثبات مقدم ہے نفی پر اور جو جانتا ہے وہ دلیل ہے نہ جاننے والوں کے خلاف۔ [1]