"سلیم اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30:
 
"مصر ایک دفعہ پھر خلافت اسلامی کی طرف لوٹ آیا جیسا کہ وہ ابتدائی اسلامی دور میں تھا جب سلطان سلیم مصر کے تخت حکومت پر براجمان ہوا تو تمام جراکسہ کو معاف کر دیا۔ مصری سلاطین کے اوقاف سے کچھ تعرض نہ کیا۔ بلکہ اوقاف، منافع، چراگاہوں اور حرمین شریفین کی آمدنی اور محاصل کے لیے درجات مقرر کر دیے۔ یتیموں، مشائخ اور معذوروں کے لیے وظائف مقرر کیے۔ قلعوں کی تعمیر اور صوفیاء کے مصارف کا بندوبست کیا۔ مظالم، لوٹ کھسوٹ اور تمام ناجائز ٹیکسز ختم کر دیے۔ تمام علاقوں میں نظم و نسق پیدا کیا۔ جب سلطان سلیم اول فوت ہوا تو ان کا بیٹا غازی سلطان سلیمان علیہ الرحمتہ و الرضوان تخت نشین ہوا۔ جنہوں نے بہترین اصول حکمرانی کی بنیاد رکھی، اعلیٰ مقاصد کی تکمیل کی، ملک کے تمام علاقوں میں نظم و نسق پیدا کیا۔ اندھیروں کی مٹایا، دین کے مینار کو بلند کیا۔ کافروں کی آگ کو بھسم کیا۔ تمام علاقے ان کی سلک حکومت میں پورے طرح منظم رہے۔ اور ان کے حکم کے پابند اپنے ابتدائی دور حکومت میں خلفاء راشدین کے بعد ملت اسلامیہ کے امور کو سب سے بہتر انداز میں سرانجام دینے والے ، دین کے سب سے زیادہ محافظ اور مشرکین کے خلاف سب سے زیادہ جہاد کرنے والے تھے۔ اسی لیے ان کی محروسہ مملکت کی حدود دور دور تک جا پہنچیں کیونکہ اللہ کریم نے ان کے اور ان کے خلفاء کے ہاتھوں بہت سارے علاقے فتح فرمادیے اس سب کچھ کے علاوہ انہیں یہ سعادت بھی حاصل تھی کہ وہ حکومتی معاملات میں، سرحدوں کی حفاظت میں، اسلامی شعائر کے قیام سنت محمدیہ کے التزام میں، علماء دیندار بطقہ کی تعظیم اور حرمین شریفین کی خدمت میں کسی طرح کی غفلت نہیں برتتےتھے۔" <ref>{{Cite book|title=تاریخ الدولۃ العثمانیہ|last=|first=|publisher=|year=|isbn=|location=|pages=63}}</ref>
 
== حجاز مقدسہ پر عثمانیوں کی عملداری ==
حجاز مقدس مملوکیوں کےتابع تھا۔ جب شریف مکہ "برکات بن محمد" کو معلوم ہوا کہ سلطان غوری اور اس کا نائب طومان بائی قتل ہو چکے ہیں تو انہوں نے فوراَسلطان سلیم اول کی اطاعت قبول کر لی اور کعبہ شریف کی چابیاں مع بعض تبرکات کے ان کے حوالے کر دیں۔ سلطان نے شریف حجاز برکات کو اپنے منصب پر باقی رکھا اور انہیں وسیع اختیار تفویض کیے۔
 
اور اس طرح سلطان سلیم کو حرمین شریفین کے خادم ہونے کی سعادت بھی حاصل ہو گئی۔ اب سلطان سلیم عالم اسلامی کا سب سے طاقتور فرماں روا تھا۔ اور اس کی قدر و منزلت پہلے سے کہیں بڑھ گئی تھی بالخصوص جب دولت عثمانیہ نے مقدس مقامات کے لیے بہت سے اوقاف قائم کئے۔ ان اوقاف کی آمدنی قصر سلطانی میں ایک مستقل خزانہ میں جمع ہوتی تھی۔ حجاز مقدس کے عثمانیوں کے زیر نگیں آنے کی وجہ سے بحراحمر پرعثمانیوں کو غلبہ حاصل ہوگیا اور حجاز مقدس اور بحراحمر سے پرتگالی خطرہ ٹل گیا۔ اور یہ غلبہ اٹھارویں صدی کے اختتام تک باقی رہا۔<ref>{{Cite book|title=تاریخ العرب الحدیث|last=علماء کمیٹی|first=|publisher=|year=|isbn=|location=|pages=40}}</ref>
 
== نگار خانہ ==