"محمد یار نجفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 24:
آپ نے 1933ء میں میٹرک پاس کیا اسی سال محسن ملت علامہ [[صفدر حسین نجفی|سید صفدر حسین نجفی]] کی ولادت ہوئی تھی۔
== قبلہ کی زندگی کے کچھ اہم واقعات ==
میٹرک کے بعد آپ کو علی پور میں تھانے داری کی دعوت آئی، ان دنوں اپنے گھر کے پاس آپ کسی امام بارگاہ میں مجلس سننے کی غرض سے گئے، وہاں جو مولانا مجلس پڑھ رہے تھے، انہوں نے اپنی تقریر کے دوران یہ جملہ کہا " علم تو ورثہ تھا سادات کا مگر اس ورثے کو ہم امتیوں نے اپنایا ہے" کیونکےکیونکہ وہ دور قحط الرجال کا تھا یعنی کے اس دور میں شیعہ عالم نماز جنازہ کے لیے بھی میسر نہیں ہوا کرتے تھے اور اس دور میں علم کی نوعیت یہ تھی کے جس کو نماز جعفریہ بھی آیا کرتی تھی اس کو بھت بڑا عالم سمجھا جاتا تھا لہذا آپ نے دعوت تھانہ داری ٹھکرا کر علوم محمد و آل محمدؑ کو پڑھنے کا فیصلہ کیا اور آپ نے اللہ سے دعا مانگی " اے اللہ اس عالم کو اتنی زندگی دے اور مجھے اتنا علم دے کے ایک دن یہی عالم خود مجھ سے مسئلہ پوچھنے کے لیے میری محضر میں کھڑا ہو" اور ایک دن اللہ تعالیٰ وہ وقت بھی لے آیا کے مدرسہ باب العلوم [[ملتان]] میں آپ کو مجلس پڑھنے کی دعوت تھی اور قدرت کا کرنا ایسا ہوا کے آپ اور وہ مولانا ایک ہی جگہ پر مجلس پڑھنے کے لیے مدعو کیے گئے تھے، انہوں نے آپ سے مسئلہ پوچھا اور آپ نے ان کا سوال سنتے ہی اللہ کے بارگاہ میں سجدہ شکر ادا کیا اور خندہ پیشانی سے ان کے مسئلے کا جواب دیا۔
 
== دینی تعلیم ==
آپ باب العلوم ملتان داخل ہوئے حضرت مولانا شیخ محمد یارؒ سے اخذ فیض کیا پھر آپ مربی العلماء علامہ [[محمد باقر نقوی چکڑالوی|سید محمد باقر چکڑالوی]] ہندی کی خدمت میں حاضر ہوئے جہاں درس نظامی کی بقایا کتابوں کے علاوہ طب کی بھی بعض کتب پڑھیں کچھ عرصہ آپ مولانا طالب حسینؒ کی خدمت میں بھی رہے چند دن مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں بھی گزارے اس کے بعد آپ حنفیوں کے مشہور مدرسے جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور تشریف لے گئے جہاں حضرت مولانا حافظ مہر محمد اچھروی (م1374ھ)سے معقولات کتابیں پڑھیں اس کے بعد آپ مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے نجف اشرف تشریف لے گئے۔