"محمد بن قاسم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Sufiyan Al hussaini (تبادلۂ خیال) کی ترامیم 119.160.102.28 کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 24:
حجاج نے مکہ میں حضرت ابوبکر کے نواسے [[عبد اللہ بن زبیر]] کی حکومت ختم کی اور ان کی لاش مسجد الحرام میں عبرت کے لیے ٹانگی۔ پھر وہ عراق گئے اور حضرت ابوبکر کے بھانجے کے بیٹے عبد الرحمن بن محمد بن الاشعث کی بغاوت کو کچلا۔ ان کا ساتھ معروف راوی اور حدیث کے استاد عطیہ ابن سعد عوفی نے دیا تھا۔ وہ کافی بوڑھے ہو چکے تھے مگر اس بغاوت کی ناکامی کے بعد کوفہ سے ایران چلے گئے۔ شیراز میں محمد بن قاسم نے عطیہ کو گرفتار کر لیا۔ اس دور میں حضرت معاویہ کے زمانے میں شروع کردہ حضرت علی پر سب و شتم کرنے کا رواج ابھی باقی تھا۔ چنانچہ تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر عسقلانی<ref>حافظ ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، جلد ہفتم، صفحہ 226، شمارہ راوی 413 </ref>، طبقات الکبریٰ میں ابن سعد<ref> ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، ج6، ص:305</ref> اور تاریخ طبری میں ابن جریر طبری <ref> طبری، تاریخ الطبری، ج11، ص:641</ref>، لکھتے ہیں کہ:
 
"حجاج ابن یوسف نے محمد بن قاسم کو لکھا کہ حضرت عطیہ بن سعد عوفی کو طلب کر کے ان سے [[سب علی|حضرت علی پر سب و شتم]] کرنے کا مطالبہ کرے اور اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کر دیں تو ان کو چار سو کوڑے لگا کر داڑھی مونڈ دے۔ محمد بن قاسم نے ان کو بلایا اور مطالبہ کیا کہ حضرت علی پر سب و شتم کریں۔ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو محمد بن قاسم نے ان کی داڑھی منڈوا کر چار سو کوڑے لگوائے۔ اس واقعے کے بعد وہ خراسان چلے گئے۔ وہ حدیث کے ثقہ راوی ہیں۔"یے روایت شیعہ علماء کرام کی کتابوں سے لی گئی ہے جبکہ اہل سنت علماء کرام اس روایت کو مسترد کرتے ہیں
 
== علافیوں کی بغاوت ==