"ایران میں سنیت سے شیعت کی صفوی تبدیلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 54:
جب [[صفوی سلطنت|صفوی]] سن 1624ء [[عباس اول|میں فارس]] کے [[عباس اول]] کے اقتدار میں واپس آئے اور [[بغداد]] پر قبضہ کیا تو انہوں نے ایک بار پھر [[اہل سنت|سنی]] باشندوں کا قتل عام کیا۔ <ref>[https://books.google.com/books?id=x92G7UqX0_cC&pg=PA17&dq=safavid+persia+conversion&lr=&as_brr=3&cd=138#v=onepage&q=&f=false Gulf States, By Michael Gallagher, pg.17]</ref>
 
== دور تبدیلی دورانکی اہم شخصیات ==
 
=== اسماعیل ثانی ===
[[اسماعیل ثانی]] کا دور حکومت (77-1576ء) کو ایک سنی نواز شیعہ دور گردانا جاتا ہے۔ <ref>The Encyclopedia of world history: ancient, medieval, and modern. Peter N. Stearns, William Leonard Langer, p. 360.</ref> [[مخدوم شریفی شیرازی]] کی مدد سے،سے نئے ''صدر''، اسماعیل دوم نے عوام میں سنی مخالف چلن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ خاص طور پر انہوں نے کے [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]]، [[ابوبکر صدیق|ابو بکر]]، [[عمر بن خطاب|عمر]] اور [[عثمان بن عفان|عثمان]] پر کھلے عامعلانیہ عوامی لعنت دہی اور رسم کوس کو روکنے کی کوشش کی ( [[تبرا]] پر اور طبقۂ تبرا پر جن کا سرکاری پیشہ عوامی طور پر [[اہل بیت]] کے دشمن سمجھے جانے والوں اور دیگر شخصیات پر لعنت کرنا تھا پابندی لگائی)<ref>{{حوالہ کتاب|url=http://roosevelt.ucsd.edu/_files/mmw/mmw13/ShiiRitualsandPowerPages157to177.pdf|title=Safavid Persia: the history and politics of an Islamic society|date=1996|publisher=I.B. Tauris|isbn=978-1-86064-023-0|editor-last=Melville|editor-first=Charles Peter|edition=illustrated|page=161}}</ref> جو صفوی ابتدائی دور میں انکے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
 
اسماعیل دوم کا سنی مخالف پروپیگنڈہ کے بارے میں نقطہ نظر کچھ وجوہات کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ایک بنیادی وجہ تو یہ تھی کہ وہ میثاق [[امسایا کا امن|پیمان اماسیہ]]<nowiki/> میں درج عثمانی مطالبات میں کی تعمیل کا خواہشمند تھا، جس نےمیں پہلے تین [[اہل سنت|سنی]] [[خلافت|خلفاء]] پر تبراء کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس طرح صفوی حکومت کا عثمانیوں سے مفاہمت پیدا کرنا اور خود اسماعیل کا اپنی ذاتی حیثیت کو مستحکم کرنا تھا۔ دوسری وجہ ان کی علماء کو کمزور کرنا تھا جب اس نے [[سید|سیدوں]] اور شیعہ علماء سے بالجبر زمین کی تحویل کا مطالبہ کیا۔ شاہ اسماعیل کا استاجلو قبیلے اور [[قزلباش]] کے کئی امراء کیساتھ چپقلش چل رہی تھی جو شیعہ علماء کے حلیف تھے۔ اس طرح، سنی شعائر کی عوامی سب و شتم ایک میدان تھا جہاں شاہ اور قزلباش و شیعہ علماء کے درمیان میں اقتدار کی جنگ کھیلی گئی۔
 
شاہ کو جبل عامل کے لبنانی [[جبل امیل|امیلی]] علماء کی عوامی مقبولیت کمزور کرنے کی امید تھی جو ایرانیوں میں خلفاء پر تبراء کی رسم کا انتظام اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے۔ اس کی سنی قربت کا مقصد فارسیوں میں مستحکم سنی ہمدردیوں تک پہنچنا بھی تھا۔ اسماعیل ثانی کی پالیسیاں فوری طور پر مسترد ہونے کے باوجود ، علمائے کرام اور فوجی سیاسی اشرفیہاشرافیہ کی اکثریت نے اسکے ساتھ تصادم سے گریز کیا ،کیا، حالانکہ [[استرآبادی|آسترآبادیوںاسترآبادیوں]] جیسے شیعہ علماء کی جگہ پر، شاہ نے سنی میلان رکھنے والے علماء جیسے مولانا مرزا جان شیرازی اور میر مخدوم لالہ کو مقرر کیا۔کیا تھا۔<ref>[https://books.google.com/books?id=elHww0W0ZO4C&pg=PA88&dq=sunni+iran&lr=&as_brr=3&cd=202#v=onepage&q=sunni%20iran&f=false Distant relations: Iran and Lebanon in the last 500 years]۔ H. E. Chehabi, Rula Jurdi Abisaab, Centre for Lebanese Studies (Great Britain)، pp. 86–7.</ref><ref>[https://books.google.com/books?id=afsYCq1XOewC&pg=PA118&dq=sunni+iran&lr=&as_brr=3&cd=118#v=onepage&q=sunni%20iran&f=false Safavid Iran: rebirth of a Persian empire]۔ Andrew J Newman, p. 118.</ref> اسماعیل ثانی صفوی سکے پر [[بارہ امام|بارہ اماموں]] کے لکھے ہوئے ناموں کو ختم کردینا چاھتے تھے، لیکن ان کی اس کوشش کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ <ref>Distant relations: Iran and Lebanon in the last 500 years. H. E. Chehabi, Rula Jurdi Abisaab, Centre for Lebanese Studies (Great Britain)، p. 88.</ref>
[[فائل:Shah Abbas I.jpg|تصغیر|225x225پکسل| شاہ عباس اول [[بخارا|بخارا کے]] [[ولی محمد خان]] کی مہمان نوازی کرتے ہوئے۔ [[چہل‌ستون|چہل ستون]] میں سقفی آسترکاری استرکاری]]
 
=== فارس کا عباس اول ===
[[عباس اول|عباس اول فارس]] (1629-1587ء) کے دور تک شیعیت مکمل طور پر قائم نہیں ہوئی تھی۔ <ref name="Islam. Olivier Roy p. 170">The failure of political Islam. Olivier Roy, Carol Volk, p. 170.</ref> عباس سنیوں سے نفرت کرتا تھا،تھا اور آبادی کو اثناعشری شیعیت قبول کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ <ref>Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African… Maghan Keita, p. 79.</ref> یوں 1602ء تک ایران کے بیشتر سابقہ سنیوں نے شیعیت قبول کی۔کر لی۔ تاہم ایک قابل ذکر سنی تعداد نے اس صفوی قاعدے کو قبول نہیں کیا ، اور ایران کو اثناعشری ریاست میں تبدیل کرنے کیلئےکے لیے عباس کو متعدد انتظامی تبدیلیاں لاگو کرنے پر مجبور کیا۔ <ref>Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African… Maghan Keita, p. 79.</ref>
 
=== محمد باقر مجلسی ===
[[محمد باقر مجلسی|محمد باقر مجلسی کی]] کی رہنمائی میں (98-1616ء) ، جو اب تک کے سب سے اہم شیعہ عالم دین میں ہیں) ، جساس نے ایران میں سنیوں کے خاتمے کے لئےلیے (دوسری چیزوں کے ساتھ) خود کو وقف کیا،کر دیا تھا۔<ref>The Encyclopedia of world history: ancient, medieval, and modern. Peter N. Stearns, William Leonard Langer, p. 363.</ref> صفوی ریاست نے 17 ویں صدی میں شیعیتشیعی روایاتروایات، رسوماترسوم اور ثقافت کو [[فارسیائزیشن |فارسی]] بنانے کی بڑی کوششیں کیں، تاکہ ایرانیایران کی سنی آبادی میں اس کے پھیلاؤ کو آسان بنایا جاسکے۔ <ref>[https://books.google.com/books?id=T2FCJeQroqYC&pg=PA72&dq=safavid+persia+conversion&lr=&as_brr=3#v=onepage&q=&f=false The Arab Shi'a: The Forgotten Muslims]. Graham E. Fuller, Rend Rahim Francke, p. 76.</ref> مجلسی کے تحت ہی شیعیت نے عوام الناس میں واقعیحقیقی گرفت اختیار پکڑی۔حاصل کی۔<ref>Molavi, Afshin, The Soul of Iran, Norton, 2005, p. 170.</ref>
[[فائل:Portrait_of_Allamah_Majlisi.jpg|تصغیر|355x355پکسل| [[محمد باقر مجلسی|علامہ]] [[محمد باقر مجلسی|محمد باقر مجلسی کی تصویر]] ۔ ]]
 
=== علماء کی اشرفیہاشرافیہ کا ظہور ===
فارس میں جائیداد کی ملکیت میں نسبتا غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے، بہت سے نجی زمینداروں نے اپنی زمینیں شیعیت کو ''وقف کرنے کے'' نام سے ''محفوظ کرلی تھیں'' ۔ اس طرح وہ اپنی زمین کی سرکاری طور پر ملکیت برقرار رکھتے اور شاہی حکمرانوں یا مقامی گورنرز سے اپنی زمین کو ضبط ہونے سے بچا لیتے، جب تک کہ ان املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک فیصد علماء اور [[درویش|درویشوں]] ( ''فتووافتوی'' ) کے زیر انتظام نیم مذہبی تنظیموں کو جاتا ۔جاتا۔ یوں تیزی سے مذہبی طبقے کے ارکان خصوصا [[اجتہاد|مجتہد]] اور [[سید|سید زادےزادوں]] نے ان زمینوں کی مکمل ملکیت حاصل کرلی ،کرلی، اور عصری تاریخ دان [[اسکندر بیگ منشی |اسکندر منشی کے مطابق]] ، فارس زمینداروں اور جاگیرداروں کے ایک نئے اور نمایاں گروہ کے ظہور کا مشاہدہ کرنے لگا۔ <ref>RM Savory, Safavids, Encyclopedia of Islam, 2nd ed page 185-6.</ref>
 
=== سلطان حسین ===
سطر 99:
* نادر نے ایران میں سنیت کی بحالی ،سنی اور شیعہ کے مابین پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے کی کوشش میں شیعہ علماء کو (جزوی طور پر انکےاثرورسوخ کو ختم کرنے کے لئے) حکومت سے الگ کیا۔ انہوں نے شیعہ مذہبی اداروں سے وابستہ مذہبی ( [[وقف]] ) زمین کے ایک بڑے حصے کو بھی ضبط کرلیا۔ ایران میں اپنی جانوں اور خطرات کے احساس سے گھبراتے ہوئے ، بہت سے فارسی شیعہ علماء نے عراق میں پناہ لی اور آباد ہوئے، شیعہ مذہبی مرکز تشکیل دیا جو عراق میں شیعہ مزارات جیسے [[نجف]] اور [[کربلا|کربلا کے]] آس پاس موجود ہے۔ <ref name="Islam. Olivier Roy p. 170">The failure of political Islam. Olivier Roy, Carol Volk, p. 170.</ref> <ref name="Keddie 92">Iran: religion, politics, and society: collected essays. Nikki R Keddie, p. 92.</ref> <ref>Iran's diverse peoples: a reference sourcebook. Massoume Price, p. 81.</ref> <ref>Iran: a short history: from Islamization to the present. Monika Gronke, p. 95.</ref>
 
نادر کی موت اور اس کی سلطنت کی تیزی سے سقوط پذیر ہونے کے بعد ، شیعیت کو جلد واپس بحال کردیا گیا اور اگلی صدی میں ایک بار پھر مذہبی املاک کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ <ref name="Keddie 92">Iran: religion, politics, and society: collected essays. Nikki R Keddie, p. 92.</ref>
 
== اسماعیل کی تبدیلی کی پالیسی کا تاریخی نتیجہ ==