"حسین بن منصور حلاج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 14:
اس کے کچھ اشعار کا ترجمہ یہ ہے
 
اللہ تعالٰی کے متعلق لوگوں کے بہت سارے عقیدے ہیں، میں بھی وہ سب عقیدے رکھتا ہوں جو پوری دنیا میں لوگوں نے اپنا رکھے ہیں ۔
 
 
 
نے ایسا کلام کیا جو ارکان اورمبادیات اسلام کوباطل کرکے رکھ دیتی ہے یعنی نماز، روزہ اورحج اور زکوۃ کوختم کرکے رکھ دے ۔
 
اس کا کہنا تھا کہ انبیا کے مرنے کے بعد ان کی روحيں ان کے صحابہ اورشاگردوں کے اجسام میں لوٹادی جاتی ہیں، وہ کسی کو کہتا کہ تم نوح علیہ السلام اور دوسر ے کو موسی علیہ السلام قرار دیتا اور کسی اور شخص کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
 
جب اسے قتل کے لیے لے جایا رہا تھا تووہ اپنے دوست واحباب کو کہنے لگا تم اس سے خوف محسوس نہ کرو، بلاشبہ میں تیس روز بعد تمہارے پاس واپس آجاؤں گا، اسے قتل کر دیا گیا تووہ کبھی بھی واپس نہ آسکا ۔
 
ان اور اس جیسے دوسرے اقوال کی بنا پراس وقت کے علما نے اجماع کے بعد اس کے کفراور زندیق ہونے کا فتوی صادر کیا، اوراسی فتوی کی وجہ سے اسے 309 ھـ میں بغداد کے اندر قتل کر دیا گيا، اوراس طرح اکثر صوفی بھی اس کی مذمت کرتے اوریہ کہتے ہیں کہ وہ صوفیوں میں سے نہیں، مذمت کرنے والوں میں جنید اور ابوالقاسم شامل ہیں اورابوالقاسم نے انہیں اس رسالہ جس میں صوفیا کے اکثر مشائخ کا تذکرہ کیا ہے حلاج کوذکر نہیں کیا۔ قتل کرنے کی کوشش کرنے والوں میں قاضی ابو عمر محمد بن یوسف مالکی رحمہ اللہ تعالٰی شامل ہیں انہیں کی کوششوں سے مجلسطلب کی گئی اور اس میں قتل کا مستحق قرار دیا گیا ۔
 
ابن کثیر نے البدایۃ والنھایۃ میں ابو عمر مالکی کی مدح سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فیصلے بہت ہی زیادہ درست ہوتے اور انہوں نے ہی حسین بن منصور حلاج کو قتل کیا۔۔
 
کا کہنا ہے کہ :
 
جس نے بھی حلاج کے ان مقالات جیسا عقیدہ رکھا جن پر وہ قتل ہوا تو وہ شخص بالاتفاق کافر اور مرتد ہے اس لیے کہ حلاج کومسلمانوں نے حلول اوراتحاد وغیرہ کا عقیدہ رکھنے کی بنا پرقتل کیا تھا۔
 
حضرت منصور حلاج رحمتہ اللہ علیہ
 
== آپ کی کرامات ==