"حسین بن منصور حلاج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
'''تعارف و تذکرہ:'''
 
آپ کے متعلق عجیب و غریب قسم کے اقوال منقول ہیں۔ لیکن آپ بہت ہی نرالی شان کے بزرگ اور اپنی طرز کے یگانہ روزگار تھے۔ حضرت منصور ہمہ اوقات عبادت میں مشغول رہا کرتے تھے اور میدان توحید و معرفت میں دوسرے اہل خیر کی طرح آپ بھی شریعت و سنت کے متبعین میں سے تھے۔ آپ اٹھارہ سال کی عمر میں تستر تشریف لے گے اور وہاں دو سال تک حضرت عبداللہ تستری رحمتہ اللہ علیہ کی صبحت سے فیض یاب ہونے کے بعد [[بصرہ]] چلے گے۔ پھر وہاں سے دوحرقہ پہنچے جہاں حضرت عمرو بن عثمان مکی رحمتہ اللہ علیہ سے صبحت سے فیضیاب ہو کر حضرت یعقوب اقطع کی صاحبزادی سے نکاح کر لیا لیکن حضرت عمرو بن عثان مکی کی ناراضگی کے باعث حضرت [[جنید بغدادی]] رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں [[بغداد]] پہنچ گے۔ اور وہاں حضرت جنید نے آپ کو خلوت و سکوت کی تعلیم سے مرصع کیا۔ پھر وہاں کچھ عرصہ قیام کے بعد [[حجاز]] تشریف لے گے اور ایک سال قیام کرنے کے بعد جماعت صوفیاء کے ہمراہ پھر [[بغداد]] آ گے وہاں پر حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ سے نہ معلوم کس قسم کا سوال کیا جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا کہ تو بہت جلد لکڑی کا سر سرخ کرے گا یعنی سولی چڑھا دیا جائے گا۔ حضرت منصور رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ جب مجھے سولی دی جاے گی تو آپ اہل ظاہر کا لباس اختیار کر لیں گے۔
 
چنانچہ بیان کیا گیا ہے کہ جس وقت علماء نے متفقہ طور پر حسین منصور کو قابل گردن زدنی ہونے کا فتویٰ دیا تو خلیفہ وقت نے کہا حضرت [[جنید بغدادی]] جب تک فتویٰ پر دستخط نہ کریں گے منصور کو پھانسی نہیں دے سکتا اور جب یہ اطلاع حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کو پہنچی تو آپ نے مدرسہ جا کر پہلے علماء ظاہر کا لباس زیب تن کیا اس کے بعد یہ فتویٰ دیا کہ