"ابن سعد بغدادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
سطر 1:
{{For|ابن سعد اندلسی|ابن سعد اندلسی}}<br />
 
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی|notability=سیرت نگار، مؤرخ [[اسلام]]|era=[[اسلامی عہدِ زریں]]|image=|caption=|name=محمد ابن سعد ابن المنی الہاشمی|title=ابن سعد بغدادی، کاتب الواقدی|birth_date=[[168ھ]]/ [[785ء]]<br/> [[بصرہ]]، [[خلافت عباسیہ]]، موجودہ [[عراق]]|death_date=[[پیر]]، 5 [[جمادی الثانی]] [[230ھ]]/ [[16 فروری]] [[845ء]]<br/>[[بغداد]]، [[خلافت عباسیہ]]، موجودہ [[عراق]]|Maddhab=[[معتزلہ]]|ethnicity=|region=|works=کتاب الواقدی، طبقات الکبیر لابن سعد|influences=[[الواقدی]]|influenced=}}
 
'''ابن سعد بغدادی''' (پیدائشولادت: [[784ء]] [[146ھ]]— وفات: [[16 فروری]] [[845ء]] [[230ھ]]) محدث اور [[مؤرخ]] تھے اور ان کی [[تاریخ]] کی کتاب معروف ہے۔
 
== سوانح ==
ابن سعد کا پورا نام ابوعبد اللہ محمد بنابن سعدبنسعد ابن منیع البصری الزہری۔ مشہور [[مورخ]] [[الواقدی]] کاکے شاگرد اور کاتب تھا۔تھے۔آپ [[بصرہ]] میں پیدا ہوا۔ہوئے لیکن ابتدائی تعلیم کے بعد بغداد آ گئے اور سکونت [[بغداد]] میں اختیار کی۔ اپنی تالیف [[کتابطبقات الطبقات]]ابن [[سعد|طبقات ابن سعد المعروف الطبقات الکبیر]] (جو طبقات الرجال پر مستند کتاب ہے) کی وجہ سے مشہور ہوا۔ہوئے۔ اس کتاب میں [[محمد|نبی اکرم]] صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عہد سے لے صحابہ کرام اور تابعین مولف نے اپنے زمانے تک کی اہم شخصیات کے تذکرے ہیں اور اس سے ہر نئے آنے والے مؤرخ نے استفادہ کیا۔ حاجی خلیفہ ان کی ایک کتاب طبقات الصغیر کا بھی ذکر کیاکیا۔ انہوں نے حدیث ہشیم سفیان بن عیینہ ابن علیہ الولید بن مسلم اورمحمد بن عمر الواقدی سے پڑھی ابوبکر بن ابی الدنیا اوردیگر محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔<ref>دائرہ معارف اسلامیہ جلد اول صفحہ545 جامعہ پنجاب لاہور</ref>
 
انہوں نے حدیث ہشیم سفیان بن عیینہ ابن علیہ الولید بن مسلم اورمحمد بن عمر الواقدی سے پڑھی ابوبکر بن ابی الدنیا اوردیگر محدثین نے ان سے روایت کی<ref>دائرہ معارف اسلامیہ جلد اول صفحہ545 جامعہ پنجاب لاہور</ref>
ایک اور شخصیت [[ابن سعد اندلسی]] بھی ابن سعد کے نام سے معروف ہے۔
 
۔
یہ [[بصرہ]] میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد بغداد آ گئے۔ یہ زمانہ [[ہارون الرشید]] کا تھا جو علم و ہنر کا بہترین زمانہ تھا۔ بغداد اور حجاز میں جا کر بڑے علما و محدثین سے استفادہ کیا اس کے بعد محمد بن عمر [[واقدی]] کے شاگرد ہوئے اور آخر عمر تک ان سے وابستہ رہے ابن سعد "کاتب الواقدی "کہلاتے ہیں۔<ref>طبقات ابن سعد، صفحہ 6 نفیس اکیڈمی لاہور</ref>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}