"حیدر علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
The Tigers of Mysore: A biography of Hyder Ali & Tipu Sultan جو Praxy Fernandes کی لکھی ہوئی کتاب ہے. اس کے مطابق اصلاح کی.
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
Page Representative کی جانب سے نیک نیتی سے کی جانے والی ترامیم کا استرجع کر دیا گیا: Reverted claim without any citation ۔ (پلک)
(ٹیگ: رد ترمیم)
سطر 21:
[[فائل:"Hyder Ali," a steel engraving from the 1790's (with modern hand coloring).jpg|تصغیر|بائیں|250px|حیدر علی۔]]
'''حیدر علی خان''' '''Hyder Ali Khan''' ({{lang-kn|ಹೈದರ್ ಅಲಿ}}; {{lang-hi|हैदर अली}} ; 1721 – 7 دسمبر 1782) جنوبی ہند [[دکن]] کی [[سلطنت میسور]] کے سلطان تھے۔ ان کا نام حیدر نائک تھا۔ دورحکومت 1722ءتا 1784ء
والئی [[میسور]]۔ نسلا ہاشمی[[افغان]] تھے اور آباؤ اجداد نے موجودہ ساہیوال کے مقام پر پنجاب میں سکونت اختیار کی۔تھے۔ ان کے پردادا گلبرگہ [[دکن]] میں آکر آباد ہو گئے تھے۔ والد فتح محمد ریاست میسور میں فوجدار تھے۔ حیدر علی پانچ برس کے ہوئے تو والد ایک لڑائی میں مارے گئے۔ ان کے چچا نے انھیں فنون سپہ گری سکھائے۔ [[1752ء]] میں حیدر علی نے راجا میسور کی ملازمت کر لی اور بڑی بہادری سے [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کے حملوں سے ریاست کو بچایا۔ [[1755ء]] میں راجا نے انہیں اپنی فوج کا سپہ سالار بنا دیا۔ میسور کی بدانتظامی اور راجا کی نااہلی کے سبب بالآخر حیدر علی نے [[1766ء]] میں راجا کو وظیفہ مقرر کرکے حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی۔ حیدر علی کی تخت نشینی کے وقت ریاست میسور میں صرف 33 گاؤں تھے۔ مگر انہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں اسی ہزار مربع میل علاقے میں اپنی حکومت قائم کر لی۔ انگریزوں کے خلاف سلطان حیدر علی نے دو جنگیں لڑیں۔ پہلی جنگ میسور [[1766ء]] تا 1769ء میں حیدر علی نے [[مدراس]] کی دیواروں کے نیچے پہنچ کر [[انگریز|انگریزوں]] کو صلح پر مجبور کر دیا۔ دوسری [[جنگ میسور]] [[1780ء]] تا [[1784ء]] میں انہوں نے [[کرنل بیلی]] اور [[میجر منرو]] کو فیصلہ کن شکستیں دیں۔ اسی جنگ کے دوران میں دسمبر [[1784ء]] میں سلطان نے بعارضہ سرطان وفات پائی۔
 
سلطان حیدر علی ان پڑھ تھے مگر بڑے بیدار مغز حکمران تھے۔ وہ پانچ مختلف زبانوں میں بات چیت کرسکتے تھے۔ ان کی قوت حافظہ بہت تیز تھی۔ وہ بیک وقت کئی احکامات جاری کرتے اور لکھواتے وقت ہر حکم کی عبارت میں تسلسل قائم رکھتے اور پیچیدہ گھتیوں کو فوراً حل کر لیتے تھے۔ شخصی خوبیوں کو بھانپنے میں انہیں کمال حاصل تھا۔ ان میں تعصب نام کو بھی نہ تھا۔ ہر مذہب اور ہر فرقے کے لوگوں سے یکساں سلوک کرتے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کسی سے رعایت نہ کرتے تھے۔ ان کی عقابی نگاہوں نے [[مغل]] سلطنت کے زوال، [[ہندوستان]] کی طوائف الملوکی اور [[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کے استعماری منصوبوں کو بھانپ لیا اور [[ہندوستان]] کی جدوجہد آزادی کی داغ بیل ڈالی۔ آپ کی وفات کی کے بعد آپ کے فرزند [[ٹیپو سلطان]] تخت میسور پر بیٹھے۔