"سلیم اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:عثمانی فارسی جنگوں کی عثمانی شخصیات
اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت|سلیمشاہی اول=اقتدار/عربی|}}
'''سلیم اول''' المعروف '''سلیم یاووز''' ([[عثمانی ترک زبان|عثمانی ترکی]]: سليم اوّل، [[ترکی زبان|جدید ترکی]]: ''I.Selim'' یا ''Yavuz Sultan Selim'') (پیدائش: [[10 اکتوبر]] [[1470ء]][[1465ء|—]] انتقال [[22 ستمبر]] [[1520ء]]) [[1512ء]] سے [[1520ء]] تک [[سلطنت عثمانیہ]] کے سلطان تھے۔ سلیم کے دور میں ہی خلافت [[خلافت عباسیہ|عباسی خاندان]] سے عثمانی خاندان میں منتقل ہوئی اور [[مکہ]] و [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے مقدس شہر عثمانی سلطنت کا حصہ بنے۔ اس کی سخت طبیعت کے باعث ترک اسے "یاووز" یعنی "درشت" کہتے ہیں۔
 
سطر 14:
سلیم نے اپنے لیے حاکم الحرمین کی بجائے خادم الحرمین الشریفین کا لقب پسند کیا اور خلافت حاصل کرکے خلیفہ و امیر المومنین کہلایا۔
 
مصر سے نمٹنے کے بعد سلیم نے ایران کی [[صفوی سلطنت]] کے خلاف جنگ کا آغاز کیا اور [[اسماعیل صفوی|شاہ اسماعیل اول]] کو [[جنگ چالدران]] میں بدترین شکست دی اور صفویوں کے دار الحکومت [[تبریز]] پر بھی قبضہ کر لیا تاہم اس نے قدرت پانے کے باوجود ایران کو اپنی سلطنت میں شامل نہیں کیا۔ عثمانیوں اور صفویوں کے درمیان میں جنگوں کی وجہ سے یورپیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور یوپیوں نے دولت عثمانیہ کے خلافت شیعہ صفوی ملک کی مدد کی ٹھان لی تاکہ عثمانی یورپ پر آئندہ کبھی بھی حملہ نہ کر سکیں اور صفویوں سے الجھتے رہیں۔
 
ڈاکٹر عبدالعزیز سلیمان نواز لکھتے ہیں"۔۔۔۔۔اسماعیل شاہ نے دولت عثمانیہ جو ایک بہت بڑی طاقت بن چکی تھی اور بحر متوسط اور صفوی کے درمیان میں حائل ہوگئی تھی کے خلاف حلیفوں کی تلاش سے کوئی گریز نہ کیا۔ وہ کسی بھی شخص سے معاہدہ کرنے کے لیے تیار تھا حتٰی کہ پرتگالی جو اسلامی پانیوں میں اپنے خلاف ایک بہت بڑی اسلامی فوج کی مزاحمت سے خائف تھے چاہتے تھے کہ کوئی ایسا ہو جو اس علاقے میں ان کی مدد کرے۔ باوجود اس کے کہ ہرمزکا ملک جو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے پرتگالیوں کے آنے سے بہت بری طرح متاثر ہوا اور اس کی تجارت اور اقتصادیات کو کافی نقصان پہنچا مگر پھر بھی شاہ اسماعیل اپنی ذاتی مصلحتوں اور عثمانیوں کے ساتھ کینہ کی وجہ سے پرتگالیوں کے ساتھ ہر قیمت پر صلح کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ اس نے بہت ہی معمولی فائدے کے بدلے ہرمزپر پرتگالی قبضے کو تسلیم کر لیا۔ لیکن پرتگالیوں نے اپنے حلیف شاہ اسمائیل کو یہ فرصت ہی کب دی تھی کہ وہ فائدہ اٹھاتا لیکن شاہ اسماعیل کی یہ پالیسی پرتگالیوں کے خلیج پر تسلط میں معاون ثابت ہوئی۔" <ref>{{Cite book|title=العشوب الاسلامیہ|last=|first=|publisher=|year=|isbn=|location=|pages=226}}</ref>
 
اپنے دور حکومت میں سلیم نے عثمانی سلطنت کا رقبہ 25 لاکھ مربع کلومیٹر سے 65 لاکھ مربع کلومیٹر تک پہنچادیا۔
 
مصر کی مہم سے واپسی کے بعد سلیم نے [[رہوڈس|جزیرہ رہوڈس]] پر چڑھائی کی تیاری شروع کی تاہم اس دوران میں وہ بیمار پڑ گیا اور 9 سال تک پایۂ تخت سنبھالنے کے بعد انتقال کرگیا۔ اس وقہ اس کی عمر 54 سال تھی۔
 
سلیم فارسی اور ترک دونوں زبانوں میں شاعری بھی کرتا تھا۔
سطر 38:
== نگار خانہ ==
<gallery>
File:Yavuzsultanselim.jpg|<!-- Selim I with a mace -->
File:Nakkaş Selim.jpg|<!-- Selim I -->
File:Yavuz Mısır Seferi.jpg|<!-- Selim in Egypt -->
File:I.SelimCülus.jpg|<!-- Selim in court -->
</gallery>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{S-start}}
سطر 52 ⟵ 55:
{{S-pre}}
{{S-bef|before=[[بایزید ثانی]]}}
{{S-tul|title=[[فہرست خلفاء|خلیفہ]]|years=اپریل 25, 1512 – 15171512–1517}}
{{S-non|reason= [[خلیفہ]] بنے 1517}}
{{S-rel|su}}