"بحیرا راہب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:مسیحی اعتذاریات بجانب زمرہ:مسیحی دفاع ایمان
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{ویکائی|}}
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''بحیراراہب'''۔ انھوں نے نبی ﷺ کو قبل آپ کی نبوت کے دیکھا تھا اور آپ پر ایمان لائے تھے۔
== پہلی روایت ==
ابن عباس نے روایت کی ہے کہ [[ابوبکر صدیق]] اٹھارہ برس کی عمر سے نبی ﷺ کے ہمراہ رہتے تھے اس وقت نبی ﷺ کی عمر بیس برس کی تھی وہ دونوں [[تجارت]] کی غرض سے [[شام]] جارہے تھے یہاں تک کہ جب ایک منزل میں قیام کیا تو وہاں ایک درخت بیری کا تھا نبیﷺ اس کے سایہ میں بیٹھ گئے اور ابوبکر صدیق اس راہب کے پاس گئے اس سے کچھ پوچھنا چاہتے تھے راہب نے ان سے پوچھا کہ یہ کون شخص ہیں جو بیری کے سائے میں بیٹھے ہیں [[ابوبکر]] نے کہا کہ یہ [[محمد بن عبد اللہ|محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب]] ہیں [[راہب]] نے کہا خدا کی قسم یہ نبی ہیں (ہمارے یہاں لکھا ہوا ہے کہ) اس درخت کے سایہ میں [[عیسی ابن مریم|عیسی بن مریم]] علیہ السلام کے بعد سوا محمد ﷺ کے کوئی نہ بیٹھے گا اسی وقت سے ابوبکر کے دل میں یقین اور تصدیق آگئی تھی چنانچہ جب آنحضرت ﷺ نبی ہوئے تو ابوبکر صدیق نے (فورا) آپ کی پیروی کر لی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔<ref>اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير جلد اول صفحہ 255 المیزان پبلیکیشنز لاہور</ref>
== دوسری روایت ==
جب [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم]] کی عمر 12 برس دو مہینے دس دن کی ہو گئی تو آپکے چچا [[ابو طالب]] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیکر تجارت کے لیے ملک [[شام]] کے سفر پر نکلے اور بصرٰی پہنچے۔ بصرٰی شام کا ایک مقام اور حوران کا مرکزی شہر ہے۔ اس وقت یہ جزیرۃالعرب کے رومی مقبوضات کا دار الحکومت تھا۔ اس شہر میں جرجیس نامی ایک راہب رہتا تھا جو بحیرا کے لقب سے معروف تھا، جب قافلے نے وہاں پڑاؤ ڈالا تو یہ راہب خلاف معملول اپنے گرجا سے نکل کر قافلے کے اندر آیا اور اس کی میزبانی کی حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی نہیں نکلتا تھا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کی بنا پر پہچان لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر کہا: یہ سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ انہیں رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجے گا۔ ابو طالب نے کہا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ اسنے کہا " تم لوگ جب گھاٹی کے اس جانب نمودار ہوئے تو کوئی بھی درخت یا پتھر ایسا نہیں تھا جو سجدہ کے لیے جھک نہ گیا ہو اور یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی اور انسان کو سجدہ نہیں کرتیں "۔ پھر میں انہیں [[مہر نبوت]] سے پہچانتا ہوں جو کندھے کے نیچے کری (نرم ہڈی) کے پاس سیب کی طرح ہے اور ہم انہیں اپنی کتابوں میں بھی پاتے ہیں۔ اس کے بعد بحیرا راہب نے ابو طالب سے کہا انہیں واپس کردو ملک شام نہ لیجاؤ کیونکہ پہود سے خطرہ ہے۔ اس پر ابو طالب نے بعض غلاموں کی معیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ واپس بھیج دیا۔