"ضمیر نیازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:پاکستانی مرد صحافی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2:
[[فائل:Zameerneyazi.jpg|framepx|تصغیر|بائیں|ضمیر نیازی]]
 
==ولادت==
صحافی۔[[ممبئی]] میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز [[ممبئی]] سے نکلنے والے اخبار انقلاب سے کیا۔ انیس سو تریپن میں ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی سے نکلنے والے شام کے اخبار ’نئی روشنی‘ سے آغاز کیا مگر جلد ہی [[پاکستان]] پریس انٹرنیشنل میں چلے گئے۔
ضمیر نیازی کا اصل نام ابراہیم جان محمد درویش تھا اور وہ [[8 مارچ]] [[1927ء]] کو [[بمبئی]] میں پیدا ہوئے تھے۔
==عملی زندگی==
وہ تحریک آزادی کے ایک پرجوش کارکن تھے اور انہوں نے 1942ء میں [[ہندوستان چھوڑ دو]] کی تحریک سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور صحافت کو اپنا ذریعہ اظہار بنایا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ [[کراچی]] آگئے جہاں انہوں نے [[روزنامہ ڈان]] سے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز کیا۔ 1965ء میں وہ روزنامہ بزنس ریکارڈر سے منسلک ہوئے اور پھر اپنی ریٹائرمنٹ تک اسی اخبار سے وابستہ رہے۔
 
ضمیر نیازی نے 1986ء میں پریس ان چینز کے نام سے پاکستانی صحافت پر گزرنے والی پابندیوں کی داستان تحریر کی۔ یہ کتاب بے حد مقبول ہوئی اور اس کے متعدد ایڈیشن اور تراجم شائع ہوئے۔ اس کے بعد جناب ضمیر نیازی نے 1992ء میں پریس انڈر سیج اور 1994ء میں ویب آف سینسر شپ کے نام سے مزید دو کتابیں تحریر کیں جن میں صحافت پر حکومتی اور مختلف تنظیموں کے دباﺅ اور پاکستان میں سنسر شپ کی تاریخ رقم کی گئی تھی۔ ان کی دیگر تصانیف میں باغبان صحرا ، انگلیاں فگار اپنی، حکایات خونچکاں اور پاکستان کے ایٹمی دھماکے کے ردعمل میں لکھی گئی
ضمیر صاحب بعد میں [[ڈان]] اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔
 
تحریروں کا انتخاب زمین کا نوحہ شامل یں۔1994ء میں حکومت پاکستان نے انہیں [[صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی]] عطا کیا تھا جسے اگلے برس کراچی کے چھ اخبارات پر پابندی عائد ہونے کے بعد انہوں نے احتجاجاً واپس کردیا تھا۔ انہیں جامعہ کراچی نے بھی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کرنے کا اعلان کیا تھا مگر انہوں نے اسے قبول کرنے کے لئے گورنر ہاﺅس جانے سے انکار کردیا تھا۔
 
صحافی۔[[ممبئی]] میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز [[ممبئی]] سے نکلنے والے اخبار انقلاب سے کیا۔ انیس سو تریپن میں ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی سے نکلنے والے شام کے اخبار ’نئی روشنی‘ سے آغاز کیا مگر جلد ہی [[پاکستان]] پریس انٹرنیشنل میں چلے گئے۔
 
ضمیر صاحب بعد میں [[ڈان]] اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے1990ء میں اخبار [[بزنس ریکارڈر]] سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔
 
ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔
سطر 10 ⟵ 19:
یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔
 
جنرل ضیاہ[[ضیاء الحق]] کے دور حکومت میں ان کی کتاب ’پریس ان چینز‘ پر پابندی لگا دی گئی۔
 
[[بے نظیر بھٹو]] کے دوسرے دور حکومت میں جب شام کے چھ اخبارات پر پابندی لگائی گئی تو ضمیر صاحب نے احتجاجاً صدر [[فاروق لغاری]] کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ برائے حسن کارکردگی واپس کر دیا ۔
==وفات==
ضمیر نیازی 11 جون 2004ء کو کراچی میں وفات پاگئے اور ابو الحسن اصفہانی روڈ پر واقع قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
 
==حوالہ جات==
بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں جب شام کے چھ اخبارات پر پابندی لگائی گئی تو ضمیر صاحب نے احتجاجاً صدر فاروق لغاری کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ برائے حسن کارکردگی واپس کر دیا ۔
[[حوالہ جات]]
 
[[زمرہ:1932ء کی پیدائشیں]]