"شیعہ سنی تعلقات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4:
 
شیعہ سنی نزاع اس وقت سامنے آیا جب سال 632 میں پیغمبر اسلام انتقال کر گئے اور پیغمبر کی جانشینی کے سبب مسلمانوں میں اختلاف سامنے آیا پھر تیسرے خلیفہ اسلام کی وفات ہوئی تو جنگ سفین کے وقت مسلمانوں کے مابین جنگ چھڑی۔ پھر [[واقعہ کربلا]] وقوع پزیر ہوا لیکن اس وقت بھی شیعہ سنی کا کوئی نظریہ مسلمانوں میں نا تھا۔ شیعہ سنی دونوں قران پر متفق ہیں لیکن احادیث کے ذرائے دونوں مختلف ہیں۔ شیعہ سنی نزاع اصحاب پیغمبر سے متعلق زیادہ ہے اور اسی بنیاد میں تاریخی طور پر یہ دونوں فرقی لڑتے رہے ہی اور ان جھگڑوں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی اموات ہوئی ہیں۔<ref name="auto">{{cite web|url=http://www.sasnet.lu.se/ishtiaqtext.html|title=Ishtiaq Ahmed on Pakistan movement|work=lu.se| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225201814/https://www.sasnet.lu.se/ishtiaqtext.html | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref><ref name="scribd.com">{{cite web|url=http://www.scribd.com/doc/7250853/Sunnis-and-Shiites|title=Sunnis and Shiites|work=scribd.com| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225201817/https://www.scribd.com/document/7250853/Sunnis-and-Shiites | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref> ان کی شدید ترین صورت عراق، شام اور پاکستان میں دیکھی گئی ہیں۔<ref name="Nasr, Vali 2006, p.106"/><ref name="Civil War">{{cite web|url=http://www.motherjones.com/news/featurex/2007/03/civil_war.html|title=Iraq 101: Civil War|work=Mother Jones| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225201812/https://www.motherjones.com/politics/2007/03/iraq-101-civil-war/ | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref><ref name=infects>{{cite news|last=Arango|first=Tim|title=As Syrians Fight, Sectarian Strife Infects Mideast|url=http://www.nytimes.com/2013/06/02/world/middleeast/sunni-shiite-violence-flares-in-mideast-in-wake-of-syria-war.html?ref=global-home&_r=0|accessdate=2 June 2013|newspaper=نیو یارک ٹائمز|date=1 June 2013|author2=Anne Barnard|author3=Duraid Adnan| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225201808/https://www.nytimes.com/2013/06/02/world/middleeast/sunni-shiite-violence-flares-in-mideast-in-wake-of-syria-war.html?ref=global-home&_r=0 | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref> کئی مسلم ممالک میں سنی فرقوں کی طرف سے شیعوں کو غیر مسلم قرار دینے تحاریک بھی چلائی گئی ہیں تو بعض اوقات اس نزاع کو مغرب کی سازش اور شیعہ سنی اتحاد کی باتیں ہوتی ہیں۔ موجودہ دور میں شیعہ سنی اختلافات کی شدید وجوہات میں بعض ماہرین ایران، سعودیہ تنازع کو بھی اہم وجہ سمجھتے ہیں۔
=== حضرت علی نے تلوار کیوں نہ اٹھائی? ===
اہل سنت سوال اٹھاتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام فاتح خیبر تھے۔ آپ اتنے بہادر تھے۔ آپ نے تلوار کیوں نہ اٹھائی؟ آپ کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ آنحضرت ص کی وفات کے وقت دنیائے اسلام کے حالات کا مطالعہ کریں۔ خود علمائے اہلسنت اس وقت کے حالات کا نقشہ کس طرح پیش کرتے ہیں۔ مورخ طبری نے لکھا ہے کہ آنحضرت ص کی علالت کی خبر ابھی مشہور ہی ہوئی تھی کہ اسود عنسی نے یمن میں، مسیلمہ نے یمامہ میں اور طلیحہ نے بنی اسد کے علاقے میں بغاوت کر دی۔<ref>ٹاریخ طبری ج١، ص١٥٣</ref>
 
مکہ جسے قیامت تک کے لیے اسلام کا اہم ترین مرکز رہنا تھا، اس حالت کیا تھی۔ اہلسنت مورخ ابن ہشام اس بارے یں لکھتے ہیں۔
 
بعد از وفات پیغمبر اکثر اہل مکہ مرتد ہونے اور اسلام سے پھر جانے کا قصد کیا یہاں تک کہ عقاب بن اسید جو نبی پاک ص کی طرف سے مکہ کے حاکم تھے۔ ان لوگوں کے خوف سے پوشیدہ ہو گئے۔<ref>سیرت ابن ہشام ج٢، ص ٤٤١</ref>
 
مدینہ منورہ کی اس وقت کیا حالت تھی؟ اہل سنت مصنف مولانا شبلی نعمانی کی زبانی سنئے۔ وہ لکھتے ہیں:
 
آنحضرت ص نے جس وقت وفات پائی، مدینہ منورہ منافقوں سے بھرا پڑا تھا جو مدت سے اس بات کے منتطر تھے کہ رسول اللہ ص کا سایہ اٹھ جائے تو اسلام کو پامال کر دیں.<ref>الفاروق</ref>
 
اس وقت دنیائے اسلام کی مجموعی صورت حال کیا تھی۔ اہل سنت کے نامور علمی شخصیت سید ابو الحسن علی ندوی نے اس کا نقشہ اس طرح کھینچا ہے کہ
 
صرف دو تین مقامات ایسے بچے تھے جہاں نماز ہو رہی تھی۔ پورہ جزیرہ العرب خطرہ میں اور ارتداد کی زد پر تھا اور اس بات کا اندیشہ تھا کہ اگر یہ ارتداد کچھ اور پھیلا تو پورا جزیرہ العرب اسلام کی دولت سے محروم ہو جائے گا۔<ref>خلفائے اربعہ کی ترتیب خلافت میں قدرت و حکمت الہی کی کارفرمائی ص ١٩</ref>
 
حضرت علی ع بےشک بہادر تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انھیں سوجھ بوجھ اور دور اندیشی کی دولت بھی عطا کر رکھی تھی۔ حضرت علی کبی بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ اسلام کی وحدت پارہ پارہ ہو۔ اس لئے انہوں نے انتہائی بردباری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اپنے سے پہلے خلفاء کے لیے کسی قسم کی مشکلات پیدا کرنے کی بجائے انہیں سکون سے حکومت کرنے کا موقع فراہم کیا۔<ref>شیعت کا مقدمہ</ref>
 
== حوالہ جات ==