"جموں وکشمیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
م بطور باشندہ ریاست جموں وکشمیر ، ایمانداری سے معلومات دینے کی تھوڑی سی کاوش۔
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 39:
| footnotes =
|native_name=|demonym=|today=}}
'''جموں و کشمیر''' (کشمیر یا بھارت کے زیر انتظام کشمیر) [[بھارت]] کی سب سےایک شمالیبااختیار ریاست تھیتھی۔ جس کا بیشتر علاقہ [[ہمالیہ]] کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا تھا۔ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں [[ہماچل پردیش]] اور [[پنجاب، بھارت]]، مغرب میں [[پاکستان]] اور شمال اور مشرق میں [[چین]] سے ملتی تھیں۔ہیں۔ پاکستان میں جموںبھارت وکے کشمیرقبضے کومیں اکثرعلاقے کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر تین حصوں [[جموں]]، وادی [[کشمیر]] اور، [[لداخ]] اور گلگت بلتسان میں منقسم تھے۔ہے۔بھارت کے زیر انتظام [[سری نگر]] اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دار الحکومت تھا۔ہے۔اور پاکستان کے زیر انتظام مظفر آباد دارلحکومت ہے۔ [[وادی کشمیر]] اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور تھاہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں [[ہندو]] زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔۔ لداخ جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور [[بدھ مت|بدھ]] ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ سابقہ ریاست کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور [[سکھ مت|سکھ]] بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔
 
کشمیر کا فیصلہ تقسیم ہند کے اصول کے تحت اکثریت آبادی کی بنا پر ہونا ہے۔لیکن سیاسی طور تنازعات اور مہاراجہ کشمیر کی بھارت کے ساتھ ساز باز نے اخلاقی اور بنیادی حق آزادی کی تحریک کو الجھا دیا ہے۔اس کے خلاف کشمیر میں عوامی تحریک آزادی شروع ہوگئ۔جس میں لاکھوں،جانوں عزتوں کی قربانی دی گئی۔جو آج تک جاری ہے۔
کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے۔
 
اس وجہ سے کشمیر ستر سال سے زائد عرصے سے دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہہے۔علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ اور باقی بڑی اہم عالمی تنظیموں نے کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کیا ہے۔اور سلسلے اپنی ثالثی کی پیش کی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں۔ جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بودھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں۔
 
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں۔ جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بودھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں۔ہیں۔اور پاکستان کے زیر انتظام میں 99.9 مسلمان ہیں۔کشمیر کا شرح خواندگی 98 فیصد سے زائد ہے۔
5 اگست 2019ء کو حکومت ہند نے [[آئین ہند کی دفعہ 370]] کو ختم کرنے اور ریاست کو دو [[یونین علاقہ|یونین علاقوں]] میں منقسم کرنے کا اعلان کیا – جموں و کشمیر اور [[لداخ]]۔ اس کے بعد کرفیو نافذ، ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور موبائل کنیکشن بند اور مقامی سیاسی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/article-370-to-be-scrapped-jk-will-ceases-to-be-a-state-2-union-territories-created/articleshow/70531899.cms|title=Jammu Kashmir Article 370: Govt revokes Article 370 from Jammu and Kashmir, bifurcates state into two Union Territories|last=|first=|last2=|date=2019-08-05|website=The Times of India|language=en|archive-url=|archive-date=|dead-url=|access-date=2019-08-05|last3=|first3=}}</ref>
 
کشمیر کے لوگ اپنی بہترین صلاحیتوں کے باعت کشمیر،انڈیا،پاکستان اور بیرون ممالک میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔اور مختلف شعبہ زندگی میں اپنی صلاحتیوں کے جوہر دیکھا رہے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ یہ لوگ اپنے طور کشمیر کی تحریک آزادی کو کامیاب کرنے میں ہر سطح پر حصہ ڈال رہے ہیں۔
 
 
تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے لیے 5 اگست 2019ء کو حکومتبھارت ہند نے [[آئین ہند کی دفعہ 370]] کو ختم کرنے اور ریاست کو دو [[یونین علاقہ|یونین علاقوں]] میں منقسمتقسیم کرنےکر کادیا۔متنازعہ اعلانعلاقے کیاکو اپنا جموںعلاقہ ولکھ کشمیردیا اور [[لداخ]]۔لیکن اس کے بعد تحریک آزادی مذید شدید ہوگئی ہے ۔عوام کے اس شدید ردعمل کے باعث بھارت نے پوری وادی میں سخت کرفیو نافذ،نافذ کر دیا۔ ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور موبائل کنیکشن بند اور مقامی سیاسی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔<ref>{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/article-370-to-be-scrapped-jk-will-ceases-to-be-a-state-2-union-territories-created/articleshow/70531899.cms|title=Jammu Kashmir Article 370: Govt revokes Article 370 from Jammu and Kashmir, bifurcates state into two Union Territories|last=|first=|last2=|date=2019-08-05|website=The Times of India|language=en|archive-url=|archive-date=|dead-url=|access-date=2019-08-05|last3=|first3=}}</ref> گھر گھر تلاشی کے دوران ہزاروں بے گناہ نوجوانوں اور نوعمر لڑکوں کو گرفتار کرکے غائب کر دیا ہے۔
 
بھارت کے ان پیش قدمی کے اقدام کی وجہ سے چین بھارت، بھارت پاکستان سرحدی تنازعات بڑھ رہے ہیں۔ سنجیدہ ماہرین کے مطابق اگر کشمیر کا حل جلد نہ کیا گیا تو یہ تیسری بڑی عالمی جنگ کا پیش خیمہ بن کر کروڑوں لوگوں کی موت کا باعث بن سکتی ہے۔جس کے اثرات صدیوں ختم نہیں ہونگے۔
 
== نگار خانہ ==