"باغ و بہار (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ویکائی
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 14:
}}
 
'''باغ وبہارو بہار''' [[میر امن|میرامن]] دہلوی کی داستانویتصنیف کتابکردہ ایک داستان ہے جو اُنھوں نے [[فورٹ ولیم کالج]] میں [[جان گلکرسٹ]] کی فرمائش پر لکھی۔ عام خیال ہے کہ باغ و بہار کو میر امن نے [[امیر خسرو]] کی فارسی داستان [[قصہ چہار درویش]] سے اردو میں ترجمہ کیا ہے لیکن یہ خیال پایہ استناد کو نہیں پہنچتا۔ باغ و بہار فورٹ ولیم کالج کی دین ہے جو انگریزوں کو مقامی زبانوں سے آشنا کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔تھا [[میرامن]]اور یہیں میر امن نے باغ و بہار کو [[جان گل کرائسٹ]] کی فرمائش پر [[میر حسین عطا تحسین]] کی [[نو طرز مرصع]] سے ترجمہاستفادہ کیاکرکے تصنیف ہے۔کیا۔<ref>Encyclopaedia of Indian Literature: A-Devo
edited by Amaresh Datta, Page No.893</ref><ref>[http://www.columbia.edu/itc/mealac/pritchett/00urdu/baghobahar/intro_fwp.html intro_fwp<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> اس طرح یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے بجا طور پر جدید اردو نثر کا پہلا صحیفہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>باغ اسیو بہار، مرتبہ رشید حسن خاں، صفحہ 110</ref> اس داستان کی اشاعت کے بعد [[اردو نثر]] میں پہلی مرتبہ سلیس زبان اور آسان عبارت آرائی کا رواج ہوا اور آگے چل کر [[اسد اللہ غالب|غالب]] کی نثر نے اسے کمال تک پہنچا دیا۔ اسی بنا پر [[مولوی عبدالحق]] کا کہنا ہے کہ اردو نثر کی ان چند کتابوں میں باغ و بہار کو شمار کیا جاتا ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں اور شوق سے پڑھی جائیں گی۔ بقول سید محمد، "[[میرامن]]میر امن نے باغ وبہارو بہار میں ایسی سحر کاری کی ہے کہ جب تک [[اردو زبان]] زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرورِ ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔" نیز سید وقار عظیم کے الفاظ میں،میں "داستانوں میں جو قبول عام باغ و بہار کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا"۔
 
== اشاعت ==