"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:محمد بن عبد اللہ مدینہ میں
سطر 18:
| provisional_application =
| mediators =
| negotiators = [[محمد بن عبد اللہ]]<br />[[سہیل بن عمرو]]<br />[[علی ابن ابی طالب]]
| original_signatories =
| signatories =
| parties = [[قریش]]<br />[[مسلمان]]<br />دیگر قبائل جو ان کے ساتھ مل چکے تھے۔
| ratifiers =
| depositories =
سطر 41:
آپ {{درود}} [[علی بن ابی طالب]] سے یہ صلح نامہ لکھوایا گیا۔
صلح حدیبیہ تک مسلمان انتہائی طاقتور ہو چکے تھے مگر یہ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان جنگ کی تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے۔ اسی لیے بعض لوگ چاہتے تھے کہ جنگ ضرور ہو۔ خود مسلمانوں میں ایسے لوگ تھے جن کو معاہدہ کی شرائط پسند نہیں تھیں۔ مثلاً اگر کوئی مسلمان مکہ کے لوگوں کے کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا مگر کوئی مشرک مسلمان ہو کر اپنے بزرگوں کی اجازت کے بغیر مدینہ چلا جائے تو اسے واپس کیا جائے گا۔ مگر حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی دانشمندی سے صلح کا معاہدہ ہو گیا۔ اس کی بنیادی شق یہ تھی کہ دس سال تک جنگ نہیں لڑی جائے گی اور مسلمان اس سال واپس چلے جائیں گے اور [[عمرہ]] کے لیے اگلے سال آئیں گے۔ چنانچہ مسلمان واپس [[مدینہ منورہ|مدینہ]] آئے اور پھر 629ء میں حج کیا۔ اس معاہدہ کے بہت سود مند اثرات برآمد ہوئے۔
<br />
== معاہدہ ==
معاہدہ یہ تھا۔ <br />
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
”ابتدا اللہ کے نام سے۔ امن کی یہ شرائط [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] بن [[عبداللہ بن عبدالمطلب|عبداللہ]] ({{درود}}) اور سہیل بن عمرو سفیرِ مکہ کے درمیان میں طے ہوئیں۔ دس سال تک کوئی جنگ نہیں ہوگی۔ کوئی بھی (حضرت) محمد ({{درود}}) کا ساتھ دینا چاہے یا ان سے معاہدہ کرنا چاہے تو اس امر میں آزاد ہے۔ اسی طرح کوئی بھی قریش (مشرکینِ مکہ) کا ساتھ دینا چاہے یا ان سے معاہدہ کرنا چاہے تو اس امر میں آزاد ہے۔ کوئی بھی جوان آدمی یا ایسا شخص جس کا باپ زندہ ہو (حضرت) محمد ({{درود}}) کی طرف اپنے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر جائے تو اسے اپنے والد یا سرپرست کو واپس کر دیا جائے گا لیکن اگر کوئی بھی قریش کی طرف جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اس سال (حضرت) محمد ({{درود}}) مکہ میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے جائیں گے۔ مگر اگلے سال وہ اور ان کے ساتھی مکہ میں داخل ہو سکتے ہیں، تین دن گزار سکتے ہیں اور طواف کر سکتے ہیں۔ ان تین دنوں میں قریشِ مکہ ارد گرد کی پہاڑیوں سے ہٹ جائیں گے۔ جب (حضرت) محمد ({{درود}}) اور ان کے ساتھی مکہ میں داخل ہوں گے تو غیر مسلح ہوں گے سوائے ان سادہ تلواروں کے جو عرب ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں“۔
سطر 54:
{| border="2" align="center" width="60%"
|-
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|پچھلا غزوہ]]:'''<br /> '''[[غزوہ ذی قرد|ذی قرد]]'''
|width="40%" align="center"|'''[[غزوات نبوی]]'''<br /> '''صلح حدیبیہ''' یا '''غزوہ حدیبیہ''' <br />
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|اگلا غزوہ]]:'''<br />'''[[غزوہ خیبر|خیبر]]'''
|}
{{محمد2}}
سطر 64:
[[زمرہ:قانون میں 628ء]]
[[زمرہ:محمد بن عبد اللہ کے معاہدے]]
[[زمرہ:محمد بن عبد اللہ مدینہ میں]]