"قصور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
حذف ربط / list item(s): ویکیپیڈیا:مضامین برائے حذف/سردار آصف کا نتیجہ حذف (نبح بند)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 59:
}}
 
'''قصور''' شہر [[صوبہ پنجاب]] [[پاکستان]] کا ایک قدیم [[ضلع قصور]] کا مرکزی شہر اور ضلعی [[دارالحکومت]] ہے،ہے، [[ضلع]] کا درجہ حاصل کرنے سے پہلے یہ [[لاہور]] کی ایک [[تحصیل]] تھی،انگریزتھی، انگریز حکومت نے قصور کو 1867ء میں میونسپلٹی کا درجہ دیا، یکم جولائی 19761976ء ءکوکو [[ضلع لاہور]] سے [[تحصیل قصور]] کو علیحدہ کر کے [[ضلع]] کادرجہ دے دیاگیا،دیا گیا، جو [[لاہور]] سے [[جنوب]] کی طرف55طرف 55 [[کلومیٹر]] دور واقع ہے، سطح سمندر سے اس کی اوسط بلندی 218 میٹر ہے۔
 
قصور کا ماضی شاندار ہے، یہ مذہبی، ثقافتی اور روحانی روایات کا امین ہے، یہ شہر ہماری ملی تاریخ کا ایک ایسا کردار ہے جس نے اسلامی تہذیب وتمدن اور مسلم ثقافت کی ترقی اور اس کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قصور کی تاریخ لاہور کے مقابلے میں اتنی پرانی نہیں ہے مگر یہ صدیوں سے لاہورشہر سے منسلک شہر ہے اس لیے [[لاہور]] سے بہت مشابہت رکھتا ہے، لاہور پاکستان کا دل ہے تو قصور اس کی آنکھ ہے۔
 
قصور کی تاریخ لاہور کے مقابلے میں اتنی پرانی نہیں ہے مگر یہ صدیوں سے لاہور شہر سے منسلک شہر ہے اس لیے [[لاہور]] سے بہت مشابہت رکھتا ہے، لاہور پاکستان کا دل ہے تو قصور اس کی آنکھ ہے۔
قصور شہر اپنی مزیدار مٹھائیوں اور مسالے دار مچھلی کی وجہ سے مشہور ہے، کھانے پینے کے حوالے سے قصوریوں کی حسِ ذائقہ نہایت قابلِ رشک ہے،ملک بھر میں قصوری فالودہ کی ایک جداگانہ شناخت ہونے کے ساتھ ساتھ قصوری اندرسا، بھلے پکوڑیاں، اوجڑی اور ناشتے میں دہی کلچہ نہایت مرغوب سمجھے جاتے ہیں۔ ملن ساری، زندہ دلی اور محنت یہاں کے لوگوں کے امتیازی اوصاف ہیں۔
 
قصور شہر اپنی مزیدار مٹھائیوں اور مسالے دار مچھلی کی وجہ سے مشہور ہے، کھانے پینے کے حوالے سے قصوریوں کی حسِ ذائقہ نہایت قابلِ رشک ہے،ملکہے، ملک بھر میں قصوری فالودہ کی ایک جداگانہ شناخت ہونے کے ساتھ ساتھ قصوری اندرسا، بھلے پکوڑیاں، اوجڑی اور ناشتے میں دہی کلچہ نہایت مرغوب سمجھے جاتے ہیں۔ ملن ساری، زندہ دلی اور محنت یہاں کے لوگوں کے امتیازی اوصاف ہیں۔
 
[[ہندوستان]] میں [[مغل سلطنت]] کے بانی [[ظہیرالدین بابر]] نے1526ء میں ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد افغانوں کی خدمات کے صلے میں قصور کا علاقہ ان کو عنایت کر دیا ،یہاں پر زیادہ تر منظم حکومت [[افغانستان]] کے پٹھانوں کی رہی ہے جنہیں دہلی یا لاہور حکومت کی طرف سے مقرر کیا جاتا تھا لیکن وہ مقامی طور پر خود مختار حیثیت رکھتے تھے، کہا جاتا ہے کہ ساتویں صدی عیسوی میں [[چین]] کا ایک مشہور سیاح ہیون تسانگ یہاں پہنچا اور یہاں کے حالات بھی تحریر کیے، اس کی تحریر سے ہمیں آثار قدیمہ کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں، اس سے قبل قصور کا تاریخی حوالے سے تذکرہ مفقود ہے۔
 
قصورکاقصور کا [[گنڈا سنگھ والا]]بارڈر باڈر مشہور ہے یہ انڈیا اور پاکستان کے بارڈر کو ملاتا ہےہے، ،اساس کا تقسیم [[ہند]] سے قبل قصور کے مضافاتی قصبات میں شمار ہوتا تھا۔ یہاں پر[[پاکستان]] اور[[بھارت]] کی مشترکہ پرچم کشائی کی تقاریب ہوتیں ہیں،جبہیں، جب کہ اس بارڈر کے دوسری طرف بھارت کا شہر [[فیروزپور]]ہے اسی طرح 1965ء کی پاک [[بھارت]] جنگ میں فتح ہونے والابھارتی شہر [[کھیم کرن]] بھی ہے یہاں پر ایک بڑی ٹینکوں کی جنگ کے مقام کی وجہ سے ٹینکوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔
 
[[قصور جنکشن ریلوے اسٹیشن]] شہر کے [[شمال]] [[مغرب]] میں واقع ہے۔ تقسیم[[ہند]] سے پہلے قصور بذریعہ [[ریل]] [[امرتسر]]،[[فیروزپور]] سے ملا ہوا تھا مگر اب یہ [[ریلوے]]لائن ختم کر دی گئی ہے اور اس کازیادہکا زیادہ تعلق بذریعہ [[سڑک]] اور [[ریل]] لاہور شہر سے قائم ہے، یہاں کی زیادہ تر نقل و حمل حملوحمل اور [[تجارت]] [[لاہور]] ہی سے منسلک ہے، لاہور سے [[کراچی]] جانے والے ریلوے ٹریک پر [[رائے ونڈ جنکشن ریلوے اسٹیشن]] سے قصور کے لیےلئے ایک [[ریلوے لائن|ریلوے لائن علیحدہ]] ہوتی ہے جو قصور شہر سے گزرتی ہوئی براستہ [[کھڈیاں خاص]] اور[[کنگن پور]] [[ضلع قصور]] سے نکل کر [[لودھراں]] جا پہنچتی ہےہے، ،جبکہجبکہ 1910ء میں قصورسےقصور سے [[لودھراں]] تک ریلوے ٹریک مکمل ہوا۔ اس کے علاوہ 18831883ء ءمیںمیں [[رائے ونڈ]] سے [[گنڈا سنگھ والا]]تک ریلوے لائن بچھائی گئی۔ قصورشہرقصور شہر کے مشرقی حصے سے [[فیروزپور]] روڈ گزرتی ہے جو [[لاہور]] سے شروع ہو کر براستہ [[گنڈا سنگھ والا]] [[فیروزپور]] تک جاتی ہےہے، ،تقسیمتقسیم[[ہند]] کے بعد یہ سڑک بین الاقوامی پاک [[بھارت]] سرحد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے، یہ شاہراہ قصور شہر سے لاہور تک تقریباً 55 [[کلومیٹر]]اور بھارتی شہر [[فیروزپور]] تک 25 کلومیٹر ہے ۔
 
قصور کا [[عجائب گھر]] [[فیروزپور]] روڈ پر [[ضلعی کمپلیکس]] کے سامنے واقع ہے،جسہے، جس کا قیام 1999ء میں عمل میں آیا، [[قصور عجائب گھر]] میں تاریخ کے مختلف ادوار اور ثقافت کی جھلکیاں دیکھی جا سکتی ہیں، اس میں [[آثار قدیمہ]] کے متعلق [[چکوال]] سے دریافت شدہ پرانے درختوں اور ہڈیوں کے نمونے رکھے گئے ہیںہیں، ،جنجن کی عمر کا اندازہ 88 لاکھ سے ایک کروڑ سال تک کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ [[ہڑپہ]] اور [[چکوال]] کے دیگر تاریخی مقامات کی کھدائیوں سے ملنے والے پکی مٹی کے برتن، ٹھیکریاں، انسانی و حیوانی مورتیاں، اوزان کے پیمانے اور باٹ کے علاوہ [[گندھارا]] عہد کے متعلق بدھا اور [[ہندو]] دیوتاؤں کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں۔
 
صدیوں پرانی روایت پارچہ بافی کے یہاں کے [[جولاہا|جولاہے]] (انصاری) وارث ہیں۔ اس [[صنعت]] میں کپڑے کی قسم '"بافتہ'" کو خاص امتیاز حاصل ہے جس میں ایک [[ریشم]] کے تار کے ساتھ سوت کے ایک تار کو بُنا جاتا ہے،گرمہے، گرم اوڑھنیوں میں یہاں کے جولاہے کھیس بنانے میں خاص کمال رکھتے ہیں۔
 
قصور چمڑے کی صنعت کے اعتبار سے ایک اہم شہر ہے،جانوروںہے، جانوروں کی کھال سے چمڑا تیار کرنے کی قدیم [[صنعت]] بھی قصورشہرکیقصور شہر کی خاص شناخت ہے، چمڑے کی صنعت کی وسعت اور قدامت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدیوں سے تازہ گیلی کھال سے ماس اور خون کی باس نکالنے، بالوں کی صفائی وغیرہ سے لے کر قابلِ استعمال سوکھے چمڑے کی تیاری تک کے مراحل میں جو خاص کیمیاوی مواد برتا جاتا ہے، اس سے قصورکیقصور کی زمین کے نیچے موجود پانی نہایت آلودہ ہو چکا ہے، اس پانی کو پینے اور دیگر ضروریات میں استعمال کرنے کی وجہ سے قصورمیںقصور میں [[کینسر]] کے مریضوں کی شرح ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے، یہاں پانی کا ایک بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم کیا گیا ہے جو شہر بھر کو پینے کا صاف پانی مہیا کرتا ہے، اس اقدام کی وجہ سے صورتِ حال کی سنگینی میں بہت کمی واقع ہوئی۔
 
==وجہ تسمیہ==