"حسین بن علی العابد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 08:47، 11 جولائی 2020ء

حسین بن علی العابد، پانچویں خلیفہ راشد کے پوتے حسن مثلث کے پوتے اور علی العابد کے صاحبزادے ہیں، صاحب فخ کے نام سے مشہور ہیں، جنگ فخ انھیں کی قیادت میں ہوئی تھی اور اسی میں شہید ہوئے تھے۔

نسب

حسین بن علی العابد بن حسن مثلث بن حسن مثنی بن حسن مجتبی بن علی بن ابی طالب، طالبی، علوی، حسنی خاندان سے تھے۔

ان کی والدہ: زینب بنت عبد اللہ المحض بن حسن مثنی بن حسن مجتبی بن علی بن ابی طالب ہیں۔

بغاوت اور جنگ فخ

عباسی حکمران موسیٰ الہادی کے زمانے علوی سادات کو حکمران طبقے سے کچھ اذیت کا سامنا ہوا، مدینہ منورہ میں ان کے گورنر سے تنازعہ ہوا اور حکمران طبقے نے سادات کے وسائل کو تنگ کر دیا اور کھانے پینے کی سہولیات میں سختی برتی۔ [1] جس کی وجہ سے سادات ناراض ہونے لگے اور بغاوت بھڑکنے لگی۔ مدینہ سے سادات کا قافلہ حسین بن علی العابد کی قیادت میں مکہ روانہ ہو گیا اور وہاں بیعت کا اعلان کر دیا، لوگ جوق درجوق بیعت کرنے لگے۔ جب اس کی خبر خلیفہ موسیٰ الہادی کو پہونچی تو اس نے اس بغاوت کو جلد ازجلد ناکام بنانے کا حکم دیا اور اس کو روکنے کے لیے فوری طور پر ایک فوج روانہ کر دی۔ حج کا موسم شروع کو چکا تھا، سادات اور ان کے ہمنوا اصحاب حج کا احرام باندھ چکے تھے اور وادی فخ میں تھے، وہیں خلیفہ کی فوج سے سامنا ہوا اور دونوں میں جنگ ہوئی، جس کو جنگ فخ کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں حسین بن علی العابد کی جماعت کو شکست ہوئی، وہ ان کے بہت سے اصحاب اور سادات شہید ہوئے۔

وفات (شہادت)

حسین بن علی العابد جنگ فخ میں 8 ذو الحجہ سنہ 169ھ کو وادی زاہر میں شہید ہوئے، اب وہ علاقہ مکہ کے قریب "حی الشہداء" کے نام سے جانا جاتا ہے۔

علما کے اقوال

  • امام جعفر صادق کے بارے میں ہے کہ جب وہ مقام فخ پر پہنچے تو وہاں وضو کیا اور نماز ادا کی اور سوار ہو گئے، اس عمل پر پوچھنے پر جواب دیا: «یہاں میری اہل بیت کا ایک شخص اپنی جماعت کے ساتھ شہید ہوا ہے، ان کی روحیں ان کے جسموں سے پہلے جنت میں پہنچ چکی ہیں»۔[2]
  • صفدی لکھتے ہیں: «ان کے والد (علی العابد) بہت عبادت گزار تھے، چنانچہ انھوں نے حسین کی بہترین پرورش کی، صالح نفس، سخی اور بہادر تھے»۔[3]
  • ابن اثیر کہتے ہیں: «حسین، کریم اور بہادر تھے، مہدی نے انھیں چالیس ہزار دینار دیا تو انھوں نے اسے بغداد اور کوفہ میں لوگوں کے درمیان تقسیم کر دیا، جب کوفہ سے نکلے تو ان کے پاس صرف ان کے پاس جسم پر ایک چادر تھی جس کے نیچے قمیص بھی نہیں تھی»۔[4]

حوالہ جات

  1. تاریخ الیعقوبی جلد؛2، صفحہ؛126۔
  2. مقاتل الطالبیین، ص 290
  3. الوافی بالوفیات، 282/12
  4. الکامل فی التاریخ لابن اثیر جوزی، 94/6