"حسین بن علی العابد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 12:
حسین بن علی العابد [[جنگ فخ]] میں 8 ذو الحجہ سنہ 169ھ کو [[وادی زاہر]] میں شہید ہوئے، اب وہ علاقہ مکہ کے قریب "حی الشہداء" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
 
حسین کی شہادت کیسے ہوئی اس متعلق اختلاف ہے۔ ایک قول کے مطابق وہ میدان جنگ میں قتل ہوئے، جب ان کی پیشانی اور پشت پر تلوار سے وار کیا گیا۔ دوسرے قول کے مطابق حماد ترکی نے ان پر تیر چلایا اور وہ فوت ہوگئے۔<ref>طبری، تاریخ (بیروت)، ج8، ص197 198</ref><ref>طبری، تاریخ (بیروت)، ج8، ص200</ref><ref>احمد بن سہل رازی، اخبار فخ و خبر یحیی ‌بن عبداللہ و اخیہ ادریس ‌بن عبداللہ، ج1، ص147، محقق ماہر جرّار، بیروت 1995</ref><ref>احمد بن سہل رازی، اخبار فخ و خبر یحیی ‌بن عبداللہ و اخیہ ادریس ‌بن عبداللہ، ج1، ص154ـ 161، محقق ماہر جرّار، بیروت 1995</ref><ref>ابو‌ نصر سہل ‌بن عبد اللہ بخاری، سرّ السلسلة العلویة، ج1، ص16، محقق محمد صادق بحر العلوم، نجف 1381/ 1962۔</ref><ref>مسعودی، مروج (بیروت)، ج4، ص185ـ 186</ref><ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین، ج1، ص365، محقق احمد صقر، بیروت 1408/1987</ref><ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین، ج1، ص378 381، محقق احمد صقر، بیروت 1408/1987</ref><ref>علی ‌بن بلال آملی، تتمة مصابیح ابی العباس‌ الحسنی، ج1، ص480ـ 483، در «احمد بن ابراہیم حسنی، المصابیح»، محقق عبد اللہ ‌بن عبد اللہ حوثی، صنعاء 1423/ 2002</ref><ref>علی ‌بن بلال آملی، تتمة مصابیح ابی‌العباس‌الحسنی، ج1، ص485، در «احمد بن ابراهیم حسنی، المصابیح»، محقق عبداللہ ‌بن عبداللہ حوثی، صنعاء 1423/ 2002</ref><ref>علی ‌بن بلال آملی، تتمة مصابیح ابی العباس‌ الحسنی، ج1، ص486، در «احمد بن ابراهیم حسنی، المصابیح»، محقق عبداللہ ‌بن عبداللہ حوثی، صنعاء 1423/ 2002</ref> مشہور روایت کے مطابق یوم ترویہ 169ھ کو فوت ہوئے، کچھ نے لکھا کہ یوم روزِ ترویہ 170ھ<ref>علی ‌بن محمد عمری، المجدی فی انساب الطالبین، ج1، ص66، چاپ احمد مہدوی دامغانی، قم 1409</ref> یا یوم عرفہ (9 ذو الحجہ) 167ھ (احتمالاً تصحیف 169ھ)<ref>علی ‌بن زید بیہقی، لباب الانساب والالقاب والاعقاب، ج1، ص411، محقق مہدی رجائی، قم 140</ref> ہے۔
روزِ ترویہ 170ھ<ref>علی ‌بن محمد عمری، المجدی فی انساب الطالبین، ج1، ص66، چاپ احمد مہدوی دامغانی، قم 1409</ref> یا یوم عرفہ (9 ذو الحجہ) 167ھ (احتمالاً تصحیف 169ھ)<ref>علی ‌بن زید بیہقی، لباب الانساب والالقاب والاعقاب، ج1، ص411، محقق مہدی رجائی، قم 140</ref> ہے۔
 
== علما کے اقوال ==