"آصف نواز جنجوعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار صفائی+ترتیب (14.9 core)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 25:
}}
پاکستانی جنرل۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ [[جہلم]] کے ایک فوجی گھرانے سے تعلق تھا۔ والد بھی کرنل کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے پورے فوجی ڈسپلن کے ساتھ بیٹے کی تربیت تھی۔ اور 1954ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں داخل کرایا۔ تعلیم، کھیل اور فوجی تربیت میں اعلی پوزیشن حاصل کرنے پر سندھرسٹ اکیڈیمی انگلینڈ میں داخل ہوئے جہاں موجودہ وزیر خارجہ [[گوہر ایوب خان|گوہر ایوب]] اور ان کے بعد آنے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل [[عبدالوحید کاکڑ]] بھی زیر تربیت تھے۔ تکمیل اعلی تعلیم کے بعد [[پنجاب رجمنٹ]] سے وابستہ ہوئے اور اعلیٰ تربیت اور تجربے کے ساتھ ساتھ مختلف اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔ جس وقت وہ [[کراچی]] کے [[کور کمانڈر]] کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے وہاں لسانی فسادات اور دہشت گردی کے واقعات پوری شدت سے جاری تھے یہاں تک کہ فریقین ایک دوسرے کے کارکنوں کو اغوا کرکے سخت غیر انسانی اور بہیمانہ جسمانی تشدد روا رکھتے۔ 16 اگست 1991 کو جنرل [[مرزا اسلم بیگ]] کی سبکدوشی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف بنے۔ سندھ میں آپریشن شروع کیا اور وہاں پر شر پسند عناصر خصوصی طور پر مہاجر قومی مومنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی۔
 
 
جنرل آصف نواز جنجوعہ کا تعلق فنِ سپہ گری سے وابستہ خاندان کی تیسری نسل سے تھا۔ وہ بری فوج کے آخری سینڈ ہرسٹ گریجویٹ سربراہ تھے۔ وہ ملٹری اکیڈمی کاکول کے کمانڈر بھی رہے۔
 
جب جنرل جنجوعہ کو بری فوج کا سربراہ بنایا گیا تو وہ سینیارٹی کے اعتبار سے جنرل شمیم عالم خان کے بعد دوسرے نمبر پر تھے۔ جنرل شمیم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف نامزد کیا گیا۔
 
جنرل آصف نواز کے دور میں سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع ہوا جس نے بعد میں کراچی آپریشن کی شکل اختیار کر لی۔ جناح پور کا ڈرامہ بھی اسی دوران ہوا۔
 
اس کے علاوہ دو سیاسی گروہوں نے ایک دوسرے کے یرغمالیوں کو فوج کی نگرانی میں ایک سمجھوتے کے تحت رہا کیا۔
 
[[8 جنوری]][[1993ء]] کو [[راولپنڈی]] میں جاگنگ ٹریک پر جنرل جنجوعہ پر دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔
 
جنرل جنجوعہ کی اچانک موت پر شبہات بھی ظاہر کیے گئے۔ حیات رہتے تو شاید [[15 اگست]][[1994ء]] تک بری فوج کے سربراہ رہتے۔
 
== حوالہ جات ==