"افضل الدین خاقانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11:
آپ نےاپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ [[ترکان غز]] کا فتنہ برپا ہو گیا۔ [[1156ء]] میں [[حج]] کیا اور نعتیہ [[قصیدہ|قصائد]] اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور [[قطعات]] پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی [[تحفۃ العراقین]] میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔
=== حالات زندگی ===
خاقانی کواپنے والد کے پیشے یعنی بڑھئی کے کام سے سخت نفرت تھی یہوییہی وجہ ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے والد کے کام والی جگہ پر نہیں گیا یعنی انہیں اس کام سے اس قدر نفرت تھی کہگیا، وہ اپنے باپ سے بھی دور رہتا تھا۔اسی مطلب کو انہوں نے اپنے اشعار میں بارہا بیان کیا ہےہے۔ ۔بڑھئیاسی کے اس کاموجہ سے نفرت ہی کی وجہ تھی اس نے حصول علم پر زور دیا اور اپنے دور کے رائج علوم یعنی عربی اور فارسی ادبیات سیکھا ۔آپسیکھا۔آپ ادبیات کے علاوہ علم کلام،علمکلام، نجوم،حکمتعلم ،طبنجوم، حکمت، طب اور علم تفسیر بھی جانتے تھے ۔ تھے۔
 
== وفات ==
خاقانی [[1198ء]]بمطابق [[595ھ]] [[تبریز]] میں وفات پائی۔