"مینار پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 31:
 
[[فائل:Lahore, Minar-e-Pakistan.jpg|بائیں|تصغیر|مینارِ پاکستان [[پنجاب]] کے دار الخلافہ [[لاہور]] میں واقع ہے]]
 
مینارِ پاکستان ہائپر بولاڈیزائن میں تعمیر کیا گیا ہے،اس ڈیزائن میں عمارت کی چوڑائی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا بیشتر سامان پاکستانی ہے۔سنگِ سرخ اور سنگِ مرمر ضلع ہزارہ اور سوات سے حاصل کیا گیا۔لوہے اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گئےاس مینارکی بلندی 196 فٹ6انچ ہے۔جب کہ ٹاپ پر ساڑھے سولہ فٹ اسٹین لیس اسٹیل کا گنبد نصب کیا گیا ہے جس سے روشنی منعکس ہو کر ہر سو کرنیں بکھیرتی ہے۔ مینار میں 5گیلریاں اور 20منزلیں ہیں پہلی گیلری 30فٹ کی اونچائی پر ہے۔جس کے بعد کی بالائی منزل پر جانے کے لیے پہلی منزل 95سیڑھیوں کے بعد آتی ہے۔ٹاپ فلور پر جانے کے لیےٹوٹل 255سیڑھیوں کے علاوہ برقی لفٹ بھی نصب کی گئی ہے۔
 
مینارِ پاکستان کی تعمیر میں پاکستان کے ابتدائی ادوار میں پیش آنے والی مشکلات کی عکاسی انتہائی تکنیکی مہارت سے کی گئی ہے۔مینار کی بنیاد پر پانچ مختلف تختے نصب ہیں۔جو اس بات کی غمّازی کرتے ہیں کہ پاکستان کس طرح بے سروسامانی کے عالم میں کٹھن مراحل طے کر کے حاصل کیا گیا تھا۔ پہلا تختہ کھردرا اور ناراشیدہ ہے یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان آزادی کے وقت کن دگرگوں حالت کا شکار تھا۔دوسرے تختے میں پتھروں کو ترتیب اور تراش دی گئی ہے،تیسرے تختے میں پتھروں میں ملائمت پیدا کی گئی ہے۔ جب کہ چوتھے تختے پر سنگِ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔مذکورہ بالا علامتوں سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کس طرح بتدریج ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔پانچویں تختے میں دو ہلالی چاند کے درمیان ستارے کے پانچ کونے،اسلام کے پانچ ارکان کو ظاہر کرتے ہیں۔سے اوپر مینارِ پاکستان کا ڈیزائن ایسا ہے جیسے پھول اپنی پتیاں کھولے ہوئے ہو۔
 
مینارِ پاکستان کے نچلے بیرونی حصے پر سنگِ مرمر کی7فٹ لمبی اور 2فٹ چوڑی 19تختیاں نصب ہیں۔ان پر آیات قرآنی خطِ کوفی میں،اسمائے حسنہ خطِ ثلث میں،پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ، قومی ترانہ، قائد اعظم کی تقاریر سے اقتباسات،علامہ اقبال کی نظم ”خودی کا سرِنہاں لاالہ الااللہ“ خطِ نستعلیق میں اور قرار دادِ پاکستان کا مکمل متن اردو،بنگالی اور انگریزی زبانوں میں کندہ ہیں۔صدر دوازے پر ”اللہ اکبر“ اور ”مینارِ پاکستان“کی تختیاں آویزاں ہیں۔یہ تمام خطاطی حافظ یوسف سدیدی،محمد صدیق الماس،صوفی خورشید عالم،ابن پروین رقم، اور محمد اقبال کی مرہونِ منت ہے۔مینارِپاکستان کے ارد گرد 18ایکڑ رقبے پر محیط خوبصورت اقبال پارک ہے۔جس میں سبزہ زار،فوارے،رہداریاں اور ایک جھیل بھی موجود ہے۔مینارِ پاکستان کے سائے تلے قومی ترانہ کے خالق حفیظ جالندھری آسودہ ء ِ خاک ہیں۔1984 ء میں ایل ڈی اے نے مینارِ پاکستان کو اپنی تحویل میں لے لیاتھا۔
 
پنجاب حکومت نے 2015ء میں اقبال پارک کو 125ایکڑ رقبے تک وسعت دیتے ہوئے 981ملین کی خطیر رقم سے پارک کی تزئین و آرائش کا آغاز کیا۔اور سبزہ زار،فوارے،رہداریوں اور جھیل کی توسیع اور مزید خوبصورتی کیساتھ پوئیٹ ریسٹورنٹ اور نیشنل ہسٹری میوزیم کازبردست اضافہ کیا۔اب تاریخی عالمگیری مسجد،شاہی قلعہ اور علامہ اقبال کے مزار کو بھی پارک کی حدود میں شامل کر کے اسے ،،گریٹر اقبال پارک ،،کا نام دیدیا گیا ہے۔اور ایک نیا محکمہ پارک اینڈ ہارٹیکلچرل قائم کر کے اس کا انتظام و انصرام اسے دیدیا گیا ہے۔
 
== مینار کا ڈھانچہ ==