"ہائر ایجوکیشن کمیشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 59:
}}
'''پاکستانی ہائر ایجوکیشن کمیشن''' پاکستان ميں حصولِ اعلیٰ تعليم کا بنيادی منتظم اور معاون ہے۔ اِس کا اہم مقصد اور ذمہ داری پاکستانی جامعات کی تجديد ہے تا کہ اُنھيں تعليم اور تحقيق و تعمير کا مرکز بنايا جا سکے۔
==ایچ ای سی کے مسائل==
ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور نو جوان نسل کی صلاحیتوں کو ملک و قوم کے بہترین مستقبل کے لئے استعمال کرنے کے لئے کیا گیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مقاصد و اہداف میں اولین ترجیح تحقیق کی ترویج و اشاعت اور عالمی سطح پر پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ، تحقیق کے شعبہ میں معیار کو بہتر بنانا اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے فنڈز کی تقسیم کار کا نظام وضع کرنا شامل ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن جو کہ پہلے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے نام سے جانا جاتا تھا پرویز مشرف کے دور میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام سے ازسرنو تشکیل پایا جس کے چیئر مین ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر عطاءالر حمان نے اس ادارے کو عالمی سطح پر ایک بین الاقوامی معیار کا ادارہ ثابت کیا ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مختلف ادوار میں تعلیم کے فروغ ، فنی مہارتوں کی ترویج اور تحقیق و تدوین کے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں ۔ہائر ایجوکیشن کمیشن نے سکالرشپس اور تعلیمی وظائف کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے خواہاں طلبہ و طالبات کو استحقاق اور میرٹ کی بنیاد پر اندورن ملک و بیرون ملک تعلیم کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے اور روزگار کے حصول میں خاطر خواہ معاونت فراہم کی ۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحقیقی ، تخلیقی ، سائنسی اور فنی میدانوں میں کارہائے نمایاں زبان زدِ عام ہیں۔ موجودہ چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کی تقرری کے بعد سے یہ ادارہ زبوں حالی کا شکار ہے ۔ذیل میں ایچ ای سی کے مختلف شعبہ جات اور ان سے منسلک علمی ، تحقیقی اور ادارتی اداروں کی مشکلات کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔
 
1۔Research Projects جو کہ تحقیق کے شعبہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کی فنڈنگ بھی خاطر خواہ نہیں ہے اور وہ بھی تعطل کا شکار ہے۔
 
2۔Research Journals کو چلانے والی ایچ ای سی کی ذیلی باڈیز بھی فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے غیر فعال ہو چکی ہیں۔
 
3۔Curriculum Wing جو کہ مختلف یونیورسٹیز کو تحقیق کے شعبہ میں عملی معاونت فراہم کرتا ہے اس پر بھی کام التوا کا شکار ہے اور کام کرنے والے افراد کو ہٹا دیا گیا ہے ۔4۔ پاکستان میں مختلف یونیورسٹیز میں آٹھ عدد سیرت چیئرز کی رقم آ چکی ہے جس کے لئے 04-11-2016 کو ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ ڈویژن ایچ ای سی کی طرف سے تحقیق کے لئے ملکی اور غیر ملکی سکالرز سے درخواستیں اخباری اشتہار کے ذریعے طلب کی گئی اور فی درخواست مبلغ پانچ سو روپے بطور پروسیسنگ فیس ایچ ای سی کے نامزد بینک میں جمع کروانے کا کہا گیا ۔
 
5۔ 2016 سے سیرت چیئرز کے لئے صرف ایک سکالر رکھا گیا جو فنڈز کی معقول فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دے گیا حالانکہ فنڈز موجود ہے لیکن افرادی قوت مہیانہیں کی جا رہی۔
 
6۔Research Journals کا فنڈز بھی ٹرانسفر نہیں ہو رہا اور پاکستان کے ایچ ای سی سے Approved تمام Research Journals کی اشاعت التوا کا شکار ہے جبکہ اس مد میں سالانہ دو سے پانچ لاکھ روپے مہیا کئیے جاتے تھے جوکہ ڈیلے ہو رہے ہیں ۔
 
7۔بیرون ملک کانفرنسز میں سکالرز کی شرکت فنڈز کی عدم دستیابی اور Delaying Tactics کی وجہ سے ممکن نہیں رہی ۔
<ref>ہائیر ایجوکیشن کے منصوبے، پروفیسر محمد عمر ریاض عباسی، روزنامہ نوائے وقت، 2 نومبر 2018ء</ref>
 
== حوالہ جات ==