"راجہ مل (مل خان)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
م چنجری راجپوت: چنجری راجپوت جنجوعہ راجپوت کی ایک شاخ ہے ۔ کہا جاتا ہے یہ راجہ مل کی نسل سے ہیں جو کہ جنوعہ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور چنجری جنجوعہ راجپوت سے ان کی پہچان بنی ۔ اکثر اس نام چنجری سے تعلق ایک پرندے کا کیا جاتا ہے ۔جس کو انگلش میں Frocolians کے نام سے جانا جاتا ہے ۔یہ شجرہ آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہوا ۔جو اس چنجری پرندے کا شکار شوق سے کرتے تھے ۔ جس سے ان کا نام چنجری پڑا ۔ اور یہ چنجری لفظ ہندکو زبان میں استعمال ہوا جب کہ اس کا تعلق فارسی زبان اور پشتو زبان سے بھی ہے ۔
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 8:
== قبول اسلام ==
مزید دیکھیں: [[جنجوعہ]]<br>
ان راجاؤں میں رائے دھروپت دیو کے بیٹے رائے اجمل جنجوعہ نے '''بارہویں صدی میں اسلام قبول کیا'''، رائے مل یا راجا مل بھی اسی شاخ سے بتایا جاتا ہے۔ مسلمان ہونے کے بعد اس کا نام راجا مل خان پڑا۔ اسلام اس نے شہاب الدین غوری کی آمد پر کم سنی میں قبول کیا تھا، صوفیا سے بہت متاثر تھا، بعد میں اس نے کوہ جُودہ پر راج قائم کیا جس کی راج دہانی راج گڑھ یا شاہ گڑھ تھی، اس کا نام بعد میں ملوٹ پڑا۔ <br>
 
چنجری راجپوت:
 
چنجری راجپوت جنجوعہ راجپوت کی ایک شاخ ہے ۔
 
کہا جاتا ہے یہ راجہ مل کی نسل سے ہیں جو کہ جنوعہ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور چنجری جنجوعہ راجپوت سے ان کی پہچان بنی ۔ اکثر اس نام چنجری سے تعلق ایک پرندے کا کیا جاتا ہے ۔جس کو انگلش میں Frocolians کے نام سے جانا جاتا ہے ۔یہ شجرہ آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہوا ۔جو اس چنجری پرندے کا شکار شوق سے کرتے تھے ۔ جس سے ان کا نام چنجری پڑا ۔
 
اور یہ چنجری لفظ ہندکو زبان میں استعمال ہوا جب کہ اس کا تعلق فارسی زبان اور پشتو زبان سے بھی ہے ۔
 
اس طرع ان چنجری قوم کا ایک حصہ سرحدی صوبے میں چلا گیا جن کو چنجڑی قوم سے جانا جاتا ہے ۔
 
جب کہ چنجری قوم آزاد کشمیر میں دوتہائی اکثریت سے آباد ہے ۔ جو کہ اس خطہ میں تقریبا 1670 میں وادی نیلم ، جہلم ، اور مانسہرہ ، وغیرہ علاقوں میں آباد ہوئی ۔ جن کی نسل اب اکثریت میں ہے ۔جو فلوقت چنجری نسب سے ملعق ہیں اور اصل میں جنجوعہ شجرہ نسب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کی تاریخ اس فورکولینس پرندے سے پڑی خس کو ہندکو زبان میں چنجری کہتے ہیں<br>
راجا اجمل دیو کے تعلقات سلطنت دہلی کے ساتھ کبھی اچھے نہیں رہے، اسے باغی راجا بھی قرار دیا جاتاہے۔ کوہستانِ نمک سے نمک نکالنے کا تجارتی آغاز راجا مل ہی نے کیا۔ اس کے پانچ لڑکے تھے ان میں سے راجا تنولی نے ہزارے (ریاست امب) پر، راجا جودھ نے جہلم، راجا کھکھا نے کشمیر، راجا بھیر نے راج گڑھ (چکوال) اور راجا کالا خان نے کہوٹہ پر راج کیا، یہ پورا رجواڑا ’’ملوکی کی دہانی‘‘ بھی کہلاتا ہے۔
== دعا سے پیدائش ==