"عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
عاشورہ کے دسترخوان وسیع کرنے کی حقیقت
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 17:
 
اہل سنت میں عاشورا نبی [[موسی ابن عمران|موسی]] کا اپنی قوم کو [[فرعون]] سے نجات دلانے کا دن ہے اور یہ اسلامی [[یوم کپور]] سے ملتا جلتا ہے۔ اسی دن نبی [[نوح (اسلام)|نوح]] نے کشتی چھوڑی تھی اور پیغمبر اسلام [[محمد]] مدینہ آئے تھے۔
 
 
<nowiki>*</nowiki>'''یومِ عاشوراء کواہل و عیال پر فراخی سے متعلق اہمیت و فضیلت'''*
 
                             ابو عدیم فلاحی
 
_______________________
 
یومِ عاشوراء کو اہل و عیال پر فراخی سے متعلق اہمیت و فضیلت پر ہم ہر سال ہی اپنے خطیب کرام اور واعظین عظام سے جادوئی بیان نہ صرف سنتے رہتے ہیں کہ بلکہ اس پر عمل بھی خوب کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے بر صغیر (ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش) کے  مسلمانوں کو مختلف خود ساختہ تہوار کے  وسیلے سے ذائقہ دار اور لذیذ کھانا تیار کرکے کھانے اور زبان چٹخارنے میں خوب لطف آتا ہے۔
 
عاشورہ کے روزے تو حدیث سے ثابت ہیں۔ یہودی دس محرم کو روزہ رہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کو اور اس کے آگے پیچھے ایک دن اور شامل کرکے دو روزوں کی تلقین فرمائی ہے  اور اسے ایک سال کے  صغیرہ گناہوں کا کفارہ قرار دیا ہے۔
 
یہاں ایک چیز ذہن میں رہنی چاہیے کہ رمضان کے مہینے کے چند روزے نہیں بلکہ تمام روزے فرض ہیں۔ ان کے مقابلے میں دیگر روزے یا تو نفل روزے ہیں یا کفارہ کے طور پر۔ رمضان المبارک کے روزوں کے مقابلے میں عاشورہ کا روزہ نفل ہے۔ لیکن دیکھنے میں یہ آتا ہے رمضان کے مقابلے میں نفل روزوں کو ہمارے یہاں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
 
یوم عاشورہ کی فضیلت کی ایک کڑی اہل وعیال پر دسترخوان کی وسعت کو بڑی شدومد کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔ آییے ذرا آج اس کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس کی حقیقت کیا ہے اور اس کی فضیلت کتنی ہے؟
 
اس سلسلے میں ایک حدیث کا بھی حوالہ دیا جاتاہے۔
 
وہ حدیث یوں ہے
 
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ فِي النَّفَقَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ» . قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّا قَدْ جربناه فوجدناه كَذَلِك. رَوَاهُ رزين
 
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال پر فراخی کے ساتھ خرچ کرتا ہے تو اللہ پورا سال اسے فراخی عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ سفیان (ثوری ؒ) نے فرمایا : ہم اس کا تجربہ کر چکے ہیں ، اور ہم نے اسے اسی طرح پایا ہے ۔      ، رواہ رزین ( ) ۔
 
ضعیف جدا
 
(شعب الایمان للبیہقی 3792/ مشکواۃ المصابیح حدیث 1926/ صدقہ کے بیان میں)
 
(1) اس روایت میں راوی *'''رزین'''* کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں ۔  یہ غیر معروف ہیں۔
 
(2) ابن حبان نے اس سند میں راوی اعمش اور ابراہیم  دونوں کو مجروحین (جن پر جرح کی گئی) میں شمار کیا ہے اور کہا ہے یہ حدیث حجت کے قابل نہیں ہے
 
ایک دوسری روایت بھی پیش کی جاتی ہے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
 
<nowiki>*</nowiki>'''مَن وَسَّعَ عَلَی عَیَالِهِ یَومَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللہُ عَلَیهِ سَائِرَ سَنَتِهِ'''*
 
" جو شخص عاشوراء کے دن اپنے اہل وعیال پر کشادگی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر پورے سال کشادگی کرے گا۔"
 
اس حدیث کی روایت امام بیہقی نے کئی اسناد سے کی ہے لیکن تمام کی تمام اسناد ضعیف (کمزور) ہیں.
 
<nowiki>*</nowiki>'''حدیث کے بارے میں مختلف ماہرین حدیث کے اقوال:'''*
 
(1) امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک یہ حدیث صحیح نہیں۔
 
(کما فی المنار المنیف لابن القیم : ص111)
 
(2) امام شوکانی، علامہ طاہر پٹنی اور علامہ ابن عراق رحمہم اللہ کے مطابق اس میں سلیمان راوی مجہول ہے۔
 
(الفوائد المجموعة: ص98، تذکرۃ الموضوعات: ص۱118، تنزیعه الشریعة: 2/188)
 
(3) امام سخاوی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق اس کی تمام اسناد ضعیف ہیں۔
 
(المقاصد الحسنة: ص 674)
 
(4) شیخ البانی نے اس حدیث کو ’’ضعیف‘‘ کہا ہے اور اس کی وارد تمام سندوں کے بارے میں کہا ہے کہ : "یعنی اس کی تمام سندیں واہی (کمزور) ہیں اور بعض سندیں ضعف کے اعتبار سے شدید ہیں (الضعیفۃ: 6824)
 
دارالعلوم دیوبند کا ایک فتویٰ بھی ملاحظہ ہو جس میں ایک سائل کا جواب دیا گیا ہے:
 
"احسن الفتاوی میں ہے ”اخرج حافظ الاسلام الزین العراقی فی أمالیہ عن طریق البیہقي أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال من وسع علی عیالہ وأہلہ یوم عاشوراء وسع اللہ علیہ سائر سنة“ (الحدیث) اس حدیث کی سب اسناد اگرچہ ضعیف ہیں۔ مگر باہم مل کر قوی ہوجاتی ہیں نیز فضائل میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا جائز ہے، البتہ اس میں دیگر قبائح کی وجہ سے احتراز کرنا چاہیے۔
 
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
 
فتوی نمبر :145691
 
تاریخ اجراء :Sep 25, 2017
 
<nowiki>*</nowiki>'''حاصل کلام'''*
 
یومِ عاشوراء کو دستر خوان وسیع کرنے کے نام پر انواع و اقسام کے کھانے پکا کر کھانا اور اپنے اہل و عیال وغیرہ کو کھلانا، نہ تو نبی ﷺ سے ثابت ہے اور نہ سلف صالحین سے اور نہ ہی کسی مستند عالم نے اسے جائز قراردیا ہے اور اس کے استحباب و فضیلت کے بارے میں جو کچھ مروی ہے ان میں روزوں والی احادیث کو چھوڑ کر باقی تمام روایات ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔
 
بلکہ اس کے برعکس ایک دوسری حدیث ہے
 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 
<nowiki>*</nowiki>'''إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ'''*
 
جب آدمی ثواب کی غرض سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے تو وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے۔
 
(صحیح بخاری حدیث نمبر 55/ کتاب الایمان،  باب انما الاعمال بالنیات)
 
واللہ اعلم بالصواب
 
■■■■■■■■■■■■■■■■■
 
== مزید دیکھیے ==