"ضلع وہاڑی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Engr.ismailbhutta (تبادلۂ خیال) کی ترامیم Shuaib-bot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 70:
 
== تاریخ ==
یہ ضلع دو دریائوں ستلج اور سکھ بیاس کے درمیان ہے۔ اس ضلع کا علاقہ دریائے ستلج کے بائیں اور سکھ بیاس کے دائیں کنارے کے درمیان ہے۔ ماضی میں یہ علاقہ نیلی بار کہلاتا تھا۔ اس ضلع کی حدود جنوب کی طرف ضلع بہاولپور اور بہاولنگر سے ملتی ہیں۔ دریائے ستلج ان دونوں اضلاع کی حد بندی کا کام دیتا ہے۔ مشرقی طرف ضلع ساہیوال، شمال میں ضلع خانیوال اور شمال مغرب کی طرف ضلع ملتان واقع ہے۔ اس ضلع کی شرقاً غرباً لمبائی 80 میل اور شمالاً جنوباً چوڑائی 40 میل بنتی ہے۔ اس کا کل رقبہ1854 مربع میل ہے۔ ماضی قدیم میں ہزاروں سال قبل اس علاقے میں چھوٹی چھوٹی آبادیاں پھیلی ہوئی تھیں اور یہ علاقہ تاریخی ریاست ملوہہ کا حصہ تھا۔ اس زمانے میں دریائے بیاس اپنی پوری روانی کے ساتھ موجود تھا۔ صدیوں پہلے وسطی پنجاب یعنی ہڑپہ اور ملتان کے علاقے میں دریائے بیاس سوکھ گیا۔ اس آبی گزرگاہ کو آج کل مقامی زبان میں سکھ ویاہ (خشک بیاس) کہتے ہیں۔ 1985ء سے اس میں تھوڑا تھوڑا پانی رواں رہتا ہے۔ دریائے بیاس کے خشک ہوجانے کے بعد ان کے کنارے بسی بسائی آبادیوں پر موت نے اپنے سائے پھیلا دئیے۔ مختصر مختصر سی بستیاں، بڑے بڑے قصبے اور گائوں کھنڈروں میں بدل گئے اور وہ بلند ٹیلوں کی صورت میں باقی رہ گئے۔ نہروں کے نکلنے کے بعد لوگوں نے ہزاروں برس پرانی بستیوں کے آثار کے حامل ٹیلوں کو ہموار کر کے زراعت شروع کردی۔ اس طرح قدیم مقامات کا نام و نشان ہی مٹ گیا۔ ضلع وہاڑی کے علاقے میں دریائے بیاس کو مقامی لوگ ’’ویاہ‘‘ کہتے تھے۔ جب بیاس سوکھ گیا تو برساتی نالے کی گزرگاہ کے لئے بھی لفظ ’’ویاہ‘‘ استعمال ہونے لگا۔ چنانچہ برساتی نالوں کے قریب کئی بستیاں آباد ہوئیں جو لفظ ’’ویاہ‘‘ کی نسبت سے ’’ویاڑی‘‘ اور پھر ہوتے ہوتے ’’وہاڑی‘‘ کہلائیں۔ اس نام کی کئی بستیاں مثلاً وہاڑی سموراں والی اور وہاڑی ملکاں والی وغیرہ آباد ہیں۔ وہاڑی دراصل ’’وہاڑی لُڑکیاں والی‘‘ نام کی ایک معمولی بستی تھی جو اس جگہ آباد تھی جہاں آج کل اسلامیہ ہائی سکول واقع ہے۔ رفتہ رفتہ اس لمبے نام کا تخصیصی حصہ ’’لُڑکیاں والی‘‘ کثرت استعمال سے حذف ہوگیا، اور اس پرانی بستی کی جگہ جواب ناپید ہو چکی ہے۔ نئی بستی صرف ’’وہاڑی‘‘ کہلائی۔ ابتداً وہاڑی میلسی میں شامل تھا ۔ دریائے ستلج کے کنارے وہاڑی، میلسی، بورے والا اور ساہیوال تک بھابھے، تجوانے، دولتانے، مگھرانے، دادپوترے، لکھویرے، سلایرے، سنپال، سیال اور کھرل قوم کے لوگ آباد چلے آرہے تھے۔ ماضی میں اس علاقہ کا تعلق ملتان سے رہا ہے۔ ضلع وہاڑی کی تحصیل بوریوالہ کا قصبہ کھتوال سب سے پُرانا اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ علاقہ محمد بن قاسم کی ملتان فتح کے وقت راجہ داہر کی حکومت کے ماتحت تھا۔ اکبر بادشاہ کے زمانے میں 1591ء میں ملتان، کہروڑپکا، جھنگ، شورکوٹ اور وہاڑی کے علاقوں کو ملا کر دوبارہ صوبہ ملتان بنایا گیا۔ اسی عرصے میں شہنشاہ اکبر کے زمانے میں ستلج دریاکے دائیں کنارے کے علاقے پر جوئیہ خاندان کا راج تھا اور ان کا مرکز فتح پور (تحصیل میلسی) تھا۔ یہ قصبہ آج بھی قائم ہے۔ 1748ء سے 1752ء کے دوران معین الدین اور میر منو لاہور اور ملتان کے صوبیدار مقرر ہوئے۔ میر منو نے ایک چھوٹے درجہ کے ہندو کوڑا مل کو علاقہ ملتان کا کچھ مشرقی حصہ، جس میں وہاڑی، میلسی، کہروڑپکا، بہاول گڑھ اور دُنیا پور کے علاقے شامل تھے، پٹے پردے دیا۔ کوڑا مل نے بغاوت کی اور مہاراجہ کا لقب اختیار کر کے ان علاقوں پر حکمرانی کرنے لگا۔ بعد ازاں اس کے خلاف کارروائی کرکے اس کا اقتدار ختم کر دیا گیا۔ اٹھارہویں صدی عیسوی کے آخری ربع میں نواب مظفر خاں والیِ ملتان کی حکومت قائم ہوئی۔ میلسی اور لُڈن کو اس زمانے میں پرگنوں کی حیثیت حاصل تھی۔ وہاڑی کی آباد کاری باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت 1924ء میں شروع ہوئی۔ اس سال پاک پتن نہر نکلی اور1925ء میں نیلی بار پراجیکٹ شروع ہوا۔ مسٹر ایف ڈبلیو ویس پہلے منتظم آبادی مقرر ہوئے۔ 1925ء میں یہاں لائن بچھائی گئی اور 1928ء میں منڈی کی تعمیر ہوئی۔ 1927ء میں اسے نوٹیفائیڈ ایریا قرا ر دیا گیا، پھر ٹائون کمیٹی اور 1966ء میں میونسپل کمیٹی کا درجہ حاصل ہوگیا۔ ایک سکیم کے تحت علاقے میں دس ایکڑ فی خاندان رقبہ الاٹ کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ ضلع وہاڑی کے چکوک ڈبلیو بی 19، 21 اور 23، 1926ء میں اسی سکیم کے تحت وجودمیں آئے تھے۔ 1942ء میں وہاڑی کو تحصیل میلسی سے الگ کر کے تحصیل کا درجہ دے دیا گیا۔ 1963ء میں وہاڑی کو سب ڈویژن اور 1976ء میں اسے ضلع بنا دیا گیا۔ میلسی، بوریوالہ اور وہاڑی کو اس کی تحصیلیں اور ٹبہ سلطان اور گگو منڈی کو سب تحصیلوں کا درجہ دیا گیا۔ قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان وسیم احمد اور اولمپین وقاص اکبر کا تعلق اس ضلع سے ہے۔
 
{{نامکمل قطعہ}}
 
== کھیل ==