"شہربانو" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:روایات میں مذکور شخصیات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''شہر بانو''' [[ایران]] کے بادشاہ [[یزد گرد سوم]] کی بیٹی تھیں۔ آپ کا نام بی بی شہربانو مشہور ہے۔ آپ کی ولادت ایران کے شاہی دربار میں ہوئی۔ خلیفہ دوم [[عمر ابن الخطاب]] کے دور ميں عربوں کے ساتھ کسی جنگ ميں یہ قید ہو گئی تھیں۔ {{حوالہ درکار}} مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انہیں [[ایران]] سے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] لایا گیا۔
'''شہر بانو''' [[ایران]] کے بادشاہ [[یزد گرد سوم]] کی بیٹی تھیں۔ <br/>
حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]] علیہ السلام نے فرمایا :<br />
آپ کا نام بی بی شہربانو مشہور ہے۔ آپ کی ولادت ایران کے شاہی دربار میں ہوئی، آپ عفت، حیا اور پاکیزگی سے مالامال تھیں یہ عظیم خاتون اپنی پاکیزہ فطرت پر پورے استحکام کے ساتھ باقی رہیں اور دربار کے برے اخلاقی اقدار اور بیہودہ نظریات و روایات کا آپ کے بیدار ضمیر پر کسی قسم کا اثر نہیں پڑا ۔
حضرتشہزادیوں عمرکو {{رضاگرچہ مذ}}کافر نےہی حضرتکیوں نہ ہوں بیچنا نہیں چاہیے انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دو تاکہ مسلمانوں میں سے کسی کو اپنی ہمسری کے لیے پسند کر لیں۔ عمر نے [[علی بنابن ابی طالب|علی]] کرم اللہ وجہہ کے اس مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور بی بی شہربانو نے حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]] کرم اللہ وجہہ کے چھوٹے بیٹے حضرت [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] (جن کی عمر اس وقت تیس سال تھی اور انہوں نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی) کو پسند کیا تو انہوں نے ان سے نکاح کر لیا۔ حضرت علی {{ع مذ}} نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ ان کا احترام و خیال رکھنا۔<br />
خلیفہ دوم حضرت [[عمر ابن الخطاب|عمر]] {{رض مذ}} کے دور ميں عربوں کے ساتھ کسی جنگ ميں یہ قید ہو گئی تھیں۔ <br/>
اہل مدینہ [[کنیز|کنیزوں]] سے شادی، نکاح نہیں کرتے تھے۔ حضرت [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کے اس انسانی اقدام سے بہ تدریج یہ رسم ختم ہو گئی اور مسلمانوں میں کنیزوں سے عقد کرنے کا رواج پیدا ہو گیا۔<br />
مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انہیں [[ایران]] سے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] لایا گیا۔
بعض روایات کے مطابق بزرگ صحابی [[سلمان فارسی|حضرت سلمان فارسی]] {{رض مذ}} نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے [[عرب]] اور [[عجم]] یعنی [[ایران]] کے درمیان میں وہ خلیج کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔<br />
حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]] علیہ السلام نے فرمایا :<br/>
آپ نے شادی کے بعد اس بات کو ثابت کر دکھایا کہ بچپن سے ہی طہارت و پاکیزگی ان کا شیوہ تھا اور امام [[علی بن حسین|سجاد]] علیہ السلام کی ماں بننے کا تمام شرف اور صلاحیت آپ کو حاصل ہے ۔ہے۔<br />
شہزادیوں کو اگرچہ کافر ہی کیوں نہ ہوں بیچنا نہیں چاہیے انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دو تاکہ مسلمانوں میں سے کسی کو اپنی ہمسری کے لیے پسند کر لیں۔
اس مبارک شادی کا ثمرہ امام [[علی بن حسین|سجاد زین العابدین]] {{ع مذ}} ہیں۔ شہر بانو کا اپنے بیٹے زین العابدین کی ولادت کے چند ماہ بعد ہی انتقال ہو گیا تھا۔ بچے کی پرورش دیگر عورتوں نے کی تھی۔ بعض روایات میں ہے کہ بی بی شہربانو واقعہ کربلا جو 61ھ کو پیش آیا میں موجود تھیں اور اپنے شوہر کی مظلومانہ شہادت کے کچھ عرصہ بعد واپس ایران چلی گئی تھیںتھیں۔<br />
حضرت عمر {{رض مذ}} نے حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]] کرم اللہ وجہہ کے اس مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور بی بی شہربانو نے حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]] کرم اللہ وجہہ کے چھوٹے بیٹے حضرت [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] (جن کی عمر اس وقت تیس سال تھی اور انہوں نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی) کو پسند کیا تو انہوں نے ان سے نکاح کر لیا۔ حضرت علی {{ع مذ}} نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ ان کا احترام و خیال رکھنا۔<br/>
ایران کے شہر [[رے]] کے مضافات میں ایک پہاڑی کے اوپر ان سے منسوب خوبصورت بہت قدیمی مزار بھی ہےہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ زیارت کو جاتے ہیں۔
اہل مدینہ [[کنیز|کنیزوں]] سے شادی، نکاح نہیں کرتے تھے۔ حضرت [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کے اس انسانی اقدام سے بہ تدریج یہ رسم ختم ہو گئی اور مسلمانوں میں کنیزوں سے عقد کرنے کا رواج پیدا ہو گیا۔<br/>
بعض روایات کے مطابق بزرگ صحابی [[سلمان فارسی|حضرت سلمان فارسی]] {{رض مذ}} نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے [[عرب]] اور [[عجم]] یعنی [[ایران]] کے درمیان وہ خلیج کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔<br/>
آپ نے شادی کے بعد اس بات کو ثابت کر دکھایا کہ بچپن سے ہی طہارت و پاکیزگی ان کا شیوہ تھا اور امام [[علی بن حسین|سجاد]] علیہ السلام کی ماں بننے کا تمام شرف اور صلاحیت آپ کو حاصل ہے ۔<br/>
اس مبارک شادی کا ثمرہ امام [[علی بن حسین|سجاد زین العابدین]] {{ع مذ}} ہیں۔ شہر بانو کا اپنے بیٹے زین العابدین کی ولادت کے چند ماہ بعد ہی انتقال ہو گیا تھا۔ بچے کی پرورش دیگر عورتوں نے کی تھی۔ بعض روایات میں ہے کہ بی بی شہربانو واقعہ کربلا جو 61ھ کو پیش آیا میں موجود تھیں اور اپنے شوہر کی مظلومانہ شہادت کے کچھ عرصہ بعد واپس ایران چلی گئی تھیں<br/>
ایران کے شہر [[رے]] کے مضافات میں ایک پہاڑی کے اوپر ان سے منسوب خوبصورت بہت قدیمی مزار بھی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ زیارت کو جاتے ہیں۔
 
تاریخ اسلام میں یہ بھی ہے کہ بی بی شہربانو کے ہمراہ ان کی بہن بی بی [[کیہان]] بھی تھی جو [[محمد بن ابی بکر]] کے حبالۂ نکاح میں آئی۔ اس سے قاسم پیدا ہوئے اس بنا پر امام [[علی بن حسین|سجاد زین العابدین]] {{ع مذ}} اور [[قاسم بن محمد بن ابی بکر]] آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔<br />
امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں :<br />
"" میں دو بڑی ہستیوں کا بیٹا ہوں ""<br />
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کے جد اور شہربانو والدہ تھیں تو شہنشاہ ایران آپ کے نانا ہوئے۔<br />
ابوالاسود دئلی کہتے ہیں :<br />
وان ولیدا بین کسری و ہاشم<br />
لا کرم من نیطت علیہ التمائم<br />
ترجمہ:( جو بچہ کسری و ہاشم کی نسل سے پیدا ہوا ہے وہ سب سے زیادہ عظیم و شریف ہے )
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
# محمد بن یعقوب كلینی، اصول كافى، شرح : على اكبر غفارى، تہران، مكتبہ صدوق، 1381ھ .ق،1381ھ۔ق، جلد 1 صفحہ 467۔
# شیخ مفید، الارشاد، قم، مكتبہ بصیر تى، صفحہ 253۔
# فضل بن حسن طبرسى، اعلام الورى با علام الہدى، چاپ سوم، تہران، دار الكتب الاسلامیہ، صفحہ 256۔
# حسن بن محمد بن حسن قمى، تاریخ قم، ترجمہ حسن بن على بن حسین قمى، تصحیح : سيد جلال الدین تہرانى، تہران، انتشارات توس، 1361ھ .ش،1361ھ۔ش، صفحہ 196۔
# على بن عیسى اربلى، كشف الغمۃ فى معرفۃ الآئمۃ، تبریز، مكتبہ بنى ہاشمى، 1381ھ .1381ھ۔ ق، جلد 2 صفحہ 286
 
[[زمرہ:658ء کی وفیات]]
[[زمرہ:ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:اہل بیت]]
[[زمرہ:روایات میں مذکور شخصیات]]
[[زمرہ:مسلم خواتین]]
[[زمرہ:ہاشمی شخصیات]]